اسلام آباد، 24 جون (اے پی پی ): “کم عمری کی مزدوری، مستقبل کی تباہی” کے عنوان سے جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ مقررین نے کہا کہ چائلڈ لیبر یعنی بچوں کی مزدوری کے خاتمے کے لئے فوری طور پر اقدامات اور ہر سطح پر تعاون پر مبنی شراکت کی ضرورت ہے۔
چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ریاض فتیانہ نے کہا کہ پاکستان متعدد بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کرچکا ہے جو بچوں کی مزدوری اور جبری مشقت کی تمام اقسام کے خاتمے کے لئے فوری اور موثر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان معاہدوں کو پورا کرنے کے لئے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین میں بچوں کی مزدوری سے متعلق، معیاری تعلیم کی فراہمی اور بچوں کے خلاف تشدد کی صورت میں قابل سزا کارروائی کی دفعات موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت موجودہ صورتحال سے واقف ہے اور چائلڈ لیبر پر دیہان دے رہی ہے۔ بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ بچوں کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کے مطابق ، ہم بحیثیت ریاست بچوں کی مزدوری اور جبری مشقت کی تمام اقسام کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال چائلڈ لیبر سروے مکمل کیا جائے گا۔
وفاقی پارلیمانی سکریٹری ، وزارت بین الصوبائی رابطہ سیما ندیم نے کہا کہ چائلڈ لیبر نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں بچوں کے تحفظ سے متعلق ایک اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دستاویزات میں جبری مشقت ، غلامی اور بیرونی اسمگلنگ کی مذمت کرتا ہے لیکن ان گھنانوے افعال کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے ابھی بھی بہت سارے انتظامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
شرکاء نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے بامقصد اقدامات کریں اور گھریلو بچوں کی مزدوری کو جدید دور کی غلامی کی شکل قرار دے کر اس پر پابندی عائد کریں۔