اپوزیشن کو  الیکشن اصلاحات کے لئے مل بیٹھنے کی   دعوت   دیتے  ہیں ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین انتخابی  نظام کو  لاحق کینسر کا  علاج ہے؛ڈاکٹر بابر اعوان

17

اسلام آباد،19مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ملک کے انتخابی نظام کو کینسر لاحق ہے، اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں کہ الیکشن اصلاحات کے لئے مل بیٹھے، ہمارے ہاں الیکشن کے بعد اعتراض ہوتا ہے اور آخر دم تک ہارنے والا اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا، حلقہ 249 اس کی تازہ ترین مثال ہے، اپوزیشن کی دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو ووٹ چور کہہ رہی ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹ کا حق ملنے پر بہت خوش ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ پاکستان کے انتخابی نظام کو 1977ءسے ایک کینسر لاحق ہے لیکن 1977ءسے 2021ءتک اس کینسر کا نہ کوئی معالج سامنے آیا اور نہ ہی اس کے لئے کسی نے علاج سوچا۔ انہوں نے کہا کہ تقریروں اور جلسوں سے اس کینسر کا علاج نہیں ہو سکتا، وزیراعظم کی ہدایت پر ایک طویل جدوجہد کے بعد ہم نے اس کینسر کا علاج قوم کے سامنے رکھ دیا ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تیاری میں تعاون کرنے والی وزارتوں، کامسیٹس اور دوسرے اداروں کے شکر گزار ہیں۔ یہ ایسا ماڈل ہے جس کے ذریعے ہمارے پڑوس میں ہم سے پانچ گنا زیادہ آبادی والے ملک نے اپنے الیکشن کو قابل قبول بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں جوں ہی الیکشن ہوتا ہے اس پر اعتراضات اٹھتے ہیں اور آخر دم تک ہارنے والا اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا۔ اس کی تازہ ترین مثال حلقہ 249 کا حالیہ الیکشن ہے جہاں اپوزیشن کی دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو ووٹ چور کہہ رہی ہیں،ہم ان دونوں جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور یہ ماڈل دیکھیں، اس پر اپنے سوالات اٹھائیں تاکہ ان کا ٹیکنالوجی کے ذریعے جواب دیا جا سکے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اس وقت ہم ایک ایسے مرحلے میں کھڑے ہیں جہاں سوا دو سال بعد الیکشن ہونے ہیں، اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت نے دو اختیارات الیکشن کمیشن کو سونپ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹ کا حق ملنے پر بہت خوش ہیں۔ ہم نے پاکستان کے انتخابی نظام کے کینسر کو دور کرنے کے لئے اس کا حل نکالا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے براہ راست ٹیکنالوجی کے استعمال کی اجازت تھی لیکن الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں دیا گیا تھا۔ سب سوال اٹھاتے تھے کہ پاکستان میں وہ سورج کب طلوع ہو گا جس روز لوگ ٹیکنالوجی کے ذریعے دھاندلی کو شکست دیں گے،آج وہی دن ہے جب پاکستان کی پارلیمنٹ کے اندر پوری پاکستان کی قوم کے سامنے ہم ٹیکنالوجی کے ذریعے دھاندلی کو شکست دینے کی تقریب میں موجود ہیں۔

 ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ تقریباً پانچ مشینیں ہیں جن میں سے دو برآمد کی گئی ہیں اور تین پر پاکستان کے اندر مختلف جگہوں پر کام ہو رہا ہے۔ ان مشینوں کو الیکشن کمیشن آف پاکستان ہی فائنل کرے گا۔ انہوں نے کہ ہم پریس کلب اور بار ایسوسی ایشنز کو بھی ان مشینوں کا ڈیمو پیش کریں گے، پارلیمانی رپورٹرز سے اس کا آغاز کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ووٹر کی تصدیق قومی شناختی کارڈ کے ذریعے ہوگی، شناختی کارڈ کا ڈیٹا نادرا سے منسلک ہوگا، تصدیق کے بعد مشین کے ذریعے معلوم ہوگا کہ یہ ووٹر درست ہے،اس کے بعد ووٹر اپنے پسند کے امیدوار کے نشان کے آگے موجود بٹن دبا کر ووٹ ڈال سکے گا۔ مشین میں الیکشن کمیشن سے انتخابی نشان حاصل کرنے والی جماعتوں کے انتخابی نشانات کے ساتھ ساتھ آزاد امیدواروں کے انتخابی نشانات بھی موجود ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک مشین نہیں ہو سکتی، کچھ مشینیں اسٹینڈ بائی ہوں گی اور ہر پولنگ بوتھ پر مشین دستیاب ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 2023ءمیں الیکشن ہوگا اس وقت ووٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں زرمبادلہ، ملازمتوں اور ہر شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، پارلیمان بالادست ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہر مسئلہ کا حل پارلیمنٹ ہی نکالے گی۔

اس موقع پر ماہرین نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ڈیمو پیش کیا۔

اے  پی پی /ڈیسک/حامد