اسلام آباد،01جون (اے پی پی):وزیر داخلہ شیخ رشیداحمد نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے کویت کےلئے ویزے بحال کرائے، پاکستانیوں کو سعودی عرب اور کویت میں روزگار کے بہت سے مواقع ملیں گے۔
منگل کو یہاں وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک روزہ دورے پر کویت گیا۔ کویت کے لئے میڈیکل، تعمیرات سمیت مختلف شعبوں میں مواقع اور فیملی ویزہ کی سہولت بحال ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے، یہ بہت بڑا مسئلہ تھا جو ان کی حکومت نے حل کیا۔
وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سعودی عرب میں 30 لاکھ ملازمتوں کے مواقع ہیں جس میں سے 30 فیصد پاکستانیوں کوملیں گی، غیر ملکی ترسیلات زر کا پاکستانی معیشت میں بڑا کردار ہے، پاکستانی معیشت کو اس سے استحکام حاصل ہو گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان سے ڈاکٹرز اور تعمیرات کے شعبہ سے وابستہ افرادی قوت کویت میں ملازمتوں کے لئے جائیں گے، 425 ڈاکٹرز اسی ہفتہ چلے جائیں گے۔ کویت میں قید 52 پاکستانیوں میں سے 6 واپس آنا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ بعض لوگ بلاوجہ اداروں پر الزام تراشی کررہے ہیں، انہیں اندازہ نہیں کہ پاکستان کے تشخص کو بین الاقوامی سطح پر اس سے کیانقصان پہنچتا ہے، اسدطور پر حملے کے ملزمان کے پکڑے جانے سے ان کا منہ بند ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اسد طور کے کیس میں حقیقت کے قریب پہنچ جائیں گے۔ نادرا ، ایف آئی اے اور پولیس مل کر اس واقع کی تحقیقات کررہے ہیں، فنگر پرنٹس سے بھی مدد لی جا رہی ہے، اگر اس سے بھی ملزمان کی نشاندہی نہ ہوئی تو اشتہار دیں گے، یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حملہ کرنے والے پہلے بھی اس عمارت میں آئے تھے، ایک آدمی کی شناخت کے قریب ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے ملزمان کو پکڑنا ضروری ہے کیونکہ بعض لوگ غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے کے لئے حساس اداروں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ملزمان کے پکڑے جانے سے ان کے منہ بند ہو جائیں گے جو اپنی کمپنی کی مشہوری کے لئے بلاوجہ اداروں پر الزام تراشی کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں پر مذموم سوچ اور خاص مقاصد کے لئے بلا وجہ الزام تراشی قابل مذمت ہے جبکہ میں نے حامدمیر کا پروگرام بند نہیں کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کے لئے اسد طور حملے کے ملزمان پکڑنا اہمیت کا حامل ہے۔ صحافیوں پر حملوں کے واقعات سے حکومت پر سوالیہ نشان اٹھتا اور انسانی حقوق کا مسئلہ بھی بنتاہے ۔بعض لوگ جن کا مقصد کچھ اور ہوتاہے وہ ایسے واقعات سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اداروں پر الزام لگاتے ہیں۔ ایسے واقعات میں ملو ث افراد کڑی سزا ملنی چاہیے۔ اس حوالے سے پالیسی بننی چاہیے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ سائبر کرائمز کے 94 لاکھ کیسز تھے ، میرےدور میں 36ہزار رپورٹس ہیں جن میں سے 5 ہزار 355 انکوائریاں ہوئی ہیں جس کے نتیجہ میں 399 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سائبر ونگ کو جدید ترین آلات سے لیس کر رہے ہیں، انہیں نیا یونیفارم مہیا کریں گے، سٹاف کی کمی بھی دور کی جائے گی۔ نادرا کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔
صحافیوں کو اسلام آباد میں پلاٹس آلاٹ کئے جانے سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ جن صحافیوں کو پہلے پلاٹ نہیں ملے انہیں پلاٹ دیئے جائیں گے اور صحافتی تنظیموں کے ذریعے یہ کام کیاجائے گا۔ ہم اس حوالے سے خود کوئی فیصلہ نہیں کریں گے ۔ صحافتی تنظیمیں جو فیصلہ کریں گی اس کا اشتہار دیں گے۔