اسلام آباد،15جولائی (اے پی پی):پاک ازبک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ”وژن سنٹرل ایشیا پالیسی” اور سیاسی، تجارتی، سرمایہ کاری، توانائی، باہمی رابطوں، سیکورٹی، دفاع اور عوامی رابطوں کے تحت دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی، سی پیک کے تحت ٹرانسپورٹ کے نیٹ ورک، فائبر آپٹک کیبل، انرجی پائپ لائنز اور خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع دستیاب ہیں ، افغان قیادت کے ذریعے افغان تنازعہ کے پرامن سیاسی حل کی ضرورت ہے، افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کیلئے جامع سیاسی اتفاق رائے کیلئے افغان قیادت میں مذاکرات کا عمل نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ازبکستان کا ثقافتی تعلقات اور عوامی سطح پر رابطوں کو مزید وسعت دی جائے گی ، دونوں ملکوں کی یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، لائبریریز اور میوزیمز کے مابین تعاون بڑھانے اور وسطی ایشیائی خطہ کے بہتر مفاد میں سی پیک کی بے پناہ صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے گا،دونوں رہنماؤں نے وسطی ایشیاء سے بحیرہ عرب تک افغانستان اور کراچی ، گوادر اور بن قاسم کے پاکستانی سمندری بندرگاہوں کے درمیان ترمیز۔مزار شریف۔ کابل۔پشاور ریلوے منصوبے کی تعمیر کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پراپنی حمایت کا اعادہ کیا، نئے پاکستان کا وژن سماجی انصاف، سب کیلئے تعلیم، امن، خوشحالی اور عوام کی اقتصادی ترقی پر مبنی ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے رکن کی حیثیت سے دونوں ممالک نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اسلاموفوبیا کے تدارک اور بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے مشترکہ اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ ازبکستان کے موقع پر جمعرات کو پاکستان اور ازبکستان نے تزویراتی شراکت داری کے قیام کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان نے 15 اور 16 جولائی کو ازبکستان کا دوروزہ سرکاری دورہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے رہنمائوں نے باہمی مفاد کے حوالے سے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور سیاست، تجارت، معیشت، توانائی، مواصلات، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں دو طرفہ رابطوں اور تعلقات کے مزید استحکام پر آمادگی کا اظہار کیا۔ دونوں رہنمائوں نے کووڈ۔19 کی صورتحال سمیت اہم قومی و علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے اشتراک کار کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
مذہب ، ثقافت اور تاریخی رابطوں پر مشتمل باہمی تعلقات کے استحکام کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان اور ازبکستان کے رہنمائوں نے دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک اور اقوام کے مشترکہ مفاد کیلئے تزویراتی شراکت داری قائم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ 1991ء میں ازبکستان کی آزادی کے بعد اس کی خود مختار حیثیت کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنمائوں نے برادر ممالک کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کے حوالے سے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور اس امر پر اتفاق کیا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کو پروقار انداز میں منایا جائے گا۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی مفاد کے حوالے سے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کرتے ہوئے بین الاقوامی منظر نامہ کی صورتحال کے مطابق قریبی اشتراک کار اور رابطوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ موجودہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات اور وزراء خارجہ کی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی مشاورت سے پاکستان اور ازبکستان کے اشتراک کار کو وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے بین الپارلیمانی تعاون کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دو طرفہ باہمی تعلقات کے مزید استحکام کیلئے پارلیمانی وفود کے مسلسل تبادلوں پر بھی اتفاق کیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے جون 2021ء میں ای سی او کی پارلیمانی اسمبلی کے دوسرے اجلاس میں شرکت کیلئے جمہوریہ ازبکستان کے پارلیمانی وفد کے دورہ پاکستان کو سراہا جبکہ ازبکستان کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے دورہ ازبکستان کی دعوت کی تصدیق کی۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ازبکستان کے باہمی رابطوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ”وژن سنٹرل ایشیا پالیسی” کے تحت سیاسی، تجارتی، سرمایہ کاری، توانائی، باہمی رابطوں، سیکورٹی، دفاع اور عوامی رابطوں کے تحت دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے نیا پاکستان وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئے پاکستان کا وژن سماجی انصاف، سب کیلئے تعلیم، امن، خوشحالی اور عوام کی اقتصادی ترقی پر مبنی ہے۔
پاکستان اور ازبکستان کے رہنمائوں نے بین الاقوامی اداروں کے پلیٹ فارم پر باہمی تعاون کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ اقوام متحدہ ، ایس سی او، او آئی سی، ای سی او سمیت دیگر بین الاقوامی و علاقائی فورمز پر باہمی مفاد کے پیش نظر دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے رکن کی حیثیت سے فریقین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اسلاموفوبیا کے تدارک اور بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے مشترکہ اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے حل طلب تمام علاقائی تنازعات کے پرامن حل کی فوری ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس حوالے سے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے رابطوں اور شراکت داری سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔ فریقین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے قیام کے 20 سال کے دوران تنظیم نے علاقائی اور بین الاقوامی اداروں میں اہم مقام حاصل کیا ہے اور سیکورٹی، استحکام اور خطے میں پائیدار ترقی کے لئے ایس سی او کی کارکردگی قابل ذکر رہی ہے۔ ایس سی او کی سطح پر اشتراک کار کو مزید وسعت دینے کی اہمیت اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کی اہمیت کے حوالے سے فریقین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ایس سی او کے پلیٹ فارم پر باہمی رابطوں کے استحکام کیلئے دونوں ممالک اشتراک کار اور تعاون کو فروغ دینگے۔
پاکستان اور ازبکستان کے رہنمائوں نے افغانستان اور امن عمل کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ فریقین نے افغان قیادت کے ذریعے افغان تنازعہ کے پرامن سیاسی حل کی ضرورت پرزور دیا اور کہا کہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کیلئے جامع سیاسی اتفاق رائے کیلئے افغان قیادت میں مذاکرات کا عمل نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔
ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف نے افغانستان میں امن عمل کے فروغ کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا اور کہا کہ افغانستان کی سماجی اور معاشی ترقی میں پاکستان کا کردار مثالی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی سماجی اور اقتصادی بحالی کیلئے ازبکستان کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان نے ترمیز۔مزار شریف۔کابل۔ پشاور ریلوے جیسے اہم منصوبے سمیت مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اہم کردارر ادا کیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے مذاکرات کے عمل کے تسلسل اور سیکورٹی اور دفاع کے شعبوں میں مثبت تعاون پر بھی آمادگی کا اظہار کیا۔ پاکستان اور ازبکستان کی دفاع کی وزارتوں کی سطح پر دو طرفہ تعاون کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے رہنمائوں نے مشترکہ فوجی مشقوں اور تربیت میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور پیشہ وارانہ تربیت اور مختلف شعبوں کے ماہرین سمیت دفاعی وفود کے باہمی تبادلوں پر بھی اتفاق کیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق فریقین نے خصوصاً دہشت گردی کیخلاف جنگ اور منشیات کی سمگلنگ کیخلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین تعاون اور اشتراک کار کو وسعت دینے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے اشتراک کارکے استحکام کیلئے تجارت اور معاشی تعاون اولین ترجیح ہو گی۔ مشترکہ مفادات کیلئے دونوں ملکوں کی معاشی استعداد کار سے استفادہ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کاروباری رابطوں کے فروغ، تجارتی وفود کے تبادلوں اور ویزہ کے عمل میں آسانیاں پیدا کر کے دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافہ پر بھی اتفاق کیا۔
