صنعتی زونز کے قیام سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا؛ وزیراعظم عمران خان کا  رشکئی اکنامک زون کے کمرشل لانچ کی تقریب سے خطاب

14

اسلام آباد، 28مئی  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  ہم زیادہ مشکل وقت سے نکل آئے ہیں، اب اچھا وقت آرہا ہے  ، مخالفین  اقتصادی شرح نمو پر حیران ہیں، صنعتی زونز کے قیام سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو رشکئی ترجیحی خصوصی اکنامک زون کے کمرشل لانچ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آج نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پاکستان کیلئے بھی خوش آئند دن ہے، صنعت سازی کے بغیر دولت کی پیداوار میں اضافہ نہیں  ، رشکئی اکنامک زون سی پیک کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے، مغرب کی صنعتی ترقی پرانی بات ہے، ہمیں چین کی صنعتی ترقی سے سیکھنے  کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ زون کی زمینیں فروخت نہ کی جائیں بلکہ لیز پر صنعت کاروں کو دی جائیں تاکہ صنعتیں قائم ہوں،  بجائے اس کے  کہ زمینوں کی خرید وفروخت ہو اور لیز بھی کم رکھیں تاکہ صنعت کار یہاں صنعتیں قائم کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایسی صنعتیں لگیں گی جن سے برآمدات بڑھیں، جب تک ہم برآمدات  نہیں بڑھائیں گے دولت کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوگا، محض اناج اور گلہ  بیچ کر   ہم ترقی نہیں کرسکتے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ چین نے جس طرح صنعت  کو ترقی دی اوربرآمدات بڑھانے کے لئے اکنامک زونز بنائے ہمیں بھی بنانا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی میں ماضی میں برآمدات بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی اور پاکستان کو  سرمایہ کار دوست ملک نہیں بنایا گیا،رشکئی اکنامک زون کے قیام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی کہ سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں،ون ونڈو آپریشن ہونا چاہئے، حکومت کا کام سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ چین کی صنعتیں اب ایسے ملکوں میں منتقل ہو رہی ہیں جہاں لاگت کم آتی ہے، ہم چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان لانے کے خواہاں ہیں، ہم بیرون ملک اپنے سرمایہ کاروں کو بھی ترغیب دیں گے جو بنگلہ دیش،دبئی ،  ملائیشیا اور دیگر ملکوں میں فیکٹریاں لگاتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں لگا سکتے ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت سے وسائل سے نوازا ہے ہم نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے پیسے نہیں تھے، ہم بہت مشکل وقت سے گزرے ، چین سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست اس وقت ہماری مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہو جاتے اور اس کا مطلب یہ ہوتا کہ روپے کی قدر مزید گر جاتی اور مہنگائی کا طوفان ہو جاتا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ مشکل وقت گزر گیا، یہ میری زندگی کا مشکل وقت تھا،اس کے بعد کورونا  وائرس کی وبا آگئی جس نے پوری دنیا کو متاثر کیا لیکن الحمداللہ کورونا  وائرس کی وبا کی صورتحال سے جس طرح پاکستان نکلا اس کی مثال نہیں ملتی،اللہ تعالیٰ نے ہم پر کرم کیا، این سی او سی نے بہترین طریقے سے اپنا کردار ادا کیا ، مجھ پر لاک ڈاؤن لگانے کے لئے بہت دبائو تھا لیکن میں پریشر میں آجاتا تو ہمارا حال بھی بھارت جیسا ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھوک کے مارے لوگوں کو لاک ڈائون کے ذریعے گھروں میں بند نہیں کیا جاسکتا ، بھارت میں لاک ڈاؤن سے لوگ ایک طرف بھوک سے مرے اور دوسری طرف بیماری سے لیکن الحمداللہ ہم نے اپنے لوگوں کو بھوک کے ہاتھوں مرنے سے بھی بچایا اور اللہ نے بیماری سے بھی محفوظ رکھا۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے مخالفین حیران ہیں اور اب کہہ رہے ہیں کہ اتنی زیادہ شرح ترقی کیسے ہوگئی۔میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم دھاندلی نہیں کرتے۔نیوٹرل ایمپائر کرکٹ میں بھی لے کر آیا اور اب بھی نیوٹرل ایمپائر کے ذریعے جیتنے والا ہوں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ مشکل صورتحال کے باوجود پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے ،لارج سکیل مینوفیکچرنگ بڑھ رہی ہے۔ کسان خوشحال ہو رہا ہے۔گنے ، چاول ،  گندم سمیت فصلوں کی ریکارڈ پیدا وار ہوئی ہے اور کسانوں کو ریکارڈ پیسہ ملا ہے۔شوگر ملیں کسانوں کو لمبے عرصے تک ان کا پیسہ نہیں دیتی تھیں اور گنے کی قیمتیں بھی کم تھی ہم نے گنے کی قیمت میں بھی اضافہ کیا اور کسانوں کو ان کا معاوضہ بھی دلوایا۔ دیہاتوں میں خوشحالی آگئی ہے۔ ٹریکٹر،موٹر سائیکل، گاڑیوں اور کھاد ریکارڈ فروخت ہوئیں ہیں۔صنعتیں چل پڑی ہیں،اچھا وقت آرہا ہے۔میں نے قوم سے کہا تھا کہ گھبرانا نہیں ہے ،  صبر سے کام لینا ہے لیکن لوگ صبر نہیں کرتے تھے گھبرا جاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کو انسان کی مشکل میں صبر کرنے کی صفت بہت پسند ہے ، ہمارا زیادہ مشکل وقت نکل گیا ہے اب خطرہ یہ ہے کہ جیسے جیسے معیشت اوپر جائے گی کرنٹ اکائونٹ پر دبائو میں اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اڑھائی سال پہلے ہم نے اقتدار سنبھالا تو 20ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔ جو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ تھا اب کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں ہے یعنی ڈالر زیادہ آرہے ہیں اور روپیہ مضبوط ہو رہا ہے اور یہ مصنوعی طور پر نہیں کیا گیا بلکہ مارکیٹ فورسز سے ہوا ہے ۔ہمارے ذخائر بڑھ رہے ہیں، جیسے جیسے معیشت ترقی کرے گی ہماری صنعتوں کو باہر سے چیزیں منگوانا پڑیں گی اس طرح خطرہ ہے کہ کہیں زیادہ ڈالر باہر جانا نہ شروع ہو جائے۔انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریکارڈ ترسیلات زر کیں ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، ڈالر کی کمی نہ ہو اور روپے پر پریشر نہ پڑے۔ہم نے سمندر پار پاکستانیوں کو مزید ترغیب دینی ہے کہ وہ پیسہ پاکستان بھیجیں۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سی پیک کا اگلہ مرحلہ اکنامک زونز کا قیام ہے، ان زونز کے قیام سے برآمدات بڑھیں گی۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور ان کی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اکنامک زون کے حوالے سے تیزی سے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اگر کوئی رکاوٹیں پیش آئیں تو آگاہ کیا جائے، وفاقی حکومت ملک میں صنعتوں کے فروغ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔

 چینی سفیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی زونز سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی،دوطرفہ اقتصادی تعاون سے دونوں ملکوں کی معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا،منصوبے کے افتتاح پر وزیراعظم عمران خان اور حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے پاکستان میں مزید چینی سرمایہ کاری آئے گی۔