کراچی،21جون (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی پالیسی کے آغاز سے خصوصی افراد کو درپیش مشکلات کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی جس سے مالی نظام پر ان کے اعتماد میں خاصا اضافہ ہوگا۔
یہ بات انہوں نے پیر کو یہاں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرکزی دفتر میں خصوصی افراد کی مالی شمولیت بڑھانے کے لیے ایک جامع پالیسی کی نقاب کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے سٹیٹ بینک کی ان کوششوں کو سراہا جو وہ خصوصی افراد کو سہولت دینے کی غرض سے ایک جامع پالیسی کی تشکیل کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کے اشتراک سے کر رہا ہے۔ انہوں نے ان مشکلات کو اجاگر کیا جو خصوصی افراد کو معاشرے میں پیش آتی ہیں اور ان رکاوٹوں کا حوالہ دیا جن کا سامنا انہیں مالی خدمات تک رسائی میں کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے خصوصی افراد میں مزید کمزور طبقے یعنی خصوصی خواتین کی طرف توجہ دلائی جنہیں اس سلسلے میں دہرے امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
صدر مملکت نے اس امر پر اطمینان ظاہر کیا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی پالیسی کے آغاز سے خصوصی افراد کو درپیش مشکلات کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی جس سے مالی نظام پر ان کے اعتماد میں خاصا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام متعلقہ فریق باقاعدگی کے ساتھ اشتراک جاری رکھیں گے تاکہ خصوصی افراد کو بہتر انفراسٹرکچر، خدمات کی فراہمی، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور کم لاگت پر قرضوں کی دستیابی جیسی سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھا جا سکے۔
قبل ازیں گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے صدر کو خصوصی افراد کے لیے خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان خدمات کے اعلی معیار کے حصول کے لیے سٹیٹ بینک دیگر بینکوں کے اشتراک سے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے ان کوششوں کے بارے میںخصوصی افراد کی مختلف انجمنوں کی قیمتی آرا کا اعتراف کیا۔ گورنر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ،بینکوں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے حصول کے لیے کام کرے گا کہ خصوصی افراد کو معاشی سرگرمیوں میں شرکت تک مساوی رسائی اور مواقع فراہم ہوں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بینکوں کو ایسی مصنوعات اور خدمات وضع اور فراہم کرنا چاہئیں جو خصوصی افراد کی ضروریات کو پورا کرتی ہوں اور ان کی سہولت کے لیے جسمانی اور معاون تکنیکی انفراسٹرکچر کی دستیابی ممکن بنائیں۔
گورنر نے مزید کہا کہ تنوع اور شمولیت کو فروغ دینا اسٹیٹ بینک کے مجموعی پالیسی فریم ورک کا ایک اہم ستون ہے جس کا مقصد وسیع البنیاد پائیدار نمو اور ترقی کے حصول کے لیے مالی نظام میں گہرائی لانا ہے۔
اس موقع پر نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی جانب سے خصوصی افراد کی مالی شمولیت کے سلسلے میں بینکاری شعبے کی مکمل مدد کے عزم کا اعادہ کیا۔ امین ہاشوانی نے خصوصی افراد کی مختلف ایسوسی ایشنز کی جانب سے خصوصی افراد کی مالی شمولیت کے لیے جامع پالیسی کے اجرا پر گورنر اسٹیٹ بینک کا شکریہ ادا کیا۔ سٹیٹ بینک کے غلام محمد عباسی نے تقریب کی ابتدا میں تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ تقریب میں سٹیٹ بینک سینئر افسران، بینکوں کے صدورسی ای اوز اور خصوصی افراد کے لیے کام کرنے والی مختلف این جی اوز کے سربراہان نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ بینک دولت پاکستان کی جانب سے خصوصی افرادکی مالی شمولیت بڑھانے کے لیے ایک جامع پالیسی اقدام کا مقصد خصوصی افراد کی بینکاری سہولتوں تک رسائی کو بہتر بناکر نیز انہیں بینک ملازمین کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرکے ان کی مالی خودمختاری میں بہتری لانا ہے۔ پالیسی کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ بینکوں اور ان این جی اوز کی شراکت سے تیار کی گئی ہے جو خصوصی افراد کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کام کررہی ہیں۔ اس تناظر میں سٹیٹ بینک کی ہدایات کے تحت اب ضروری ہے کہ بینکوں کے بورڈز آف ڈائریکٹرز خصوصی افراد کی مالی شمولیت کے لیے ایک پالیسی اور حکمت عملی فریم ورک کی منظوری دیں جبکہ انتظامیہ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔ توقع ہے کہ اس سے تمام متعلقہ فریقوں میں ہم آہنگی لانے میں مدد ملے گی۔پالیسی فریم ورک کے تحت بینک جسمانی معذور، بصارت سے محروم اور سماعت و گویائی کی معذوریوں میں مبتلا افراد سمیت خصوصی افراد کے تمام زمروں کی مخصوص ضروریات کے مطابق مصنوعات و خدمات پیش کریں گے۔ بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بریل میں ضروری فارموں اور دستاویزات، اشاروں کی زبان کی تشریحی خدمات اور اپنی برانچوں اور اے ٹی ایم کے داخلے کی جگہوں پر ریمپ کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ خصوصی افراد سے احترام اور ہمدردی کے سلوک کی اہمیت پر نمایاں توجہ دی گئی ہے اور بینکوں سے کہا گیا ہے کہ خصوصی افراد کے لیے خدمات انجام دینے کے حوالے سے اپنے ملاز مین میں آگہی پیدا کریں اور ان کی تربیت کریں۔ سٹیٹ بینک کی پالیسی میں معاشرے کے اس کمزور طبقے کو ترجیح دینے اور خصوصی مدد اور نگہداشت فراہم کرنے پر خاص زور دیا گیا ہے تاکہ ان کی مالی شمولیت میں اضافہ ہو۔خصوصی افراد کی بینکوں میں بطور ملازمین شمولیت کے تناظر میں ، جو اس پالیسی کی اہم خصوصیت ہے، بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ خصوصی افراد کے لیے مقررہ ملازمتی کوٹے پر عملدرآمد کریں، اور انسانی وسائل کی پالیسیوں اور طریقوں کو اس سے ہم آہنگ کیا جائے تا کہ پورے کیریئر کے دوران ایسے افراد کی مخصوص ضروریات پوری کی جا سکیں۔ ان میں بھرتی، ملازمت پر برقرار رہنے ، استعداد کاری اور انسانی وسائل کے روایتی طریقوں کے علاوہ کیریئر کی ترقی شامل ہیں۔ معذور خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام بینکوں میں ملازمت کے کوٹے سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ بینکوں میں خصوصی افراد کے ملازمتی کوٹے میں خصوصی خواتین کا حصہ کم از کم25 فیصد ہو۔ مزید برآں، مصنوعات اور خدمات وضع کرتے ہوئے بینک اس با ت کو یقینی بنائیں گے کہ خصوصی خواتین کو بینکاری سہولت کی فراہمی مرتکز اور مثر انداز میں کی جائے۔اس جدت پسندانہ پالیسی میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں مخصوص ماڈل برانچوں کا قیام بھی شامل ہے، جو خصوصی افراد کو ایک جگہ پر ضروری طبیعی اور تکنیکی انفراسٹرکچر اور خدمات فراہم کریں گی۔سٹیٹ بینک نے بینکوں کو 30 ستمبر 2021 تک خصوصی افراد کے لیے پالیسی فریم ورک تشکیل دینے کا پابند کردیا ہے۔ 31 مارچ 2022 تک بینکوں کو تمام صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں، مجوزہ معیار کے مطابق، کم ازکم تعداد میں ماڈل برانچیں بھی کھولنا ہوں گی۔