مسئلہ فلسطین: 1967 کی قرارداد پر غیرمشروط عمل، القدس دارالحکومت کی حامل خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام، فوری امداد کی ترسیل، وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ ہنگامی اجلاس میں پاکستان کا دو ٹوک مؤقف پیش کردیا

31

نیویارک (امریکہ)، 20 مئی (اے پی پی): وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے فلسطین پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی (ہنگامی) اجلاس سے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں پاکستان کا مؤقف پیش کردیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں فلسطینی علاقوں کو اسرائیلی قبضہ سے واگزار کروانے ، غیرقانونی آبادکاری کو مسمارکرنے اور مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی حکومت کی نافذ کردہ نسلی امتیاز وتعصب کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کی بحالی کرنا ہوگی۔ جنرل اسمبلی نومبر1967 کی قرارداد 242 پر غیرمشروط عمل درآمد یقینی بنایا جائے جس میں ”جنگ کے ذریعے علاقے کو اپنے قبضے میں لینا ناقابل قبول“ قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا گیاکہ 1967 کی جنگ میں قبضہ کردہ علاقوں سے اپنی مسلح افواج کا انخلاءکرے۔ لہذا یہ امر نہایت ناگزیرہے کہ القدس الشریف دارالحکومت کی حامل ایک قابل عمل، خودمختار اور متحد وجود رکھنے والی فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ پاکستان (فلسطینی) صدر محمود عباس کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ (مسئلہ کے) پرامن حل کے لئے عالمی کانفرنس بلائی جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اپنے غرور اور تکبراور قانونی کارروائی سے استثنیٰ کی بناء پر فلسطین کے محصور اور مقید لوگوں پر لامتناہی حملوں کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہے۔ آج اس وقت جب ہم یہاں اظہار خیال کررہے ہیں، فلسطین میں بچوں اور خواتین کو شہید کیاجارہا ہے اور اس کی وجہ بننے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔

وزیر خارجہ نے حالیہ اسرائیلی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ایک ہفتے کے دوران 250 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ کے ہر گھر میں اس وقت صف ماتم بچھی ہے اور ہر طرف موت کا سایہ ہے۔ اسرائیلی فضائی حملے ابوحاطب کے خاندان کے ہر فرد کی شہادت کے ذمہ دارہیں۔ اس خاندان کے شہداءمیں دو خواتین اور آٹھ بچے شامل ہیں۔ اب تک 10 ہزار فلسطینی غزہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ پینے کے پانی، خوراک، حفظان صحت اور صحت کی سہولیات تک انہیں محدود نوعیت کی رسائی میسر ہے۔ ہسپتال اور فراہمی آب کے علاوہ نکاسی کی خدمات کا تمام تر انحصار بجلی کی فراہمی پر ہے اور اس ضمن میں ایندھن تقریبا ختم ہوچکا ہے۔غزہ ہر لحاظ سے اس وقت اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے ۔ واحد روشنی ان دھماکوں سے ہورہی ہے جو اسرائیل ان پربموں کی صورت برسارہا ہے۔ یہ ہے فلسطین جہاں اسرائیل پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے بے گناہ فلسطینیوں کو شہید و دہشت زدہ اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کے لئے فضائی حملوں میں عمارات کو زمین بوس کررہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس ظلم سے اب جان چھڑانے کا وقت آگیا ہے۔ فلسطینی عوام کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی انہیں خاموش کرایا جاسکتا ہے۔ ہم اسلامی دنیا کے نمائندے یہاں ان کے حق کی بات کرنے آئے ہیں، آج ہم ان کے لئے بول رہے ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج ہم جوکرتے ہیں یا نہیں کرتے، سب تاریخ میں لکھا جائے گا۔

انہوں جنرل سیکریٹری ’یو۔این۔آر۔ڈبلیو۔اے’  کو مخاطب کرت ہوئے  کہا کہ وہ ہنگامی امداد کی اپیل کریں تاکہ فلسطینیوں کے لئے خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ غزہ اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں طبی ٹیموں، ادویات اور دیگر سامان بھجوانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطین میں ایک عالمی محافظ فوج تعینات کرنی چاہئے جیساکہ جنرل اسمبلی کی قرارداد ’ای۔ایس۔10 / 20 اور 18 مئی 2018 کو اسلامی سربراہی کانفرنس نے مطالبہ کیا تھا۔ اگر سلامتی کونسل محافظ فوج بھجوانے سے اتفاق نہیں کرتی تو اس تجویز سے ”اتفاق کرنے والوں کا اتحاد” قائم کیاجاسکتا ہے جو کم ازکم حملوں اور کارروائیوں کی سویلین مبصرین کے ذریعے نگرانی کرے اور فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی سرپرستی کرے۔