اسلام آباد،1جولائی (اے پی پی):صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے بھارت کی جیل میں گذشتہ 29 سال سے قید تنہائی کاٹنے والے کشمیری رہنما ڈاکٹر قاسم فکتو کو تحریک آزادی کا بطل جلیل اور مرد حریت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فکتو اور ان کی اہلیہ آسیہ اندرابی نے اپنی دھرتی کی آزادی کے لئے قربانیوں کی وہ داستان لکھی ہے جس پر کشمیری قومی مدتوں فخر کرتی رہے گی۔ کشمیر ہائوس اسلام آباد میں ڈاکٹر فکتو کی نئی کتاب ”بانگ“ کی تقریب رونمائی کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مرد حریت ڈاکٹر فکتو اور محترمہ آسیہ اندرابی سید علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور دوسرے قائدین جنہوں نے اپنی زندگیوں کا بڑا حصہ جیلوں اور عقوبت خانوں میں گزارا ۔ان کی قربانیوں پر اہل مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور پاکستان کےعوام کو فخر ہے اور وہ انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ تقریب سے سینٹر مشاہد حسین سید، سینٹر عرفان صدیقی، سینٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی، صدرکشمیر یوتھ الائنس ڈاکٹر مجاہد گیلانی اور ولید رسول کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر قاسم فکتو نے اپنی کتاب میں ہندو توا یا ہندو بالادستی کے نظریہ کا ایک جامع اور دقیق تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ہندو برہمنوں کا ایک بالا دست طبقہ ہندوستان کے اقتدار پر قابض ہے اور کس طرح وہ ہندوستان کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو، شیخ محمد عبداللہ کو استعمال کر کے کشمیر پر قابض ہوئے اور وہ اب اسی قبضہ کو قائم رکھنے کے لیے نریندر مودی اور مقبوضہ کشمیر کے کچھ سیاستدانوں کو استعمال کر کے اپنا نظریہ آگے بڑھا رہے ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مختلف اقدامات اٹھا کر اس قضیہ کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت نے نہایت چالاکی سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی خود پیش کش کرنے کے بجائے پاکستان سے کہلوایا کہ بھارت مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ اگر بھارت مذاکرات چاہتا ہے تو یہ پیش کش نریندر مودی، اس کے وزیر داخلہ امیت شاہ یاقومی سلامتی کے سربراہ اجیت ڈوول کی طرف سے آنی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مت سمجھا جائے کہ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جس سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے، کشمیری اپنی آزادی کی جنگ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دفاع اور سلامتی کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں کیونکہ خود بھارتی لیڈر اعلانیہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر قبضہ کر کے پاکستان کی سلامتی سے بھی کھیلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1947 میں بھارت نے جب کشمیر پر قبضہ کیا تو اس وقت جموں میں مسلمانوں کی آبادی 61 فیصد تھی لیکن وہاں مسلمانوں کو قتل کر کے اور لاکھوں مسلمانوں کو پاکستان میں دھکیل کر آج اس ریجن میں مسلمانوں کی آبادی کو 33فیصد کر دیا گیا اور یہی کھیل بھارت اب وادی کشمیر میں کھیلنا چاہتا ہے جہاں مسلمانوں کی مطلق اکثریت ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ڈاکٹر فکتو کی کتاب بانگ تعلیمی اداروں میں ایک مکالمہ کے طور پر پڑھائی جانی چاہئے تاکہ ہماری نئی نسل ہندو سوچ اور اداروں سے آگاہی حاصل کر سکے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینٹر مشاہد حسین سید اور سینٹر عرفان صدیقی نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر فکتو کی رہائی کے لئے عالمی سطح پر مقدمہ لڑا جائے اور انہیں بھارتی حکومت کی غیر قانونی قید سے رہائی دلائی جائے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی کا مقدمہ مضبوطی سے عالمی سطح پر لڑا جائے۔