اسلام آباد،30جولائی (اے پی پی):یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر جیریمی میلان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسداد منشیات اور جرائم کا دفتر ایسے متاثرین کو تحفظ اور معاونت فراہم کرتے ہوئے انسانی تجارت کے سمگلروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کارروائی کرنے کے لئے پُر عزم ہے، متاثرین کے حقوق کو سب سے پہلے اہمیت دینی چاہئےخواہ وہ انسانی تجارت کے سمگلروں سے متاثر ہوں یا غلامی یا استحصال کی جدید اقسام کے شکار ہوں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاںانسانی تجارت اور مہاجرین کی سمگلنگ سے نمٹنے کے لئے یوروپی یونین کے مالی تعاون سے چلائے جانے والے گلوبل ایکشن (GLO.ACT – ایشیا اور مشرق وسطی) کے تحت اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے تعاون سے انسانی تجارت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس سال انسانی تجارت کے خلاف عالمی دن کا مرکزی خیال ’’متاثرین کی آواز مشعل راہ ہے‘‘ رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر جیریمی میلان نے کہا کہ تقریباً ہر ملک میں انسانی تجارت کے قومی قوانین موجود ہیں لیکن پھر بھی لوگوں کو اسمگل کیا جاتا ہے جن میں سے اکثر خواتین اور لڑکیاں شامل ہوتی ہیں۔ انسانی تجارت کی روک تھام کے ایکٹ 2018اور اس کے قواعد کے علاوہ انسانی تجارت اور مہاجرین کی اسمگلنگ سے نمٹنے کےلئے یشنل ایکشن پلان(2021-2025)پر عمل درآمد کے ذریعے پاکستان خصوصاً وفاقی تحقیقات ادارہ کی طرف سے کی جانے والی پیشرفت کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کے مشاہدات سے سیکھنے اور ان کی تجاویز کو ٹھوس کارروائیوں میں ڈھالنے سے انسانی تجارت کے خلاف لڑنے کے لئے ایک ایسا لائحہ عمل میسر آئے گا جو مؤثر ہو گا اور جس میں متاثرین مرکز نگاہ ہوں گے۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثنا اللہ عباسی نے اس موقع پر بات کرتے ہوئےکہاکہ”ایف آئی اے اور اقوام متحدہ کا آفس برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) انسانی تجارت اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے تدارک کے لئے تقریباً ایک دہائی سے شراکت داروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس شراکت داری کے ذریعے ہم نے کئی اہم اہداف حاصل کئے ہیں جس میں 2018 میں انسانی تجارت اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی بھی شامل ہے۔ یہ شراکت داری ایف آئی اے کو انسانی تجارت کے عفریت سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔سیمینار کے دوران انسانی تجارت سے بچ جانے والے افراد اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے کلیدی پیغامات کو اجاگر کیا گیا۔ مذکورہ تقریب میں انسانی تجارت اور مہاجرین کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے حکومت کا منظور کردہ نیشنل ایکشن پلان(2025 – 2021) بھی پیش کیا گیا جو انسانی تجارت سے نمٹنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے ایک جامع رابطہ کاری کا فریم ورک فراہم کرے گا۔
سیمینار میں ایف آئی اے، اقوام متحدہ کے دفتربرائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی)، یورپی یونین، صوبائی سوشل ویلفیئر اور لیبر ڈیپارٹمنٹس، صوبائی پولیس، وفاقی وزارتوں، بشمول وزارت داخلہ، وزارت سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی اور آئی سی ایم پی ڈی کے نمائندگان نے بھر پورشرکت کی۔
واضح رہے کہ انسانی تجارت اور مہاجرین کی اسمگلنگ (جی ایل او۔ ایکٹ – ایشیا اور مشرق وسطیٰ) کے خلاف 22 ملین یورو مالیت کا عالمی ایکشن پلان یورپی یونین (ای یو) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کا چار سالہ (2022- 2018) مشترکہ منصوبہ ہےجس کا اطلاق انسانی ہجرت کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم) کی شراکت سے دنیا کے پانچ ممالک، اسلامی جمہوریہ افغانستا ن (افغانستان)، اسلامی جمہوریہ ایران (آئی آر ایران)، جمہوریہ عراق (عراق)، اسلامی جمہوریہ پاکستان (پاکستان)، میں کیا جا رہا ہے۔ جی ایل او۔ ایکٹ – بنگلہ دیش ایک متوازی منصوبہ ہے جسے یورپی یونین کی جانب سے مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے اور آئی او ایم کے تعاون سے عمل درآمدکیا جا رہا ہے۔