اسلام آباد،24اگست (اے پی پی): وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں نیا ریگولیٹری فریم ورک لے کر آ رہے ہیں جس کی سمری وفاقی کابینہ میں جاچکی ہے ، ای الیون سمیت دیگر سوسائٹیز کا ہائیڈرولاجیکل سروے کرنے جا رہے ہیں، ای الیون نالہ سے تجاوزات کو ہٹا کر پرانی حالت میں بحال کیاجائے گا۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں بارش ہوئی تو کہاگیا کہ جب زیادہ بارش آتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔ اسلام آباد میں 28 جولائی کو اڑھائی گھنٹوں میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی ، بدقسمتی سے ای الیون میں ایک گھر کی دیوار ٹوٹی اور پانی اس گھر میں داخل ہو گیا جس سے 2 افراد جان سے گئے۔ ای الیون کے معاملہ کی انکوائری کے لئے 3 رکنی کمیٹی بنائی گئی ، اس کمیٹی نے تین ہفتوں میں رپورٹ تیار کی جس پر ایکشن لیا گیا ہے۔ ای الیون میں نالہ 70 سے 80 فٹ چوڑا تھا جواب 18 سے 20 فٹ رہ گیا ہے۔نالہ پر چھت بھی ڈال دی گئی اور پلاٹس بیچے گئے ہیں۔ جس کی انکوائری کے لئے تین رکنی کمیٹی (سی ڈی اے، ڈی سی اور پولیس پر مشتمل ) بنائی گئی تھی اور اس کمیٹی نے 2012 میں سی ڈی اے کے ذمہ داران ممبر پلاننگ سمیت کل سب کو چارج شیٹ کر دیا ہے۔ سی ڈی اے نے اس کی باقاعدہ اجازت 2012 میں دی تھی۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ای الیون نالے میں اسلام آباد کے بہت سے نالوں سے پانی اکٹھا ہوتا ہے۔ جب 28 جولائی کو اسلام آباد میں اڑھائی گھنٹوں میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تو اس نالے میں چھوٹے نالوں کا پانی اس نالے میں جمع ہوا تو سیلاب کی شکل اختیار کر گیا جس کی وجہ سے ای الیون میں ایک گھر کی دیوار گر گئی جس کی بیسمنٹ میں پانی بھرنے سے 2 افراد کی ہلاکت ہوئی جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی یہ سانحہ رونما ہوا تو 1122کو 7 بج کر 6 منٹ پہ کال ہوئی جو کچھ ہی دیر میں موقع پر پہنچ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی بارش آئندہ بھی ہو سکتی ہے ۔ مستقبل میں اس طرح کےواقعات سے بچنے کے لئے پورے شہر کے لئے نیا ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا ہے تاکہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ ، سی ڈی اے اور کمپنیز ایکٹ کو ضم کر دیا جائے۔فریم ورک کی کابینہ سے منظوری کے لئے سمری بھجوا دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس نالے کے اوپر جو بھی تجاوزات ہیں جلد ہٹاکر اسے پہلے والی شکل میں لے آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں جہاں جہاں پر غلطی ہوئی ہے اس کے ذمہ داران کو چارج شیٹ کیا گیا ، ماضی میں کمیٹیاں بنائی جاتی تھیں اور اس میں اکثر لوگ بری ہو جاتے تھے لیکن اس کمیٹی نے ذمہ داران کا تعین کر کے ان کو چارج شیٹ کیاہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ ہم ای الیون کے اندر سروے کرنے جارہے ہیں۔ نالہ کو پرانے والی حالت میں بحال کیا جائےگا اور ای الیون سمیت دیگر سوسائٹیز کی ہائیڈرولاجیکل سروے بھی کرنے جارہے ہیں ۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور علی نواز اعوان کی طرف سے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مندرجات صحافیوں میں تقسیم کئے گئے جن کے مطابق 28 جولائی کو ریکارڈ بارش کے دوران پورے شہر میں صورتحال معمول پر رہی صرف ای الیون کی ایک گلی میں سیلابی صورتحال پید اہوئی جس کی وجہ سی ڈی اے کی طرف سے نالے کی چوڑائی کو اصل 40 فٹ سے کم کرکے 18 فٹ کرنے کی اجازت دینا تھا اور اس کے ذمہ داران کو چارچ شیٹ کیا جار ہا ہے۔اس کے علاوہ انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سوسائٹی کی طرف سے نالے کی صفائی نہیں کی گئی جو اس کی ذمہ داری تھی۔ نقصان کو پراجیکٹ کے ڈویلپرز اور ملوث سرکاری ملازمین سے پورا کیا جائے گا۔