اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے متمنی ہیں،پاکستان اقتصادی ترجیحات پر عمل پیرا ہے،برطانیہ سمیت عالمی برادری افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔یہ بات انہوں نے برطانیہ کے وزیر مملکت برائےجنوبی ایشیا لارڈ طارق احمد آف ویمبلڈن سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے بدھ کو وزارت خارجہ میں ان سے ملاقات کی۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ملاقات کے دوران کرونا وبائی صورتحال ،پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے پھیلاو کو روکنے اور کرونا ویکسین کے عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کے حوالے سے برطانوی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ ہم نے وزیراعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں محدود وسائل کے باوجود سمارٹ لاک ڈاون کی حکمت عملی سے کرونا وبا کی تیسری لہر کا مقابلہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش ہے،اسلاموفوبیا کے تدارک کیلئے عالمی برادری کو مل کر کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ملکی معاشی صورتحال کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اقتصادی ترجیحات پر عمل پیرا ہے جبکہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کامتمنی ہے۔وزیر خارجہ نے برطانوی وزیر لارڈ طارق احمد کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یک طرفہ بھارتی اقدامات کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں معاشی استحکام اور روابط کے فروغ کیلئے افغانستان میں قیام امن کو ناگزیر سمجھتا ہے۔افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے باعث افغانستان کی صورتحال نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔وزیر خارجہ نے برطانیہ سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔لارڈ طارق نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہا۔لارڈ طارق احمد اور برطانوی ہائی کمشنر نے خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