کراچی،24اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ شہری علاقوں میں کورونا کا پھیلائو بڑھ رہا ہے، 79 فیصد آبادی ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کر رہی، پاکستان میں دستیاب آکسیجن کا 90 فیصد حصہ استعمال ہو رہا ہے، ایک ہفتہ میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈائون کا سوچنا پڑے گا، ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، روزانہ 600 سے 700 کورونا کے مریض آ رہے ہیں، پڑوسی ملک بھارت میں کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال سنگین ہو چکی ہے، وہاں آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے، اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام بھارتی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بھارت کے عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کورونا وباءکے باعث بھارت میں ایک کرب کی کیفیت ہے، ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہی، آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے اور صورتحال قابو میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے بھارت کے عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل کے اس وقت میں پاکستان کے عوام بھارت کے عوام کے ساتھ ہیں، ہماری دعا ہے کہ بھارت کے عوام کو اس تکلیف سے نجات ملے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بھی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے، دستیاب آکسیجن کا 90 فیصد حصہ استعمال ہو رہا ہے، اگر ہم آکسیجن درآمد بھی کرلیں تو ہمارا سپلائی نیٹ ورک اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ فوری طور پر معاملات سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں کورونا کے مریضوں کی مثبت شرح 17 فیصد اور پاکستان میں 11 فیصد ہے۔ ایک ڈیڑھ ہفتہ میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ہمارا ہیلتھ سسٹم بھی متاثر ہوگا۔ ہم نے کورونا وباءکے آغاز سے ہی ہیلتھ سسٹم میں بہتری نہ کی ہوتی تو آج ہمارے حالات بھی بھارت کی طرح ہوتے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اس وقت لاہور کے 90 فیصد اور ملتان کے 85 فیصد آئی سی یوز بھر چکے ہیں، باقی شہروں میں بھی آئی سی یوز میں جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں ہسپتالوں میں توسیع کی وجہ سے اس وقت تک معاملات چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور، مردان اور پشاور کی نسبت کراچی کے اندر کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے ہماری سپلائی لائن بحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں کورونا بڑھتا ہے تو اس کے اثرات پورے ملک پر ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ہسپتالوں میں 600 سے 700 مریض لائے جا رہے ہیں جن میں سے 50 سے 60 مریض سیریس حالت میں ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس لئے ایس او پیز پر عمل درآمد کے لئے پولیس کے ساتھ فوج کو شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد 21 فیصد ہو رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ 79 فیصد آبادی ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ 77 فیصد کورونا اربن سینٹرز سے بڑھ رہا ہے، حکومت نے ان ڈور ڈائننگ بند کی تھی اور اب آئوٹ ڈور ڈائننگ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پہلی اور دوسری لہر کی طرح تیسری لہر سے بھی کامیابی سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گوجرانوالہ میں 88 فیصد، ملتان میں 85 فیصد، لاہور میں 83 فیصد اور مردان میں 60 فیصد وینٹی لیٹرز استعمال ہو رہے ہیں۔
چوہدری فواد نے کہا کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان کی صورتحال ملک کے دیگر حصوں کی نسبت بہتر ہے، ہماری تیاری کی وجہ سے صورتحال اتنی خراب نہیں ہوئی، اس وقت 560 وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ ایک سال کے دوران مکمل لاک ڈائون سے بچنے کی کوشش کی کیونکہ مکمل لاک ڈائون سے دیہاڑی دار اور غریب طبقہ متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام بالخصوص تاجر برادری زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لئے ایس او پیز پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیشہ لاک ڈائون کی مخالفت کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے، اگر ایک ہفتہ تک معاملات بہتر نہ ہوئے تو پھر ہمیں مکمل لاک ڈائون کا سوچنا پڑے گا۔