فیصل آباد،29اگست (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ پی ڈی ایم بھان متی کا کنبہ جس کا کراچی کا جلسہ حکومت نہیں بلکہ اسی پی پی پی کے خلاف ہے جس نے پی ڈی ایم بنائی جبکہ خود ن لیگ فضل الرحمن کی بی بلکہ سی ٹیم بن کر اس کے پیچھے کھڑی ہے لیکن اپوزیشن جو مرضی کرلے حکومت نہ صرف اپنی آئینی مدت پوری کرے گی بلکہ اگلی ٹرم بھی عمران خان کی ہی ہوگی کیونکہ سینیٹ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، سیالکوٹ کے الیکشن میں جہاں عمران خان کے سپاہی کھڑے تھے وہاں اپوزیشن کو عبرتناک شکست ہوئی مگر جب اگلے عام انتخابات میں خود عمران خان سامنے ہوں گے تو ان کا کیا بنے گا،عمران خان نے کبھی اندرونی تو کیا بیرونی دباؤ بھی تسلیم نہیں کیا اسلئے ان سے این آر او کی توقع رکھنا فضول ہے لہٰذا شریف اورزرداری خاندان سمیت جس جس نے ملکی خزانہ اور قومی دولت کو لوٹا اسے حساب دینا ہوگا، کرپٹ مافیاز سے 500 ارب کی ریکوری کی گئی یہ رقم ہیلتھ کارڈز، کسان کارڈز، احساس کفالت، کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرامز، تعلیمی وظائف، سبسڈیز اور عوامی فلاحی کاموں پر خرچ کی جارہی ہے۔
اتوار کے روز الحمرا ٹاؤن ایسٹ کینال روڈ گٹ والا فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ 2018 سے لیکر اب تک پی ڈی ایم کی تمام تحریکیں ناکام رہیں اور اپنے دور اقتدارمیں اپوزیشن توہمیں شیروانی کے بٹن بھی دینے کو تیار نہ تھی لیکن ہم انہیں شیروانی کے بٹن کے ساتھ بوٹوں کے تسمے بھی دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن دن رات جھوٹ بولتے ہیں اوراب پی پی پی کو بھی دبے لفظوں میں نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ پی ڈی ایم کو لگتا ہے کہ شاید پی پی پی کو ڈھیل مل گئی ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ایک طرف نواز شریف نے ملک دشمن عناصر کے ساتھ ملاقاتیں کیں دوسری جانب خواتین کے خلاف مولانا فضل الرحمن کے بیانات آن ریکارڈ ہیں اسی طرح مریم نواز نے بلاول زرداری کو منہ بولا بھائی کہامگرمریم نواز نے آزاد کشمیر کے الیکشن میں ایک بار بھی مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کی نیزجو استعفیٰ لینے آئے تھے وہ اندرون اور بیرون ملک سے فنڈز لیکر واپس چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان غریب کیلئے پروگرام لیکر آئے تو یہ ان کا مذاق اڑاتے رہے اور فضل الرحمن نے بھانت بھانت کی بولیاں بولیں کیونکہ مولانا فضل الرحمن کا کام صرف فتنہ پھیلانا ہے۔
معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ پی ڈی ایم کی میٹنگ میں کیا باتیں ہوئیں ہمیں سب پتہ ہے جبکہ پی ڈی ایم اب بری طرح ناکام ہوچکی اسلئے اس کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی نیزگلگت بلتستان میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے اورمریم نواز کو آزاد کشمیر کا الیکشن اور اس میں عبرتناک شکست ساری عمر یاد رہے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے پہلے عورتوں کے حقوق کی بات ہمارے نبی ﷺ نے کی مگر مریم عورتوں کے حقوق کیلئے یورپی این جی اوز کو بلانا چاہتی ہے جبکہ ان کے سیاسی آقا فضل الرحمن کے عورتوں کے خلاف بیانات آن ریکارڈ ہیں جو نواز شریف سے مل کر اپنے جلسوں کے دوران مخالف خواتین پر نازیبا الزامات لگاتے تھے لہٰذا خواتین کے حقوق کی دعویدار مریم نواز کو استعفیٰ دیدینا چاہیے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ مریم نوازتو اجلاس میں بھی عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کچھ نہیں بولیں لیکن وہ راجہ ظفرالحق جیسے لوگوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ نے سیاست اسلئے کی کہ چوروں کے پیچھے بی ٹیم بن کر کھڑے ہوجائیں اور وہ بھی اس مولانا فضل الرحمن کے پیچھے جو چھ یا سات سیٹوں سے آگے نہیں جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ مریم صفدرکا تھرتھلی موڈ آف ہوگیاہے اور آج کل ہمارے معاملے پر سکتے میں ہیں مگرپھر بھی ہم ملک و قوم کے بہترین مفاد میں اپوزیشن کے ساتھ مل کرکام کرنے کیلئے تیار ہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ پی ڈی ایم تو عمران خان کے سپاہیوں کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے یہ براہ راست خان کا مقابلہ کیا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ادارے پاکستان کی ستائش اور افغانستان سے انخلا سمیت دیگر معاملات پر اس کی کاوشوں کو سراہ رہے ہیں لہٰذاعالمی اداروں اور دنیا بھر کی جانب سے پاکستان کی تعریف پر اپوزیشن کو مزہ تو آتا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اقتدار میں رہنے کا