اسلامو فوبیا کے سد باب کےلیے جامعات کو سائنسی تحقیق کا سہارہ لینا چاہیے؛ یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں منعقدہ سیمینار سے مقررین کا خطاب

48

اوکاڑہ،28جون(اے پی پی ):یونیورسٹی آف اوکاڑہ  کی جانب سے اسلامو فوبیا کے موثر حل کے موضوع پہ منعقد کیے گئے ایک سیمینار میں مقررین نے مغربی معاشروں میں بڑھتے ہوئے اسلام دشمن رویوں کی مختلف وجوہات پہ بحث کرتے ہوئے کہا ہے  کہ اس مسئلے کے سد باب کےلیے جامعات کو سائنسی تحقیق کا سہارہ لینا چاہیے اور ایک ایسی پالیسی وضع کرنی چاہیے جس کے ذریعے غیر مسلموں کے سامنے اسلام کا اصل چہرہ پیش کیا جا سکے اور دنیا میں برداشت اور بردباری کو پروان چڑھایا جائے۔

 اس موقع پر اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر نے اپنے افتتاحی خطاب میں زور دیا کہ اسلاموفوبیا محض ایک مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کیساتھ لوگوں کے بہت سے معاشی اور سیاسی مقاصد جڑے ہوئے ہیں۔

  ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے پھیلاو کے اسباب میں عدم برداشت، جمہوری اقدار کی پسماندگی اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی شامل ہیں۔

سیمینار میں پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد نے بطور مہان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ مسلم ممالک اس وقت دنیا میں کئی طرح کے مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں اور اس کے حل اتحاد میں ہے۔

سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا  پہ بحث کرنے اور اس کا حل تلاش کرنے سے پہلے ہمیں اپنے مقامی اور قومی مسائل کے حل پہ توجہ دینی چاہیے۔پی ایچ ای سی کے سابقہ سربراہ  ڈاکٹر نظام الدین نے بتایا کہ اسلاموفوبیا کو سمجھنے کےلیے ہمیں معاشرتی رویوں میں موجود شدت پسندی کو سمجھنا چاہیے۔

معروف تجزیہ نگار سلمان غنی نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے حل کےلیے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو مضبوط بنانا ہو گا۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کا کہنا تھا کہ مغربی جمہوری اقدار پہ عمل کر کے ہمیں مزید کنفیوژن کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمیں اس کا مقابلے میں اپنی اقدار اور اپنے بیانیے بنانے چاہیے۔

پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر نے اس بات پہ زور دیا کہ ہمیں مقامی سطح پہ ہر محلے میں لائبریریاں قائم کرنی چاہیے تاکہ ہماری نوجوان نسل کتاب بینی سے اس قابل ہو جائے کہ وہ بین الاقوامی دنیا میں جاری بیانیوں میں حصہ لے سکے۔

دیگر مقررین میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کےوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، جھنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر، ایجوکیشن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا، غازی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمدطفیل،یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکلنالوجی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عامر اعجاز، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا القیوم، ایجوکیشن یونیورسٹی کے سابقہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر راغب نعیمی اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم شامل تھیں۔