کورونا وبا سے نمٹنے کےلیے ویکسین تک عالمگیر اور قابل استعداد رسائی ضروری ہے،وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم برائے پائیدار ترقی سے کلیدی خطاب

10

اسلام آباد۔13جولائی  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کورونا وبا کی صورتحال سے بحالی، پائیدار ترقیاتی مقاصد پر عملدرآمد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کے سہ جہتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو مناسب فنڈز کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی معیشت اس وقت تک مکمل بحال نہیں ہو گی جب تک تمام ممالک پائیدار ترقیاتی مقاصد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کیلئے سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں کرتے، ترقی پذیر ممالک سے غیر قانونی سرمایہ  کی منتقلی کو روکا جانا چاہئے، ان ممالک کے چوری شدہ اثاثہ جات غیر مشروط طور پر واپس کئے جائیں، سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی سے لوگوں کی قیمتی جانیں اور ان کا روزگار بچایا ہے، ویکسینیشن مہم تیز کرنے کے لئے  تمام تر اقدامات کئے جا رہے ہیں، زیادہ مساویانہ، مستحکم اور خوشحال دنیا کی تشکیل کیلئے تنازعات کے پرامن و منصفانہ حل اور عالمی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم برائے پائیدار  ترقی سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ اعلیٰ سطحی سیاسی فورم انسانی تاریخ کے ایک نازک موقع پر منعقد ہو رہا ہے جب دنیا کو کووڈ۔19 کی وبا، معاشی ترقی کے انحطاط اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث بقاکے خطرے کے تین بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، کووڈ وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عالمی ادارہ کے سسٹم کی امداد اور بحالی کی کوششوں کے حوالے سے ان کے بہترین کردار کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان دیگر ممالک کی نسبت زیادہ خوش قسمت رہا ہے، سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی اور کم مراعات یافتہ لوگوں پر توجہ کی بدولت ہم وائرس پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں، ہم نے لوگوں کی قیمتی جانیں اور ان کا روزگار بچایا، کووڈ وبا پر قابو پانے کی حکمت عملی اور احساس سماجی تحفظ کے پروگرام کی عالمی پذیرائی کو بھی سراہتے ہیں، اب ہم اپنی  ویکسینیشن  مہم کو تیز کرنے کے لئے ہر ممکنہ کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کووڈ 19کی عالمی اور علاقائی وبا سے وہ عدم مساوات سامنے آئی جو اقوام میں موجود ہے، عالمی معیشت اس وقت تک مکمل بحال نہیں ہو گی جب تک تمام ممالک بشمول امیر اور غریب  پائیدار ترقیاتی مقاصد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کیلئے سرمایہ کاری میں اضافہ اور تیزی نہیں لاتے، قومی اور عالمی سطح پر اقدامات ان تینوں چیلنجوں سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اول، وائرس کو شکست دینے اور عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی بحالی کیلئے کووڈ19 ویکسین تک عالمگیر اور قابل استعداد رسائی ضروری ہے، دنیا ترقی پذیر ممالک سمیت ویکسین کی تیاری میں تیزی لائے اور اس کی جلد تقسیم کو یقینی بنائے، اس کے ساتھ ہی بڑے ممالک کی جانب سے کیا جانے والا تعاون بھی قابل تعریف ہے، ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فوری طور پر جو اقدامات کرنے ہیں ان میں فوری اور اشد ضروری اقدامات میں حقوق ملیکت دانش سے استثنیٰ خواہ یہ عارضی ہو، لائسنس کے تحت ویکسین کی تیاری، کوویکس سہولت کی فنڈنگ اور ترقی پذیر ممالک کی طرف سے ویکسین کی فیئر پرائسز پر خریداری کیلئے گرانٹس اور قرضہ کی فراہمی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوئم، کووڈ کی بحالی، پائیدار ترقیاتی مقاصد پر عملدرآمد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کے تہرے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کیلئے مناسب فنڈز کو متحرک کیا جانا چاہئے، ان تینوں چیلنجوں کیلئے باہم تعاون کی ضرورت ہے جسے پہلے سے بہتر کی تعمیر کے نصب العین کے ساتھ بروئے کارلانا چاہئے۔