این اے 249 کے انتخابات کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، وزیراعظم عمران خان شفاف انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام چاہتے ہیں، معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل  کی پریس کانفرنس

22

اسلام آباد،30اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ این اے 249 کے انتخابات کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، وزیراعظم عمران خان شفاف انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام چاہتے ہیں، قوم الیکشن میں کراچی انتخابات کی طرح چور بازاری کی متحمل نہیں ہو سکتی، بشیر میمن بتائیں وزیراعظم نے جو ان سے کہا اس کے ثبوت ہیں؟بشیر میمن کو جعلسازی کا جواب دینا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ این اے 249 کے انتخابات کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، مختلف سیاسی جماعتوں نے کورونا کے باعث کراچی میں انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، ملک میں کورونا میں اضافہ افسوسناک ہے، کورونا کیسز کی تعداد ،آکسیجن اور بیڈز کے استعمال میں اضافہ سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ  صحافی  اور بزرگوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ کورونا کا شکار ہوئے ہیں، کورونا کے باعث بچوں کے امتحانات کے معاملہ پر واویلا ہوا، الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کراچی میں ورکنگ ڈے میں انتخابات کرائے، کراچی انتخابات میں 9.6 فیصد ووٹ پڑے ہیں، 10 فیصد سے کم ووٹ پڑنے پر الیکشن کالعدم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب جماعتیں انتخابات میں التوا چاہتی تھیں لیکن الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کی کیا جلدی تھی، تمام جماعتیں انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے رہی ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دو دہائیوں سے انتخابی اصلاحات کی بات کر رہے ہیں، ہر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور اس کے بعد بھول جاتے ہیں، ان چوروں کا ایک ہی مفاد ہے، مریم نواز اور شہباز شریف ان انتخابات پر واویلا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان انتخابات میں شفافیت کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ کے خواہاں ہیں لیکن احسن اقبال جیسے لوگ اس پر غیر ضروری تنقید کرتے ہیں، شفاف انتخابات کیلئے اپوزیشن سے مل کر انتخابی اصلاحات کے خواہاں ہیں، تمام اختلاف بالائے طاق رکھ کر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے انتخابی اصلاحات کرنی چاہئیں لیکن اس کی قیمت این آر او نہیں ہونی چاہئے، اگر انہیں این آر او نہ ملے تو یہ انتخابی اصلاحات سے بھاگ جاتے ہیں، اگر یہ ساتھ نہیں دیں گے تو پھر بھی انتخابی اصلاحات کریں گے،قوم انتخابات میں چوری بازاری اور دھاندلی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بشیر میمن کو چینل پر انٹرویو دینے سے پہلے انہیں اپنے ثبوت پیش کرنے چاہئے تھے، ان کے بیان کی تصدیق کرنا نجی ٹی وی چینل کی بھی ذمہ داری تھی، کیا ٹی وی چینل پر کوئی بھی آ کر کچھ بھی کہہ سکتا ہے؟ جنگل کا نظام نہیں چل سکتا، یہ ایجنڈے پر مبنی پروگرام تھا، اس پر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی فوری بیانات دیئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک نجی کمپنی نے 21 فروری کو میڈیا کے ایک حصہ میں اشتہار دیا کہ ہمارا نام جعلی طریقہ سے استعمال کرکے کاروبار کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس کمپنی کو 1997 میں لائسنس ملا تھا، یہ نجی کمپنی کوکنگ آئل اور گھی کا روبار کرتی ہے، اس نجی کمپنی نے متعدد بار اشتہارات  دیئے کہ ان کا ٹریڈ مارک جعلی طریقہ سے استعمال کیا جا رہا ہے، اس کمپنی کو 2005 میں آئی ایس او سرٹیفکیٹ بھی مل چکا ہے، بشیر میمن کے بیٹے نے 2019 میں ایک کمپنی رجسٹر کرائی، اس وقت مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی، بشیر میمن کے بیٹے نے نجی کمپنی کے نام پر جعلسازی کی، عدالت نے بشیر میمن کے بیٹے کی کمپنی المجبتیٰ آئل اینڈ گھی کمپنی کے خلاف کاپی رائٹ کے معاملہ پر حکم امتناعی دیا، آئی پی او ٹربیونل نے بھی حکم امتناعی دیا کہ یہ کسی اور کے نام پر چیز نہ بیچیں، بشیر میمن کے بیٹے کی کمپنی پر چھاپے کا الزام لگایا گیا، جعلی نام سے ان کا گھی مختلف سٹوروں پر فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر بشیر میمن کی جنوبی وزیرستان میں تین ملیں ہیں، جنوبی وزیرستان ٹیکس فری زون ہے، یہ وہاں پام آئل درآمد کرتے ہیں، پھر ٹیکس چوری کرکے ملک کے دیگر حصوں میں منتقل کرتے ہیں، ایف آئی اے کو اس کی تحقیقات کرنی چاہئیں، جب یہ ایف آئی اے میں تھے تو انہوں نے ڈسٹری بیوٹرز کو ڈرایا دھمکایا اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، ان کے پاس پیسہ کہاں سے آ یا اس کی منی ٹریل دیں، یہ جعلسازی اور ٹیکس چوری میں ملوث ہیں، یہ بھی شریفوں اور پیپلز پارٹی والوں کی طرح سیاسی انتقام کا شور مچا رہے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم ایماندار شخص ہیں، ان کو پہلے بھی متنازعہ بنانے کی کوششیں ناکام ہوئیں، وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ان سے صرف ایک کیس کے حوالہ سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنے کارنامے سامنے آنے کے باعث شور مچا رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ یہ میرے سوالوں کے جواب دیں گے۔