اسلام آباد،08جون (اے پی پی): وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ تحقیق سے پاکستانی عوام اور پوری انسانیت کو فائدہ پہنچانا چاہئے، حلال اتھارٹی سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا، اسلامی ملکوں کے ساتھ ملکر اس شعبے میں ریسرچ بڑھائیں گے۔یہ باتیں انہوں نے منگل کو کامسٹیک آڈیٹوریم میں “حلال ٹیسٹنگ لیبارٹری کیسے قائم کریں” کے موضوع پر 3 روزہ تربیتی کورس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام ایک طرز زندگی ہے، اسلام انسانیت کے لئےخوراک کے معیار طے کرتا ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ بدعنوانی حلال نہیں ہے ، حلال کا مطلب قانون کے تحت کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر جانے کی نسبت ، خوراک کے صحت مند معیار کو یقینی بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لیباریٹریوں میں خوراک کے حلال یا حرام ہونے کا تعین کرنے کی مکمل صلاحیت ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے حلال صنعت سے جڑے تمام اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کے لئے طریقہ کار تیار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یونیورسٹیوں کو بھی اس عمل کا حصہ بننا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں کی جانے والی تحقیق اور اس کے اطلاق کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیق سے پاکستانی عوام اور پوری انسانیت کو فائدہ پہنچانا چاہئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اپنے اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے کام کررہی ہے،ہم ملک میں قائم لیبارٹریوں کو مزید بہتر بنانے کیلئے کام کررہے ہیں، یونیورسٹیوں کی لیبارٹریوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔شبلی فراز نے کہا ہے موجودگی حکومت ملکی برآمدات میں میں اضافے کیلئے کوشاں ہے،اس سلسلے میں حلال اتھارٹی سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا۔اس مقصد کیلئے ہم اسلامی ملکوں کے ساتھ ملکر اس شعبے میں ریسرچ بڑھائیں گے،تاہم ہمیں برآمدات میں اضافے کے ساتھ خوراک کی کوالٹی بھی بہتر کرنا ہوگی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت کے تمام متعلقہ شعبوں کی مارکیٹ اور یونیورسٹیوں سے کوآرڈینیشن ہونی چاہیے۔
کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چودھری نے کہا کہ حلال کی منظوری اور سند دینا ایک ایسا شعبہ ہے جس میں ہم بہت آگے بڑھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حلال کاروبار 20 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے اور مسلم ممالک میں حلال سرٹیفیکیشن کا کوئی بڑا ادارہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر چودھری نے کہا کہ ہم کامسٹیک میں سائنس پر مبنی کمرشلائزیشن اور او آئی سی ممبر ریاستوں میں سائنس کے اطلاق کے حوالے سے صلاحیت کو بڑھانے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے کورس کا موضوع پاکستان اور او آئی سی کی صنعتی ترقی سے متعلق ہے۔سیکریٹری جنرل ، سٹینڈرڈز اینڈ میٹرولوجی انسٹی ٹیوٹ فار اسلامی ممالک ، ترکی احسان اوویٹ نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ معیارتیار کرنے اور ان پر عمل کرنے کے عزم کی ضرورت ہے۔
افتتاحی اجلاس سے عصمت گل خٹک ، ڈائریکٹر جنرل ، پاکستان نیشنل ایکریڈیشن کونسل ، اختر اے بوگیو ، ڈائریکٹر جنرل ، پاکستان حلال اتھارٹی
اور پروفیسر ڈاکٹر سید غلام مشرف، پروفیسر پنجویانی سنٹر کراچی نے خطاب کیا۔افتتاحی سیشن میں 800 شرکاء نے آن لائن شرکت کی اور 80 افراد نے ذاتی طور پر شرکت کی۔ یہ 3 روزہ پروگرام جمعرات 10 جون کو ختم ہوگا۔