پشاور، 26مئی(اے پی پی): معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا ہے کہ حکومت نجی شعبے کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اسلئے سپیشلائزڈ اداروں کی ترویج اور قیام کی خواہاں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے “تحقیق کی بنیاد پر بجٹ کی تخصیص میں محکمہ اعلی تعلیم کا کردار “ کے عنوان پر پشاور میڈیکل کالج میں سیمینار سے خطاب کے دوران کیا جسمیں پارلیمنٹری ویمن کاکس کی چئیرپرسن ڈاکٹر سمیرا شمس نے بھی شرکت کی۔
سیمینار میں ہیپاٹائٹس بی کے پھیلاو، سدباب اور احتیاطی تدابیر بارے تحقیقی مقالے پر بھی بحث ہوئی جسکے مطابق چالیس فیصد خواتین ہیپاٹائٹس سے اپنے بچوں کو بچانے کیلئے پانچ ہزار کی ویکسین نہیں خرید سکتیں اور نہ ہی چالیس فیصد والدین اپنے بچوں کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاو کی ویکسین خرید سکتے ہیں، اسلئے ای پی آئی کی روٹین ویکسینیشن میں ہیپاٹائٹس بی سے بچاو کے ایچ بیگ کے ویکسین کو بھی شامل کیا جائے۔
سیمینار سے مخاطب ہوتے ہوئے کامران بنگش نے کہا کہ نجی یونیورسٹیاں زندگی کے مختلف شعبوں اپنی خدمات انجام دی رہی ہیں۔ دنیا میں ترقی کیلئے تحقیق اور کمرشلائزیشن لازم و ملزوم ہے اسلئے اگلے بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن میں ریسرچ سیل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
کامران بنگش نے مزید کہا کہ صحت کارڈ پلس پختونخوا حکومت کا عوامی فلاح کا منہ بولتا ثبوت ہے جس میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کو بھی اب میں درج کردیا گیا ہے۔
کامران بنگش نے کہا کہ اگلے تعلیمی سال سے انیس سو لیکچررز کی تقرری کی جارہی ہے جس کیلئے پبلک سروس کمیشن اپنے فیصلوں میں خودمختار ہوگا اور کسی کی حق تلفی نہیں ہوگی۔ پبلک سروس کمیشن واک ان انٹرویو کررہی ہے، جس کیلئے انہیں اختیار ہے مگر میں درخواست کرونگا پبلک سروس کمیشن سے طلبا کے تحفظات دور کرنے کیلئے ٹیسٹ لیا جائے۔