اوکاڑہ،14جون(اے پی پی ): یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں شعبہ علوم اسلامیہ میں اسلاموفوبیا کے موضوع پہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے مغربی دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے بڑھتے ہوئے منفی رویوں پہ بحث کی اور اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کےلیے سفارشات پیش کیں۔ سیمینار کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زکریا ذاکر نے کی۔اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسلام ہمیں برداشت اور انسانیت کا درس دیتا ہے اور مسلمانوں کو اپنے کردار اور اعمال کے ذریعے دنیا کے سامنے اسلام کا اصلی چہرہ پیش کرنے کےلیے کاوش کرنی چاہیے۔
شعبہ علوم اسلامیہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالغفار نےاسلاموفوبیا کی تاریخ پہ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مغربی معاشروں میں اسلاموفوبیا نوے کی دہائی سے کسی نہ کسی صورت میں موجود رہا ہے۔ گمشانی یونیورسٹی ترکی کے اسکالر ڈاکٹر عالم خان نے بتایا کہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے مغربی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف ذہنی و جسمانی تشدد کے واقعات دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی سےمہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کی اصطلاح 11/9 کے واقع کے بعد منظرعام پہ آئی۔ اوکاڑہ یونیورسٹی کے لیکچرر ڈاکٹر زیدلکھوی ے مطابق اسلاموفوبیا مغربی معاشروں میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے نتیجے میں مسلمانوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔
شعبہ ابلاغیات کے سربراہ ڈاکٹر زاہد بلال نے اسلاموفوبیا کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا کے کردار پہ بحث کی جبکہ سکول آف لاء کے سربراہ ڈاکٹر حامد مختار نے کہا کہ ہم قرآن کی تعلیمات پہ عمل کر کے اسلاموفوبیا کے خلاف موثر انداز میں جنگ لڑ سکتے ہیں۔
سیمینار کے دیگر مقررین میں رانا شفیق خان پسروری، حافظ حبیب اللہ، ڈاکٹر مسفرہ محفوظ اور ڈاکٹر مظہر فرید شاہ شامل تھے۔
اے پی پی /شہباز ساجد/حامد