اسلام آباد،18جون (اے پی پی):وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اوروزیر اعظم کے مشیربرائے پارلیمانی امورڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ دو ایام میں قومی اسمبلی میں پاس ہونے والے قوانین واپس نہیں لیے جاسکتے ، تمام رولز اور پراسیس کو مکمل کرنے کے بعد یہ قوانین ایوان بالا بھیج دیئے گئے ہیں ،میثاق جمہوریت میں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی سینیت کے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے پر اتفاق کرتے ہیں، لیکن 10سال کے دوران اس پر عمل درآمد نہیں کیا ، حکومت نے سپریم کورٹ کے الیکشن اصلاحات اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے فیصلوں پر عمل کیا ہے ،الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں تیاری کے آخری مراحل میں ہیں ۔
وہ جمعہ کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر بل پاس ہوا ہے اس پر اپوزیشن کا رویہ افسوسناک رہا ، کسی بھی ملک کی مضبوط جمہوریت کی بنیاد صاف اور شفاف انتخابات پر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر عمران خان لائے ، عمران خان انتخابات میں دھاندلی کے شور کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 2013کے الیکشن میں پیپلز پارٹی ، جے یو آئی سمیت تمام پارٹیوں کے اعتراضات تھے ، پی ٹی آئی نے بھی اس پر بھرپور آواز بلند کی ۔
فرخ حبیب نے کہا کہ مثیاق جمہوریت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے پر اتفاق کرتے ہیں لیکن 10سا کے دوران اس پر عمل درآمد نہیں کیا ، یہ جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں، بغل میں چھری اور منہ پر میٹھے بنے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008تا 2018، 10 سالہ حکومت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف ایوان میں واک آئوٹ ، بائیکاٹ یا لیٹر بازی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ20۔ 2019 سے پڑے ہوئے بل پراسیس کے ذریعے پاس کرائے ہیں ،اپوزیشن کو صرف این آر او بل میں دلچسپی ہے ، جو نہیں ملنے والا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سینئر سیاستدانوں ، سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن سے رابطہ کیا لیکن اپوزیشن کا رویہ عدم تعاون تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کے فورم کا درس دینے والے آج اداروں میں جانے کو ترجیح دے رہے ہیں ،صاف اور شفاف انتخابات ضروری ہیں ، اوورسیزپاکستانیوں نے پہلے 11ماہ میں 45سو اربروپے پاکستان بھجوائے ہیں،اوورسیز کے حوالے سے اپوزیشن کا عمل غیر مناسب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے وزرا نے اپنے ادوار میں اقامے لے کے رکھے تھے انھیں اووسیز پاکستانیوں پر اعتراض سے قبل اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے ۔
مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پچھلے دو، تین دن میں ایسی ڈویلپمنٹ ہوئی ہے جن کے بارے میں عمران خان اور حکومت کا موقف قوم کے سامنے رکھنا بہت ضروری ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ بنا ،ایک دن میں 12بل اور دوسرے دن 21قانون پاس کیے ،خواتین کے ساتھ مظالم کے خلاف ، بیرون ملک پاکستانیوں جو اصل محسن ہے سے متعلق بل بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی نے نہیں سوچا کہ انھیں ووٹ کا حق اور اقتدار میں ساتھ ملایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، پارلیمانی کمیٹیوں کا بائیکاٹ اپوزیشن نے کیا ، تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے، حکومت نے رولزکے مطابق کمیٹیوں سے آنے والے بل اور رولز معطل کر کے ووٹنگ کرائی اور قانون پاس ہوئے ، اپوزیشن نے تین مرتبہ کورم کی نشاندہی کی اور اپوزیشن کے کہنے پر دوبارہ ووٹنگ کرائی گئی ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لئے حکومت سنجیدہ ہے جبکہ سٹیٹس کو اس کو روکنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بھی قانون سازی ہوئی ہے وہ آئین کے مطابق ہے ، رولز کے مطابق پریذائیڈنگ افسر کے فیصلے درست ہیں ،یہ بل واپس نہیں لئے جاسکتے ، یہ بل سینٹ میں ریفر کیا ، سینٹ نے متعلقہ کمیٹی کو یہ بل بھجوا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر نے پارلیمانی کمٹیی بنانے کا فیصلہ کیا ، اس میں تمام اپوزیشن کو نمائندگی دی جائے گی ۔
مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پریس ریلیز کے ذریعے انتخابی اصلاحات پر اعتراضات ظاہر کیے ہی، کیا ہی اچھا ہوتا یہ حکومت سے بات کرتے ، بات نہ بنے تو پھر عوام یا میڈیا میں جاتے ، بات چیت کادروازہ کبھی بند نہیں کرتے ، اس پریس ریلیزکے بعد بھی دروازہ کھلا ہے، موقف سن سکتے ہیں ،بنیادی حقوق کے خلاف قانون کو چیلنج کیا جاسکتا ہے ،قانون سازی کا مینڈیٹ صرف پارلیمنٹ کو ہی حاصل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صدرمملکت سے رابطہ قائم ہوا ہے ، الیکشن کمیشن پر تحفظات کو قانون ،آئین اور الیکشن میں شفافیت کی نظر سے دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کوووٹ کا حق دینے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا حق آرڈیننس اور قانون کے ذریعے دیا ہے ، الیکشن کسی پارٹی یا باڈی کا نہیں قوم کا مسئلہ ہے اس لئےسب کو سنیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کئی پارٹیوں کی قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ہے سینٹ میں ہے ، یہ معاملہ بڑے پیمانے پر بیٹھ کر سنیں گے۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کمیشن کو جو خط لکھا ہے ، اپوزیشن جائے ، تمام جماعتوں کو سننا چاہیے لیکن آر اوز کاالیکشن کرانے کا زمانہ چلا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق واپس نہیں ہوگا نہ سبوتاز ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف صاحب ، کیوں ایسے راستے اختیار کرتے ہیں جہاں گھنٹے پکڑنے پڑیں ، عمران خان کہیں نہیں جارہے ، یہ فکر چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک نوگو ایریا کے علاوہ ہر بات پربات چیت ہوسکتی ہے ، این ار او ہماری حکومت کے لئے نوگو ایریا ہے ۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ بہت عرصہ بعد ایک متبادل نظام ای وی ایم سامنے رکھا ہے ، الیکٹرانک ووٹنگ کی مشین 14سے17تاریخ تک تیار ہوجائے گی ،قوم کو منتخب اداورں پر ا عتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے نئی بھرتیاں کرنی ہے یا انتخابات کی تیاری کرنی ہے تو حکومت اس کے پیچھے کھڑے ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کچھ لوگ تقاریر کر کے ایوان سے چلے جاتے ہیں ، سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کو برداشت کریں ،پارلیمنٹ میں کوئی مفت نہیں آتا ، سب کو پیسے ملتے ہیں۔