کوئٹہ۔3اگست (اے پی پی):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص سے ہی اس کی روک تھا م یقینی بنائی جاسکتی ہے، اس لئے خواتین بریسٹ کینسر کے مرض کی علامات کو نظر انداز کرنے کی بجائے مرض کی تشخیص اورر علاج پر توجہ دیں،حکومت چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد اقدامات کررہی ہے،خصوصی افراد کی بحالی بھی میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہم حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر ان کو صحت اور تعلیم کی سہولیات دینے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں،میں خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی ترقی کیلئے فلاحی کاموں سے شروع سے وابستہ رہی اور اس دوران میں نے خواتین کی تعلیم اور صحت کے حوالے سے بھی مختلف اقدامات لیے۔ ان سب کا مقصد یہ تھا کہ خواتین کو خودمختار بنایا جائے تاکہ وہ پاکستان سماجی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو سرداربہادر خان وویمن یونیورسٹی کوئٹہ میں چھاتی کے کینسر کے حوالے سے آگاہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی وپارلیمانی سیکرٹری اطلااعات بشریٰ رند ،پارلیمانی سیکرٹری برائے ترقی ونسواں وقانون ماہ جبین شیران ،وائس چانسلر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کوئٹہ ڈاکٹر ساجدہ نورین بھی موجود تھی۔بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ خواتین وطن عزیز کی آبادی کا نصف حصہ ہیں اور کوئی بھی قوم اپنی آدھی آبادی کو پیچھے چھوڑ کرترقی کرسکتی ہے چونکہ پاکستان میں خواتین کی تعداد تقریباً 10 سے 11 کروڑ ہے، یہ ممکن نہیں کہ ہماری 10 کروڑ آبادی بنیادی صحت اور تعلیم کی سہولیات سے محروم ہواورانہیں مساوی حقوق اور یکساں ترقی کے مواقع حاصل نہ ہوں اور ملک بھی ترقی کر تاجائے لہٰذا پاکستان کی ترقی اور ایک مثالی اسلامی ریاست قائم کرنے کیلئے خواتین کو ا ±نکے جائز حقوق دینا ہوں گے،انہوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان نے تو خواتین کو حقوق دئیے لیکن بحیثیت مسلمان اور پاکستانی اِس حق کی عملی ادائیگی اور گراس روٹ کی خواتین تک اس حق کو پہنچانے میں ہم بہت پیچھے ہیںاور خواتین کو قربانی اور ایثار کے جذبے کے نام پر انکے حق سے محروم کردیا جاتا ہے جوکہ ناانصافی اور اسلام کی روح کے منافی ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ امر لائق تحسین ہے کہ حکومت نے Enforcement of Women’s Property Rights Act پاس کیا جس سے خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ اس قانون سے ہمارے معاشرے کے ہر فرد میں یہ احساس پیدا ہوگا کہ اس حق کی ادائیگی ہم سب کا فرض ہے۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ خصوصی افراد کی بحالی بھی میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہم حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر ان کو صحت اور تعلیم کی سہولیات دینے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں۔ خصوصی افراد کو ہنرمند بنانے اور انہیں مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت دینے کی ضرورت ہے اگرچہ حکومت نے خصوصی افراد کیلئے 2 فیصد کوٹا مختص کیا ہے مگر اسے پوراکرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اس سلسلے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے وزارتِ اطلاعات اورڈیجیٹل میڈیاکے ساتھ ساتھ سکول اور علاقائی سطح پر ایک قومی آگاہی مہم کی ضرورت ہے تاکہ خصوصی افراد اور ان کے والدین کو ان کیلئے خصوصی سہولیات کے بارے میں آگاہی دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کیلئے نہ صرف قانون سازی کی گئی ہے بلکہ administrative سطح پر بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔خصوصی افراد کو معاشرے میں نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاانہیں یا تو وہیل چیئرز مہیاءنہیں ہوتی اور اگر ہوں بھی تو وہ تمام بلڈنگ تک رسائی ہی نہیں حاصل کر پاتے کیونکہ یہ عمارتیں differently able people friendly نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت نے قانون سازی کر دی ہے کہ اسلام آباد میں آئندہ کوئی بھی عمارت ramps کے بغیر بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور انہیں اپنے ڈیزائن میں اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ وہ خصوصی افراد کو عمارتوں تک رسائی دینے کیلئے انتظامات کریں۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خصوصی افراد کیلئے اسکالرشپ اور خصوصی کوٹے پر عمل درآمد کیلئے بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور ہم پاکستان بھر کے بینکس کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں کہ وہ خصوصی افراد کیلئے خصوصی قرضوں کے ساتھ ساتھ انہیں نوکریوں کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات کریں۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے امید ظاہر کی کہ ان اقدامات کی بدولت ہم خصوصی افراد اور خواتین کو پاکستان میں ان کے جائز حقوق دلانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کوئٹہ ڈاکٹر ساجدہ نورین نے خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو سونیئر اور روایتی شال پیش کیا۔