اسلام آباد،16جولائی (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کے توازن اور مالیاتی اکائونٹس کو بہتر بنایا ہے، بین الاقوامی برادری کو بڑھتے ہوئے موسمیاتی و ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے، باہمی اشتراک کار کے ذریعے ہم معاشی اور سماجی مسائل پر قابو پا سکتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑے اقتصادی اور سماجی تحفظ کے ریلیف پیکیج سے کم آمدنی والے اور زیادہ متاثرہ طبقات، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مالی معاونت کے اقدامات کئے ہیں، تعمیرات، زراعت اور پیشہ وارانہ تربیت کے پروگراموں کی مدد سے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا رہے ہیں۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) بین الاقوامی معاشی شراکت داری کے ذریعے آزادی کے ساتھ معیار زندگیوں میں بہتری کے فروغ کے چارٹر کے تحت کام کر رہی ہے، 75 سال قبل کے مقابلہ میں آج ای سی او ایس او سی کا کردار مزید اہم ہو گیا ہے، عالمی سطح پر کووڈ۔19 کے تیسرے بحران کا سامنا ہے جس سے گذشتہ ایک صدی کے مقابلہ میں دنیا کی معیشتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور بین الاقوامی برادری کو بڑھتے ہوئے موسمیاتی و ماحولیاتی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ بحران کے حوالہ سے عالمی برادری کا ردعمل وسیع ہونا چاہئے اور باہمی اشتراک کار کے ذریعے ہم معاشی اور سماجی مسائل پر قابو پا سکتے ہیں جس کیلئے اقوام متحدہ کی ایس سی او سمیت دیگر مخصوص ادارے اور خودمختار و ذیلی تنظیمیں/اداروں میں اشتراک کار کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو بھی کووڈ کے بحران کا سامنا ہے اور ہماری حکومت نے کووڈ کی صورتحال پر قابو پاتے ہوئے میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کے توازن اور مالیاتی اکائونٹس کو بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے عام آدمی کی زندگی کو متاثر کئے بغیر لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑے اقتصادی اور سماجی تحفظ کا ریلیف پیکیج بھی دیا ہے جس سے کم آمدنی والے اور زیادہ متاثرہ طبقات کو مالی معاونت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی بھی مالی معاونت کی گئی ہے تاکہ ان کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعمیرات، زراعت اور پیشہ وارانہ تربیت کے پروگراموں کی مدد سے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خوش قسمتی سے ہم کووڈ۔19 سے ہونے والی اموات کو بھی کم رکھنے میں کامیاب رہے ہیں لیکن اب ہم کورونا وائرس کی خطرناک چوتھی لہر سے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ عوام اور معیشت کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت بحالی کی شاہراہ پر گامزن ہے اور پاکستان کے سماجی تحفظ کے پروگرام احساس کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کووڈ۔19 سے متاثرہ طبقات کو غربت سے بچانے کیلئے سماجی تحفظ کا پروگرام بڑا اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، فن لینڈ اور کوسٹاریکا نے عالمی بینک اور اقوام متحدہ کے ادارے ڈی ای ایس اے کے تعاون سے ترقیاتی حکمت عملی کے تحت سماجی تحفظ کے عالمی پروگرام کی تجویز مرتب کرنے کا کام شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس طرح کی اس حکمت عملی کی اہمیت کے بارے میں 13 جولائی کو ایک اعلیٰ سطح کے سیاسی فورم پر آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کووڈ۔19 سے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے، مناسب ترقیاتی اخراجات کی فراہمی، صدی کے ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے سرمایہ کاری کے فروغ اور موسمیات سے منسلک شعبوں بالخصوص پائیدار بنیادی ڈھانچہ اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں عدم مساوات کی تصحیح، ٹیکس، تجارت اور ٹیکنالوجی کے سٹرکچر سمیت ترقی پذیر ممالک سے سرمائے کی غیر قانونی منتقلی کے خاتمہ پر زور دیا تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدی کے ترقیاتی اہداف اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کے خاتمہ کے مقاصد کے حصول کیلئے توانائی، ٹرانسپورٹیشن، زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں پائیدار بنیادی ڈھانچہ پر بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کی حکمت عملی نوجوان افرادی قوت اور جنوبی، وسطی اور مغربی ایشیاء سمیت چین کی جیواکنامک صورتحال کے تناظر میں ترتیب دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پائیدار معاشی ترقی کیلئے نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ”پائیدار اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاری” کے حوالے سے پالیسی مرتب کر رہا ہے جس میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع اور کاروباری ماڈلز متعارف کروائے جائیں گے تاکہ نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر پاکستان میں پائیدار معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر خارجہ نے اپنے شراکت دار چین کی معاونت اور اشتراک کار کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک سڑک ایک خطے کے نظریہ کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فلیگ شپ منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ تکمیل کے قریب ہے اور دوسرے مرحلہ میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ان زونز میں کوئی بھی تیسرا ملک سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ کر سکتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی سمیت دیگر کئی ممالک کی جانب سے پاکستان کی معیشت میں سرمایہ کاری کو سراہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، متحد اور خوشحال پاکستان کے حق میں ہے جس سے پاکستان اور افغانستان وسطی ایشیا، بحیرہ عرب اور عالمی رابطوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن، کاسا 1000 اور ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے نیٹ ورک کے بڑے منصوبے افغانستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال کے منتظر ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے آئین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مثبت اقدامات کے ذریعے موجودہ صورتحال کو بدل کر مذاکرات اور تجارت کے نئے راستے کھولے جا سکتے ہیں۔