لاہور، 14 اگست ( اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ بے ظابطگیوں کی بنا پر مسابقتی کمشن نے شوگر ملوں اور ایسوسی ایشن پر بھاری جرمانے عائد کیے۔انہوں نے کہا کہ ملکی استحکام کے لئے لازم ہے کہ کرپٹ لوگوں کا راستہ روکا جائے اور ہر حال میں قانون پسند بنا جائے البتہ اہم معاملات میں ہمیں خود فیصلے اور ذاتی تنقید کرنے سے پرہیز کرتے ہوئے مسابقتی کمیشن اور عدالتوں پر اکتفا کرنا چاہیے ۔ممکن ہے کہ ہماری اپنی پارٹی یا کسی مخالف سیاسی پارٹی میں بہت اچھے کاروباری افراد موجود ہوں، ہمارا ان سے سیاسی اختلاف بھی ہو سکتا ہے مگر بہترین رویہ یہ ہے کہ مختلف مقدمات اور ریفرنسز کی صورت میں ہمیں ذاتی تنقید کی بجائے مسابقتی کمیشن اور عدالتوں پر انحصار کرنا چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نام نہاد تجزیہ کاروں کی منفی تنقید سے نہیں گھبراتے سب لوگ یاد رکھیں کہ اب اس ملک کا وزیر اعظم عمران خان ہے جو نہ خود کوئی غلط کام کرے گا اور نہ ہی کسی کو کرنے دے گا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں بلکہ اب قانون سب کے لئے ایک ننگی تلوار کی طرح سے ہے، وہ وقت گیا جب امرا اور جاگیردار اپنے تھانیدار اور پٹواری رکھا کرتے تھے۔ پہلے طاقتور طبقہ فیصلوں کے مجاز اداروں میں اپنے لوگ لگوا کر مرضی کے فیصلہ لیا کرتا تھا مگر اب یہ ممکن نہیں، اب غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے اربوں روپے صرف کئے جارہے ہیں۔ ماضی میں مسابقتی کمیشن غیر فعال رکھے گئے مگر اب کئی ایسے ادارے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئےمکمل طور پر فعال ہوچکے ہیں یہ عمران خان کی حکومت کا کمال ہے کہ بے اعتدالیوں بے ضابطگیوں اور 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کو مدنظر رکھتے ہوئےمسابقتی کمیشن نے 81 شوگر ملوں کو 44 ارب روپے کے بھاری جرمانے کئے ہیں اور جرمانے 2019 کی آمدن پر کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں کے ساتھ ساتھ شوگر ملز ایسوسی ایشن کو 31 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے ، یہ جرمانہ ساٹھ روز کے اندر جمع کروانا ہوگا ۔مسابقتی کمیشن نے تحقیقات کے دوران شوگر ملز ایسوسی ایشن کے تین دفاتر کا جائزہ لیا اور ریکارڈ چیک کیا تو معلوم ہوا کہ مصنوعی قلت پیدا کر کے ناجائز طور پر قیمتیں بڑھا کر عوام کو لوٹا جارہا تھا۔