اسلام آباد، 04 اگست ( اےپی پی): آر ایس ایس راشٹریہ سیوجم سیوک سنگھ ایک فرقہ پرست، انتہاپسند، عسکری ہندو تنظیم ہے جوکہ خون ریز فسادات کی وجہ سے تین بار غیر قانونی قرار دی جاچکی ہے۔ بھارت میں لاتعداد ہندومسلم فسادات اور دہشت گردانہ واقعات کی ذمہ داری فخر سے قبول کرنے والی تنظیم ہے۔ آر ایس ایس کی بنیاد 27 ستمبر1925 کو رکھی گئی ۔اس وقت اس کے ارکان کی تعداد 70 لاکھ تک پہنچی ہوئی ہے۔ابتدائی مقصد جسمانی (فوجی)تربیت کے ذریعے ہندو نوجوانوں کو منظم کرکے مکمل ہندو بھارت کا قیام تھا۔آر ایس ایس یورپ میں ہٹلر جیسے انتہاپسندوں سے متاثر تنظیم ہے۔ آرایس ایس ہندوتوا فلسفہ کا پرچار کرتاہے، جس کا مطلب ہے کہ ہندوستان صرف ہندؤوں کا ہے۔آرایس ایس اپنے مقاصد کے حصول کے لئے سکول، خیراتی ادارے اور عسکری تربیت کے مراکز چلا رہا ہے۔آرایس ایس ہندوستان میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے لئے صرف تین آپشن دیتاہے:ہندو ہوجاؤ، ہندوستان چھوڑ دو، یا موت کے لئے تیار رہو۔
آرایس ایس کی دہشت گردانہ کاروائیوں کی وجہ سے برطانوی دور میں اس پر پابندی عائد کی گئی تھی بعد میں بھارتی حکومت نے بھی مہاتماگاندھی کے قتل اور بابری مسجد کے انہدام کی ذمہ داری قبول کرنے پر آر ایس ایس پر پابندی عائد کردی تھی۔آر ایس ایس نسل پرست بھی ہے، انتہاپسند بھی، دہشت گرد بھی، فرقہ پرست بھی،دنیا کا کوئی قانون ایسی تنظیم کا وجود برداشت نہیں کرسکتی۔آرایس ایس کا فلسفہ ہندوتواہے اور ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابی منشور کا حصہ ہے۔آرایس ایس اور بی جے پی ہندوستان میں اسلام، عیسائیت، پارسی اور ہر مذہب کے لئے خطرہ ہے۔
دنگے فساد اور اقلیتوں کی نسل کشی میں اس تنظیم کا نام سرفہرست ہے جیسا کہ
1927 ناگپور فسادات 1948 میں مہاتماگاندھی کا قتل 1969احمدآباد میں مسلمانوں کا قتل عام
1979 جمشیدپور، بہار، دسمبر 1992 بابری مسجد کا سانحہ
2002 گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی
سمجھوتہ ایکسپریس میں 44 پاکستانیوں سے سمیت 68 افراد کے زندہ جلانے کی واردات
ان تمام سرگرمیوں کو بھارت میں زعفرانی دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے
کیونکہ آرایس ایس کے ارکان کا یونیفارم زرد رنگ کا ہوتاہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں آج یہ تنظیم خود بھارت کی سیکولر شناخت کے لیے خطرہ بن چکی ہے
تنظیم کا نعرہ ہے کہ ہندو ہونا ہی بھارتی ہونا ہے۔
آرایس ایس صرف مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور پارسیوں کے لئے نہیں، خود ہندوستان میں انسانیت کے لئے بھی خطرہ ہے۔