کوئی شوق نہیں بلکہ ان کا مقصد بلا امتیاز احتساب اور عوام کا معیار زندگی بلند کرنا ہے مگر دوسری جانب نواز شریف ملک کی رقم لوٹ کر بیرون ملک بیٹھے ہیں اسی وجہ سے مسلم لیگ ن اور پی پی پی نہ صرف تانگہ بلکہ تانگہ مانگا پارٹی بن چکی ہیں اور تمام اپوزیشن کا ایک ہی مقصد ہے کہ عمران خان ان کو این آر او دیدے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف وزیراعظم کے غریبوں کیلئے ہر اقدام کا مذاق اراتی ہے پھر بھی ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن مثبت کردار ادا کرے مگر اگر ایسا نہ ہوا توسمجھیں پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے برے دن آنیوالے ہیں جس کی ایک وجہ خودحزب اختلاف کی تمام پارٹیوں کا اب آپس میں دست و گریباں ہونا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس اور غیر ملکی دوروں میں قوم کے اربوں روپے بچائے اور اب عمران خان نے نواز شریف اور آصف زرداری سے ہر حال میں پیسہ واپس لینا ہے جس کیلئے موجودہ حکومت متعدد اقدامات کررہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ غریبوں کی خوشحالی کیلئے بھی مختلف پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ تحریک انصاف کے آنے سے ن لیگ اور پی پی پی ریجنل جماعتیں بن گئیں کیونکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ملک دشمن تقاریر کی گئیں اور انہیں عوامی غضب کا نشانہ بننا پڑانیزپی ڈی ایم کو پی پی پی نے بنایا مگر اب وہ خود سائیڈ پر ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلو بٹ جیسے لوگوں نے بٹ برادری کو بدنام کیااسی طرح چند کارندوں کو نوازنے کے علاوہ ن لیگ کے عام ووٹرز کو ن لیگ نے کچھ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار جانے کا خوف نہیں کیونکہ وہ نہ چور ہیں نہ کرپٹ بلکہ وہ حقیقی معنوں میں عوامی نمائندے اور کسی بھی وقت دوبارہ عوام کے پاس جانے کو تیار ہیں۔
معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ ن لیگ فضل الرحمن کی مانگا تانگا پارٹی کیوں بن گئی ہے جبکہ پی ڈی ایم پیپلز پارٹی نے بنائی تو اب وہ انکے بغیر کراچی میں جاکر جلسہ کررہے ہیں کیا پی ڈی ایم کراچی میں پیپلز پارٹی کے خلاف جلسہ کرنے جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی باقی پارٹیوں کی نسبت چالاک نکلی جس نے اپنے صوبے کی حکومت کو بچالیا لیکن اب وہ بھی صوبہ سندھ کے چند شہروں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ نواز شریف نے ملک دشمن عناصر کے ساتھ ملاقاتیں کیں جس کے نتیجہ میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جو ن لیگ اوراپوزیشن کے ساتھ ہوا وہ کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں جبکہ آزاد کشمیر کا الیکشن مریم نواز کو زندگی بھر یاد رہے گابلکہ 2023 کے الیکشن میں بھی دوبارہ انکا مقابلہ عمران خان کے ساتھ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ابھی تو عمران خان میدان میں نہیں نکلا تو انکا یہ حال ہے لیکن جب عمران خان خود ان کے سامنے ہوگا تو ان کا کیا حشر ہوگا۔
معاون خصوصی نے کہاکہ اخبارات اور میڈیا چینلز مالکان میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی بروقت اور پوری ادائیگی کریں کیونکہ تنخواہوں میں کٹ صرف کورونا کی عالمی وبا کے دوران پیدا ہونے والے حالات کیلئے تھا لیکن اب اخبارات اور ٹی وی چینلز کو بے تحاشہ اشتہارات مل رہے ہیں اور ان کے پاس جگہ تک باقی نہیں ہوتی جس کا ساتھ ساتھ وزارت اطلاعات و نشریات نے بھی انہیں 70 کروڑ سے زائد کی ادائیگیاں کی ہیں لیکن وہ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں دینے کو تیار نہیں لہٰذا انہیں خود ہی اس جانب توجہ دینی چاہیے تاکہ حکومت کو مداخلت کا موقع نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سچے عاشق رسول ﷺہیں اسلئے کوئی مائی کا لال ان کے خلا ف مذہب کارڈ استعمال نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے مزید کہا کہ کوئی بھی حکمران حکومت میں آتے وقت پیسہ گھر سے ساتھ لیکر نہیں آتا بلکہ ملکی وسائل ہی عوام پر خرچ کئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح قومی خزانہ لوٹنے اور اپنی جیبیں و تجوریاں بھرنے کی بجائے عمران خان نے لوٹی ہوئی دولت واپس نکلوائی اور یہی پیسہ ہیلتھ کارڈز، کوئی بھوکا نہ سوئے، احساس پروگرام، سکالر شپس، بلاسود قرضوں، بچوں کو غذائی کمی سے نجات، کسان کارڈز، سبسڈیوں، 12 نئے ہسپتال اور 12 نئی یونیورسٹیاں بنانے اور پناگاہ سمیت دیگر فلاحی منصوبوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی خدمت، ملکی ترقی اور قومی فلاح و خوشحالی کا یہ سفر آئندہ بھی جاری رکھا جا ئے گا۔