کراچی،9جون (اے پی پی):اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس صرف سندھ کارڈ رہ گیا ہے،وزیراعلی نے جھوٹ پر مبنی باتیں کیں،سندھ کے لوگ جانتے ہیں سندھ کا دشمن کون ہے،کے آئی ڈی سی ایل کا افتتاح 2016 میں نواز شریف نے کیا، قائم علی شاہ اس وقت ان کے ساتھ کھڑے تھے،یہ کمپنی ایسٹ انڈیا کمپنی ہے تو مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ لارڈ ماوٹ بیٹن ہیں، کراچی سمیت پورے سندھ میں کام ہونا چاہیے،تھوڑی شرم کریں نفرتیں نہ پھیلائیں،یہ نوسرباز لوگ ہیں،ہر سال بجٹ بڑھتا ہے کتاب کا وزن بڑھ جاتا ہے،کرپشن کی کتاب کا وزن بھی بڑھ جاتا ہے،یہ سندھ کے غریب عوام کا پیسہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ 1461 ارب کی کرپشن پیپلزپارٹی نے کی، اس پی ایس ڈی پی میں سندھ کو حصے سے زیادہ پیسہ دیا، سندھ میں زیادہ احساس محرومی ہے،اس کے علاقہ کورونا وبا سے بچائو کی ساری ویکسین بھی وفاق نے فراہم کی ہے،18 ویں ترمیم کے تحت صحت کے معاملات صوبے کے ہیں،ہیلتھ ورکرز کو سلام پیش کرتے ہیں سندھ حکومت ان کی تنخواہ ک گئی ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے65 ارب روپے احساس پروگرام میں سندھ کو دئیے،بی آئی ایس پی کی چیئرمین فرزانہ راجہ کے کرپشن ریفرنس میں وارنٹ گرفتاری نکل چکے ہیں،وہ کرپشن کرکے یہاں سے مفرور ہو چکی ہیں،پیپلزپارٹی کو سندھ اور سندھ کی عوام کا نہیں اپنے پیٹ کا درد ہے، جب ڈاکوں کا مسئلہ آیا تو سندھ حکومت نے پانی کا شوشہ چھوڑدیا، بحریہ اشو پر دو نمبری شروع ہوگئی، ایک دم سندھ سے زیادتی کا ڈھونگ شروع کردیا،تین دن پہلے میٹنگ تھی اس میں وزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے ایک لفظ نہیں کہا۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس 13 سال میں 7880 ارب روپے آئے، غیر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ ہوتا رہا، 2008 میں 244 ارب دیے گئے، 5 سال میں 609 ارب خرچ اور 44 فیصد خرچ ہوئے،یہ ان کے اپنے محکمے پی اینڈ ڈی کی رپورٹ ہے، جس میں کرپشن بتائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سندھ کے عوام کو بڑے بڑے پروجیکٹ دیئے ہیں، ایک ہزار ارب سے زیادہ کی رقم کراچی سے گھوٹکی تک سندھ پر خرچ ہورہی ہے،1100 ارب کا پیکیج 625 ارب وفاق کے تھے،446 ارب کا پیکیج بھی سندھ کو دیا گیا جس سے کام شروع ہوچکا ہے،اگلے تین سال میں سارے پروجیکٹ مکمل ہوجائیں گے،انہیں بدین لالو کھیت کے روڈ گلیاں گٹر نالے بننے پر تکلیف ہے،یہ بلاول ہائوس سی ایم ہائوس، راول ہائوس، سیال ہائوس کو سندھ سمجھتے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اب دو نہیں ایک پاکستان چلے گا،یہ کہتے ہیں ہمیں کیش دیدو تاکہ آسانی سے کرپشن کی جائے، وزیراعلی کے الفاظ بے بنیاد تھے۔پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا سندھ کا ایک سیاستدان ٹارزن بننے کی کوشش کررہا ہے،سہیل انور سیال آجکل پانی کے اشو پر اچھل رہے ہیں،سہیل انور کا بولنا شاید سید مراد علی شاہ کے لیے خراب ثابت ہوگا،سہیل انور سیال بھٹو بننے کی کوشش کررہا ہے،پانی سندھ کا ایشو ہے سندھ ہمارا ہے،پورے سندھ میں پانی نہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،ہم سندھ کی عوام سے کوئی زیادتی برداشت نہیں کریں گے،ہم آج سے ایک نیا ٹرینڈ شروع کررہے ہیں،یہ 14 سالوں سے مست ہاتھی بنے ہوئے ہیں،دو لوگ سہیل انور سیال کے انور پیلس اور شرجیل میمن کے راول پیلس کا حساب دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول پارٹی چیئرمین ہیں ان محلات کا جواب دیا جائے،سہیل انور کے والد ایریگیشن میں ایکسین تھے ،ہم ان کے والد کی عزت کرتے ہیں،مرحوم کا نام ان کی اولاد خراب کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ2008 میں سہیل انور سیال کے پاس ایک گاڑی تھی،میں ہائیر ٹیکس پیئر ہوں میری تمام جائیداد رجسٹر اور منی ٹریل موجود ہے،بلاول سے امید رکھتے ہیں وہ اس کا جواب دیں گے،اگر شہید بی بی زندہ ہوتی تو یہ انور پیلس اور راول محل نہیں بنتے،ایک ایم پی ایز پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے،اپنی مرضی کے ایم پی اے لیے جائیں،اس معاملے پر انکوائری کی جائے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ حکومت کوئی این او سی دینے کے لیے تیار نہیں،سروے شروع ہوئی یوسی نثار کھڑو کی تھی،نثار کھڑو اپنی پولنگ بھی نہیں جیت سکے ،اس یوسی کے سروے کیا تو لوگ پھول لیکر مجھے پہنانے آئے،لوگوں نے کہا جس دن سروے ہوا اسی رات پیپلزپارٹی نے کام کروادیا،ہماری آواز کی وجہ سے یہ کام کروا رہے ہیں۔
اس موقع پر اراکین اسمبلی ارسلان تاج، شاہنواز جدون ڈپٹی اٹارنی جنرل عبدالوہاب بلوچ، ممتاز گوپانگ، جانشیر جونیجو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