نئے مالی سال کا بجٹ  صنعت وعوام دوست  ہے  ، اربوں کے ریلیف سمیت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایاگیا؛ صدر فیصل آباد چیمبر حافظ احتشام جاوید  کا بجٹ کے حوالے سے اظہار خیال

26

فیصل آباد،11جون  (اے پی پی):فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر حافظ احتشام جاوید نے کہاکہ نئے مالی سال کا بجٹ تاریخی اہمیت کا حامل ہے اوراگر یہی بجٹ چند سال پہلے آجاتا تو آج ملک ترقی کی اعلیٰ منازل طے کرچکا ہوتاجبکہ حکومت نے فیصل آباد چیمبر کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرکے احسن اقدام اٹھایاہے اور1600ٹیرف لائنز ختم کرنے سے صنعتوں کو 4200ارب روپے کا ریلیف ملے گانیزبجٹ میں ہرقسم کے انڈسٹریل سیکٹر کو اکاموڈیٹ کیاگیا ہے اورچونکہ ایس ایم ایز معاشی واقتصادی شعبہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں لہٰذا ان پر فکس ٹیکس کے خاتمہ کے شاندار نتائج حاصل ہونگے جس کے ساتھ ساتھ حکومت کا ٹیکسز کی شرح میں اضافہ نہ کرنے اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کافیصلہ خوش آئند ہے اسی طرح سیلف اسیسمنٹ اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے اقدام سے کاروباری وتاجر طبقہ کی کنفیوژن سے جان چھوٹ جائے گی۔جمعہ کی شام نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہاکہ حکومت نے پہلی بات ٹیکسٹائل،کیمیکل،لیدر، فرٹیلائزر،ایگری کلچر سمیت ہر صنعتی،کاروباری،تجارتی شعبہ کو بھر پور ریلیف دیا ہے جس کے جلد شاندار نتائج حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں فری لانسنگ،خصوصی رجیم متعارف کروانے اور ایکسپورٹ کے کئی شعبہ جات کو زیروریٹڈ رکھنا بھی احسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ متوسط طبقہ کی سہولت کیلئے مقامی طورپر تیار ہونے والی 850سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹیز کے خاتمہ سے سفید پوش طبقہ کو بھر پور ریلیف حاصل ہوگا اور وہ موٹرسائیکل کی بجائے کاریں خریدنے کی سکت کے حامل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے جہاں بہت سے مراعات وسہولیات کا اعلان کیا ہے وہیں ترقیاتی بجٹ کو بڑھا کر900ارب روپے کرنے،موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بلین ٹری سونامی پروگرام جاری رکھنے کا اعلان بھی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں 5800ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف رکھا ہے لیکن اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے ٹیکس بڑھانے کی بجائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کا اعلان کیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ جو افراد ٹیکس ادائیگی کے زمرے میں آتے ہیں انہیں ملکی تعمیروترقی اور قومی خوشحالی سمیت عوام کی فلاح کیلئے اپنے حصے کا ٹیکس دینا چاہیے۔صدر فیصل آباد چیمبر نے کہاکہ اگلے سال تک ملک بھر کے تمام افراد کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی، کم از کم تنخواہ 20ہزار روپے مقرر کرنے کے بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی وافرات زر کی شرح کو 9.1فیصد سے کم کرکے 6.5فیصد تک لانے کا ہدف بھی بہترین اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی ترقی سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے اور لوگوں کو ریلیف ملے گا۔ا نجینئر احتشام جاوید نے کہاکہ حکومت نے نیک نیتی اور خلوص سے جو اقدامات کئے ہیں ان سے ملک ترقی کی راہ پر چل پڑا ہے اور بلاشبہ یہ صنعت،کاروباروعوام دوست بجٹ ہے جس پر اگر ہم اس کی روح کے مطابق عملدرآمد میں کامیاب ہوگئے تو صنعتوں کی ترقی کے راستے کھل جائیں گے اور اس کے معاشی اثرات کے باعث ہرشخص کی زندگی آسان، غربت ختم اور بیروزگاری میں کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ سخت دباؤ کے باوجود حکومت کا بجلی کے نرخ نہ بڑھانے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت کسی مالی ادارے کا دباؤ قبول نہیں کیا لیکن وہ توقع کرتے ہیں کہ اب کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا اور اگر اس بجٹ پر من وعن عملدرآمد کرلیاگیا تو آئندہ 2سالوں میں پاکستان کی حالت بہترین ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ انڈسٹری کیلئے بھی ضروری ہے کہ پالیسیوں میں تسلسل جاری رکھاجائے۔انہوں نے کہاکہ سپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے حکومت نے اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جو درست اقدام ہے اور چونکہ سپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے پاکستان کا سب سے بڑا وپہلا سی پیک ترجیحی اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد میں قائم ہورہا ہے لہٰذا وہاں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ٹیکس میں مراعات سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی بھی جاری رکھنا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہاؤسنگ سیکٹر کے تحت لوگوں کو سستے گھروں کی تعمیر کیلئے قرضے فراہم کئے جارہے ہیں مگر بینکنگ سیکٹر کے حوالے سے جو چیزیں ڈاکومینٹڈ نہیں اس ضمن میں بھی اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 60فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے اس لئے زرعی سیکٹر کیلئے تجویز کردہ اقدامات سے کسانوں کو ریلیف ملے گا لیکن انہیں جو قرضہ جات فراہم کرنے کا اعلان کیاگیا ہے اس کی لمٹ میں اضافہ کرنا بھی ضروری ہے۔صدر چیمبر نے کہاکہ انفارمل سیکٹر کو قرضوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کے بھی مثبت نتائج حاصل ہونگے۔انہوں نے کہاکہ بلاشبہ بہت دیر بعد اتنا اچھا بجٹ پیش کیاگیا ہے جس پر وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہاکہ بینک ٹرانزیکشنز سمیت مختلف مالی امور کے حوالے سے ود ہولڈنگ ٹیکسز کی شرح 28فیصد سے کم کرکے 12فیصد پرلانا بھی مستحسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹ سیکٹر کیلئے تو انرجی پرائس کی شرح ٹھیک ہے مگر ایس ایم ایز سیکٹر سمیت تمام انڈسٹری کو رعائتی نرخوں پر توانائی کی فراہمی ضروری ہے تاکہ ان کی بھی پیداواری لاگت میں کمی ہواور وہ بھی اس سہولت سے مستفید ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ نئے مالی سال کا بجٹ ہرلحاظ سے تاریخی،صنعت دوست بجٹ ہے جس میں اربوں کا ریلیف دینے سمیت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایاگیا۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرملازمین کی پنشنز میں 10فیصد اضافہ پر بھی اطمینان کااظہار کیا۔