ایف آئی اے میں سوالنامہ اور تحریری نوٹس بھجوانا لازمی قرار دیا گیا ہے، شہباز شریف کو سوالوں کا جواب دینے کےلیے طلب کیا گیا تھا، وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا پریس کانفرنس سے خطاب

13

اسلام آباد۔12جولائی  (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ماضی کے حکمرانوں نے اداروں کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا، شہباز شریف نے بے نامی اکائونٹس سے 25 ارب روپے کی ٹرانزیکشن کرائی، شہبازشریف لندن بھاگنے کی کوشش کی بجائے کرپشن کی تحقیقات میں اداروں کے سوالات کا جواب دیں، شہبازشریف کی حالت زار پوری قوم دیکھ رہی ہے، شہبازشریف کو لندن جانے کی اجازت نہ دیئے جانے پر ان کی طبعیت کافی ناساز رہتی ہے، ان سے ایف آئی اے سوال پوچھتا ہے تو انہیں ناگوار گذرتا ہے، چبتھے سوالات سے شہباز شریف ہراساں ہوتے ہیں تو ہم کچھ نہیں کر سکتے، حمزہ شہباز نے بھی تحقیقات پر ایف آئی اے حکام کو دھمکیاں دیں، شریف فیملی کی طرف سے اداروں کو دھمکانا ان کی وراثت میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں وفاقی وزراءچوہدری فواد حسین اور حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف کی حالت زار سب کے سامنے ہے، جس دن سے انہیں لندن جانے کی اجازت نہیں دی گئی اس روز سے ان کی طبیعت ناساز ہے، وہ مختلف دنوں پر مختلف باتیں کر رہے ہیں، پہلے انہوں نے ایف آئی اے کی جانب سے ہراساں کرنے کا کہنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کو 15 جون کو طلبی کا نوٹس سوال نامے کے ساتھ بھیجا، اس کے بعد وہ 22 جون کو ایف آئی اے تشریف لے گئے، اب جولائی کا دوسرا ہفتہ شروع ہو گیا اس میں اچانک ان کو خیال آیا کہ وہ 22 جون کو وہاں گئے تھے تو انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے یہ لندن نہیں گئے، بات بات پر ناراض ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بیل آرڈر پر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، یہ شریف خاندان کا پرانا طریقہ واردات ہے، یہ اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، ماضی میں سپریم کورٹ پر شریف خاندان کا حملہ سب کو یاد ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف اس وقت سزا یافتہ مجرم ہیں، ان کی سزا ہائی کورٹ سے بھی بحال ہو گئی ہے۔ شہباز شریف ایف آئی اے کے معاملہ پر کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس ٹی ٹیز کا کیس ہے جو ان کے ذاتی اثاثوں سے متعلق ہے، شہباز شریف اور ان کے خاندان میں سلمان، حمزہ اور ان کی بیگمات کے ذاتی اثاثوں میں سات ارب روپے کا اضافہ ہوا، تقریباً 95 فیصد اضافہ محض ٹی ٹیز کی وجہ سے ہوا ہے، ان میں سے ایک ٹی ٹی بھی اصل نہیں ہے۔ یہ تمام کی تمام بے نامی ٹرانزیکشن باہر سے لا کر دکھائی گئی ہیں جبکہ ٹی ٹی بھیجنے والا اس ملک گیا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سات ارب روپے اثاثوں میں اضافے کا کیس احتساب عدالت میں چل رہا ہے، ایف آئی اے کا یہ مقدمہ اس سے مختلف ہے، صرف ملزمان اور طریقہ واردات ملتا جلتا ہے جس کی وجہ سے کنفیوژن پھیلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر 39/2020 کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کی دو شوگر ملوں کے 14 ملازمین اور ایک فوت شدہ ملازم کے اکائونٹس سے منی لانڈرنگ کا کیس ہے۔ یہ ملازمین بڑے لیول کے ڈائریکٹر نہیں، ان میں نائب قاصد، ڈرائیور اور اسسٹنٹ منیجرز شامل ہیں، ان کے نام پر فیک اور بے نامی اکائونٹس سے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، تمام کا تمام پیسہ انہی کیش بوائز نے نکلوایا جو ان کے ٹی ٹی والے اکائونٹس سے پیسے نکالتے تھے، یہ ان کے ذاتی ملازمین ہیں اور یہ کیش نکال کر لے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو لگتا ہے کہ انہیں ہراساں کیا گیا، اب چبھتے ہوئے سوالات سے وہ ہراساں ہوتے ہیں تو ہم معذرت ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے اندر ہم نے شفافیت کے لئے لاگو کر دیا ہے کہ جتنے بھی انٹرویوز ہوں گے بالخصوص منی لانڈرنگ کے کیسز کے اندر، تو کسی بھی شخص کو بلانے کے لئے اسے تحریری نوٹس دیا جائے گا جس کے ساتھ سوال نامہ بھی موجود ہوگا تاکہ وہ شخص پوری تیاری کر کے آئے۔ ایف آئی اے کے تمام انٹرویوز کی ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے۔ شہباز شریف کے انٹرویو کا پورا دستاویزی ثبوت ایف آئی اے کے پاس موجود ہے، اسی ثبوت کے تحت ہراساں کرنے کی کوشش شہباز شریف کے سپوت جو پنجاب میں لیڈر آف اپوزیشن ہیں، نے کی۔ انہوں نے تفتیش کے دوران ایف آئی اے حکام کو دھمکانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے پروفیشنل ادارہ ہے، اس نے 2 جولائی کو ایف آئی اے کے قانون کے تحت انہیں شوکاز نوٹس دیا کیونکہ انہوں نے سوالوں کے جوابات نہیں دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بار بار دوہراتے ہیں کہ میں نے ایک روپے کی کرپشن نہیں کی۔ ان پر سنگین کیسز ہیں، شواہد موجود ہیں، ٹرائل چل رہا ہے، انہیں چاہئے کہ وہ لندن بھاگنے کی بجائے ان سوالات کا جواب دیں۔ ایک سوال پر شہزاد اکبر نے کہا کہ جو لوگ اس ملک میں اپنے آپ کو جوابدہ نہیں سمجھتے تھے آج ان کو جواب دہ ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کے کیسز میں 33 ارب روپے سے زائد کی ریکوریاں ہو چکی ہیں۔