اسلام آباد،21مئی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی، تجارت سمیت ہر شعبہ میں تعاون جاری ہے، چین کی سائنسی ترقی اور غربت کا خاتمہ پاکستان کیلئے قابل تقلید ہے، سی پیک کے ذریعے چین پاکستان کے راستے دنیا بھر سے تجارت کو فروغ دے سکے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر ورچوئل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پاکستان میں چین کے سفارتخانہ اور وزارت خارجہ نے مشترکہ طور پر اس تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس تقریب میں شرکت پر خوشی ہوئی ہے۔ اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ کا پیغام امید افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 مئی 1951ء تاریخی موقع ہے جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے، چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں، وقت کے ساتھ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو نئی جہت ملی، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سٹرٹیجی شراکت داری اور عوام کی سطح پر روابط پر مبنی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دوستی فولاد سے زیادہ مضبوط ہے، دونوں ممالک مستقبل میں خوشحالی اور امن پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے سائنس و ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں ترقی کی ہے، 800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا ہے، ہم بھی ملکی ترقی کیلئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں بہتری اور ملک سے نچلی سطح پر غربت کے خاتمہ کیلئے کوشاں ہیں، چین کی سائنسی ترقی اور غربت کا خاتمہ پاکستان کیلئے قابل تقلید ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ چین کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی، تجارت سمیت ہر شعبہ میں تعاون جاری ہے، چین پاکستان کا بڑا شراکت دار اور اس میں سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اہم منصوبہ ہے، اس منصوبہ کے تحت پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز کا قیام، سڑکوں کی تعمیر و مرمت، توانائی سمیت دیگر منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے، سی پیک کے ذریعے چین پاکستان کے راستے دنیا بھر سے تجارت کو فروغ دے سکے گا، چین۔پاکستان اقتصادی راہداری سے وسطی ایشیائی ممالک کو گوادر بندرگاہ تک رسائی کا موقع ملے گا، ہم مشترکہ کوششوں سے دنیا کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چینی عوام کے مابین تعلقات مستحکم ہوئے ہیں، ثقافتی تعلقات کو فروغ دیا جا رہا ہے، چین کے پاکستان کے ساتھ 17 جڑواں صوبے اور 14 جڑواں شہر ہیں، 30 ہزار پاکستانی طلبا چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ پاکستان میں چار کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کورونا وبا کا سب سے پہلے چین پر حملہ ہوا جس سے چین نے کامیابی سے مقابلہ کیا، میں مارچ 2020ء میں چین کی حکومت اور عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے چین کا دورہ کیا جس سے دنیا میں یہ پیغام گیا کہ چین اس وبا پر قابو پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے کورونا وبا کے دوران پاکستان کی بھرپور مدد کی، چینی ڈاکٹروں کا وفد پاکستان آیا، چین نے پاکستان کو کورونا ویکسین فراہم کی، کورونا وبا کے دوران تعاون کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں، کورونا وبا کے دوران پاکستان نے علاقائی رابطوں کی کوشش کی جس کا مقصد اس وبا میں کمی لانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر دنیا کو گلوبل وارمنگ اور امن جیسے مسائل کا سامنا ہے، عالمی سطح پر اخلاقی اقدار کی بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے، چین اور پاکستان کیلئے یہ بڑا موقع ہے کہ وہ عالمی سطح پر امن سمیت درپیش دیگر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کر سکتے ہیں کیونکہ چین اور پاکستان کے تعلقات انسانیت پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، عالمی سطح پر سب کو صحت و تعلیم کے مساوی مواقع کی فراہمی ناگزیر ہے۔
تقریب سے چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی، چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے چینی صدر شی جن پنگ کا پیغام پڑھ کر سنایا۔
تقریب میں پاک۔چین 70 سالہ سفارتی تعلقات سے متعلق دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بھی بجائے گئے۔