ملک میں سیاحت، درختوں اور زراعت کے شعبے میں انقلاب آ رہا ہے،   شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں‘وزیراعظم عمران خان

29

اسلام آباد،21اپریل  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں سیاحت، درختوں اور زراعت کے شعبے میں انقلاب آ رہا ہے‘ شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں‘ہمارے بلند و بالا پہاڑوں اور گلیشیئرز کا سوئٹزرلینڈ بھی مقابلہ نہیں کر سکتا‘ سیاحتی علاقوں کی زوننگ کے ساتھ ساتھ بائی لاز بھی بنانا ہوں گے‘ سیاحت سے ملک کی آمدنی بڑھے گی، مقامی لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگا، زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے پرانے طریقوں کی بجائے جدید ٹیکنالوجی پر جانا پڑے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں پشاور درہ آدم خیل روڈ کی بحالی و بہتری اور چترال شندور سڑک کی بحالی و توسیع کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک خوشحال معاشرہ ہی سڑکیں اور عمارات تعمیر کرتا ہے، منصوبہ بندی اور ترجیحات کا تعین کرکے سڑکیں تعمیر کی جائیں تو ان کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ہمارے پی ایس ڈی پی میں اتنے فنڈز نہیں ہوتے کہ تمام سڑکیں بنائی جا سکیں۔ جیسے جیسے معاشرہ خوشحال ہوتا ہے تو اس کے پاس فنڈز اور ملک میں رابطے کی صلاحیت بڑھانے کی استعداد بھی بڑھتی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پشاور کو کوہاٹ سے ملانے والی پشاور درہ آدم خیل سڑک کی بحالی و بہتری کا منصوبہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سڑک پر ٹریفک کا بہت دباؤ ہوتا ہے جبکہ چترال۔بونی۔مستوج۔ شندو ر سڑک کی بحالی و توسیع کا بھی سنگ  بنیاد رکھا گیا ہے یہ سڑک چترال کو گلگت سے بھی ملائے گی ۔ اس سڑک کی اہمیت کا لوگوں کو اندازہ ہی نہیں ہے ، اللہ تعالی نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے  ان میں سے ایک نعمت ہمارے شمالی علاقہ جات ہیں جس میں سے ہم پوری طرح فائدہ  ہی نہیں اٹھاسکے ، بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کو اس علاقے کا علم ہی نہیں تھا ۔ پچھلے تیس ، پینتیس سال میں جو بھی حکمران آئے وہ موسم گرما لندن میں گزارتے تھے ۔ان کے بڑے بڑے محل ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ پہلی مرتبہ وہ سکول کے دور میں پندرہ سال کی عمر میں شمالی علاقہ جات میں گئے تھے اس وقت شاہراہ قراقرم تعمیر ہو رہی تھی اس وقت سڑکیں نہیں تھیں اور لوگوں کے رابطے باقی ملک سے تھے ہی نہیں ۔ یہ علاقے بعد میں شاہراہ قراقرم کے ذریعے باقی ملک سے جڑ گئے لیکن وہاں ایسے ایسے خوبصورت مقامات ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لوگوں کے لئے ہی نہیں ساری دنیا کے لئے سیاحت کا مرکز بن سکتا ہے ، اس کے لئے ملک سےرابطے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موبائل کی وجہ سے دنیا بدل گئی ہے پہلے فوٹو گرافی  کے ذریعے کسی علاقے کی خوبصورتی کو اجاگر کیا جاتا تھا اب موبائل فون سے تصاویر اور مووی بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی جاتی ہیں جس سے دنیا کو پاکستان کی خوبصورتی کا پتہ چلتا ہے ۔ چترال ، شندور روڈ کی تعمیر سے  علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور بھی وادیاں  ہیں  جو سیاحت کے لیے کھل جائیں گے ، جس طرح سوات موٹر وے  نے سوات کو ہمیشہ کے لئے بدل دیا ہے ۔ ماضی میں سردیوں میں پاکستان میں سیاحت نہیں ہوتی تھی موسم گرما میں سیاح زیادہ آتے تھے اب موسم سرما میں سفر آسان ہونے کی وجہ سے برفباری دیکھنے کے لئے سیاح آتے ہیں اس لئے پاکستان میں سیاحت کا انقلاب آرہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے سیاحت کو بند کرنا پڑا بدقسمتی سے کورونا کی تیسری لہر چل رہی ہے پہلی دو لہروں سے اللہ تعالی نے ہمیں محفوظ رکھا ، کورونا سے بچائو کیلئے ماسک کا استعمال  چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب سیاحت کے لیے ہمارے علاقے کھل جائیں گے، اس سے ان تمام علاقوں میں خوشحالی آئے گی، اس کے ساتھ ساتھ سیاحوں کے لیے ریزارٹس بھی تعمیر کرنا ہوں گے۔ سوئٹزرلینڈ ہمارے شمالی علاقوں سے آدھا خوبصورت ہے جبکہ چترال اور ہمارے شمالی علاقہ جات میں بلند و بالا پہاڑوں اور گلیشیئرز کا سوئٹزرلینڈ مقابلہ بھی نہیں کر سکتا، دنیا میں بلند و بالا 12 یا 13 پہاڑوں میں سے آدھے پاکستان میں ہیں۔ گرمیوں میں ٹریکنگ اور سردیوں میں سکیٹنگ  کے لیے لوگ یہاں آئیں گے۔ مالم جبہ میں موسم گرما میں لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے، شمالی علاقہ جات میں ہزار سے زائد ایسے مقامات ہیں جہاں سیاح جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کی طرف سے سیاحتی علاقوں کی زوننگ بہت خوش آئند اقدام ہے۔ اس میں علاقوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ کس جگہ کس قسم کا ہوٹل بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کی سیاحت سے آمدنی 80 ارب ڈالر سالانا ہے جبکہ ہماری مجموعی برآمدات ہی 25 سے 26 ارب ڈالر ہیں۔ ہمیں زوننگ کے ساتھ ساتھ بائی لاز بھی بنانا ہوں گے۔   روڈ بنائے تو ان علاقوں کو نقصان ہوگا، اپردیر کے علاقے کمراٹ کی خوبصورتی کی تصاویر شیئر کیں تو ایک دو ہفتہ میں ایک لاکھ سیاح وہاں پہنچ گئے لیکن وہاں پر کوئی سہولیات نہیں تھیں، اس لئے ضروری ہے کہ ان سارے علاقوں کے بائی لاز بنائے جائیں تاکہ سیاحوں پر ان علاقوں کی خوبصورتی کیلئے اقدامات کا فائدہ  ہو۔ وزیراعظم نے کہاکہ جب مقامی لوگوں کو علم ہوگا کہ سیاحت سے ان کی آمدنی بڑھے گی تو ان کا معیار زندگی بلند ہوگا تو وہ اپنے علاقے اور درختوں کا بھی خیال رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ چترال میں آئی بیکس کے شکار کیلئے تعداد  مقرر کرنے اور آمدنی مقامی لوگوں پر خرچ کرنے سے  ان کی نسل بڑھ گئی ہے اور ان کا بچائوکرنا ممکن ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں جیسے جیسے درخت  لگائیں گے تو ملک کی آمدنی بڑھے گی اگرچہ  عالمی درجہ حرارات کا مسئلہ بھی درپیش ہے درخت اس سے بھی ہمیں بچائیں گے اور سیاحت سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سارے ملک میں درختوں کا انقلاب اور زیتون کے درختوں کا انقلاب لا رہے ہیں جو سارا علاقہ ہی  خوبصورت کر دے گا۔ اس کے علاوہ زعفران کی پیداوار بڑھائیں گے۔ ایواکارڈو مہنگا پھل ہے اس کی کاشت بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ زراعت  کے شعبے میں  پرانے طریقے استعمال ہورہے ہیں اب جدید  ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی دوسرے ممالک  گندم  اور دوسری فصلوں  کی دوگنا پیداوار حاصل کرسکتے ہیں تو ہم بھی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے اس کیلئے صرف  جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے  زراعت  کے شعبے میں بھی انقلاب لائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ موجودہ حکومت اڑھائی سال میں 1645 کلو میٹر طویل سڑکیں تعمیر کی ہیں‘ 6000  کلومیٹر طویل سڑکوں  کے منصوبے مکمل  کئے جائیں گے ملک میں سیاحت کا فروغ وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے‘ پہلی بار  غریب آدمی  کے لئے سستے گھروں  کا منصوبہ شروع  کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کمزور طبقے کیلئے احساس پروگرام شروع کیا ہے ‘موٹر وے  سے سیاحوں  کو سوات  تک آسان رسائی  ہوگی۔  چترال  شندور شاہراہ  سے علاقے  میں سیاحت کو فروغ  ملے  گا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے  حکومت نے  چینی مافیا  کے خلاف تحقیقات  کیں ماضی میں بھی چینی مافیا کے خلاف کارروائی  نہیں ہوئی۔