مری، 09 جولائی(اے پی پی ): سول سوسائٹی کے اراکین نے غلط معلومات کے ذریعہ پالیسی سازوں اور عوام کو گمراہ کرنے والی تمباکو کی صنعت کی کاوشوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
مری میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان غلط معلومات پر عمل نہ کریں اور پاکستانی نوجوانوں کو تمباکو کے نقصانات سے بچانے کے لئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کریں۔
بچوں میں تمباکو نوشی کے خاتمے کیلئے شروع کی گئی ایک کمپین سے منسلک ملک عمران احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارش کے مطابق ٹیکس میں اضافے کی کوئی بات ہوتی ہے ، تمباکو کی صنعت لوگوں کو غیر قانونی تجارت کے بارے میں گمراہ کرتی ہے۔ یہ صنعت ناجائز تجارت کی فیصد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے اور اپنی پیداوار کی اصل مقدار کو چھپاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال تمباکو ٹیکس میں اضافے کی بات کی جارہی تھی لیکن اس صنعت نے عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ڈیجیٹل میڈیا مہم چلائی۔ معروف شخصیات کو یک طرفہ ، آدھے سچے ویڈیو پیغامات تیار کرنے پر آمادہ کیا گیا تاکہ عوام اناس کو گمراہ کیا جا سکے ۔ یہ ویڈیوز دیکھنے والے لوگوں نے یہ سمجھا کہ قومی خزانے کو صرف اسمگل شدہ مصنوعات کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا ہے نہ کہ تمباکو کی بڑی صنعت کی وجہ سے۔
نجی این جی او سے منسلک خلیل احمد نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے تقریبا 170،000 افراد کی زندگی کی قیمت پر اپنے خزانے کو پُر کرنے کے لئے پالیسی سازوں کے ساتھ جوڑ توڑ کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کی صنعت نے بار بار حکومت پر زور دیا کہ وہ مختلف ایکسائز ڈھانچے کے ذریعے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرے لیکن محصولات کے وعدوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے۔
نجی ٹرسٹ سے منسلک شارق محمود خان نے کہا کہ انڈسٹری نے مقامی کمپنیوں کے لئے تیسرے درجے کے ٹیکس کا نظام بحال کرنے کا بھی کہا تاکہ ان کی اپنی کمائی میں اضافہ ہو سکے ۔ اس وسیع لابنگ کی وجہ سے مالی سال 2021-22 کے لئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ تمباکو کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے جس سے نہ استعمال اور اس کی رسائی میں کمی آئے گی بلکہ نابالغوں کو بھی تمباکو سے دور رکھا جائے گا۔
ایک اور نجی این جی او سے منسلک چودھری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ تمباکو کی صنعت کی دھوکہ دہی پر مبنی مہم کا مقابلہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو اس لت سے بچانے کے لیے ، قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ تمباکو کی تشہیر اور دھواں سے پاک جگہوں سے متعلق قوانین پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کی فوری ضرورت ہے۔