فریقین نے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کیا جو دوطرفہ تجارت میں توسیع کیلئے اہم ہے۔ دونوں رہنمائوں نے تجارت، اقتصادی اور تکنیکی تعاون سے متعلق تسلسل کے ساتھ مشترکہ پاک۔ازبک بین الحکومتی کمیشن کے اجلاسوں اور دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل کے کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا اور دونوں ملکوں کے چیمبر آف کامرس و انڈسٹریز اور پرائیویٹ سیکٹر کے مابین براہ راست کاروباری تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مشترکہ سرمایہ کاری کی سہولت کے لئے دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے لئے زیادہ سے زیادہ سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا اور زراعت، دوا سازی، ٹیکسٹائل، چمڑے،توانائی ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کیمیائی صنعتوں کے شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع کے موجودگی کی تصدیق کی اور ان شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
فریقین نے ازبک۔پاکستان تجارت،سرمایہ کاری اور رابطوں سے متعلق جمعرات کو منعقدہ کانفرنس کے نتائج کو سراہا جو دونوں ملکوں کے مابین تجارتی،اقتصادی اور سرمایہ کاری تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔دونوں رہنمائوں نے علاقائی استحکام اور رابطوں کی اہمیت پر زور دیا جو اقتصادی ترقی کا سنگ میل ہیں۔اس سلسلے میں انہوں نے تجارت، ریلوے، ٹرانسپورٹ اور ایوی ایشن کے شعبوں میں اعلی سطح کے تبادلوں کا خیر مقدم کیا۔دونوں رہنماؤں نے وسطی ایشیاء سے بحیرہ عرب تک افغانستان اور کراچی ، گوادر اور بن قاسم کے پاکستانی سمندری بندرگاہوں کے درمیان ترمیز۔مزار شریف۔ کابل۔پشاور ریلوے منصوبے کی تعمیر کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پراپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ فریقین نے مستقبل قریب میں ریلوے لائن کے ساتھ ازبکستان اور پاکستان کی متعلقہ وزارتوں اور محکموں اور نمائندوں کی مجوزہ مہم کا خیرمقدم کیا جس میں دونوں ممالک کے نمائندوں کیلئے مناسب حفاظتی اقدامات کئے جائیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے وسطی ایشیائی خطہ کے بہتر مفاد میں سی پیک کی بے پناہ صلاحیتوں کو بھی تسلیم کیا جس سے ٹرانسپورٹ کے نیٹ ورک، فائبر آپٹک کیبل، انرجی پائپ لائنز اور خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع میسر آئیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور ازبکستان کے مابین براہ راست پروازوں کی بحالی کا خیرمقدم کیا۔
دونوں رہنمائوں نے ثقافتی تعلقات اور عوامی سطح پر رابطوں کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا اور دونوں ملکوں کی نمایاں یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، لائبریریز اور میوزیمز کے مابین تعاون بڑھانے کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔ ازبکستان کے صدر نے پنجاب اور پشاور یونیورسٹیوں میں علی شیر نووئی اور ظہیر الدین محمد بابر سٹڈی سنٹر قائم کرنے کو سراہا اور علی شیر نووئی اور بابر فائونڈیشن ازبکستان کے ساتھ تعاون کا خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ٹورازم سیکٹر میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور روشن فکر اسلام اور برداشت کو فروغ دینے کی غرض سے اسلامی تعاون تنظیم کی اجتماعی کوششوں کیلئے مشترکہ اقدامات کی حمایت کی۔ فریقین نے تعلیمی اور کلچرل ریسرچ میں تعاون کو سراہا اور ازبک اور پاکستانی محققین اور ماہرین کی جانب سے اسلامک انساکلو پیڈیا کی تدوین پر کام جلد از جلد شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے متعدد اہم ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کا خیرمقدم کیا جو دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں جامع تعاون کو مزید مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ دونوں رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے مابین طے پانے والے معاہدے دوطرفہ تزویراتی شراکت داری اور تعاون میں پیشرفت کو مزید فروغ دینے کا باعث ہوں گے۔
ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ازبکستان میں پاکستانی وفد کا پرتپاک خیرمقدم اور میزبانی پر ازبکستان کا شکریہ ادا کیا اور صدر شوکت مرزایوف کو مناسب وقت میں پاکستان کے دورہ کی دعوت دی۔ ازبک صدر نے دورہ کی دعوت قبول کر لی۔