فیصل آباد ،24اگست (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا ہے کہ سی پیک کو فیز ٹو میں لے کر جا رہے ہیں جس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی کیونکہ پاکستان میں ان دو شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں۔
وہ چیمبر آف کامرس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔اس موقع پر چیئر مین فیڈمک میاں کاشف اشفاق اور سی ای اوفیڈمک کے انجینئر حافظ احتشام جاوید بھی موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ فیز ٹو کے سپیشل اکنامک زون میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام سہولیات مہیا کی جائیں تاکہ جب اس کا آغاز کیا جائے تو جو لوگ یہاں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں وہ فوری طور پر اپنی انڈسٹری لگا کر کام شروع کر دیں۔ہم پاکستان کو مینو فیکچرنگ کا حب بنائیں گے تاکہ پاکستان کی برآمدات کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جا سکے۔ اس سے جہاں ملکی معیشت ترقی کرے گی وہیں بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ بھی حل ہو سکے گا۔
خالد منصور نے کہاکہ ہماری چائینہ کے ساتھ مشترکہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کی میٹنگ متوقع ہے جس میں خطے کے دوسرے ممالک کو شامل کرنے کے حوالے سے گفتگو ہو گی۔ خطے کے ممالک کیلئے سی پیک پلس منصوبہ چائنیز حکام کے زیر غور ہے۔جب چائنیز کے ساتھ میٹنگ ہو گی تو میں آپ کو بتا سکوں گا کہ نئے منصوبے کے حوالے سے ان کا لائحہ عمل کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود زرعی ترقی میں بہت پیچھے ہے۔یہاں ریسرچ انسٹیٹیوٹ نہ ہونے کی وجہ سے فصلوں کی پیداواری صلاحیت کم ہونے کے ساتھ ساتھ اچھی کوالٹی کا بیج بھی دستیاب نہیں ہے جس کیلئے ہمیں اس شعبے کے حوالے سے چائینہ کی ترقی کے رول ماڈل سے استفادہ کرنا ہوگا۔ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی زرعی ترقی کیلئے جو بھی عناصر درکار ہیں اس کو جلد از جلد مکمل کریں۔
معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہاکہ چین ہمارا آزمایہ ہوا قابل اعتماد دوست ہے اور ہر طرح کی آمائشوں میں دونوں ملک سرخرو ہو کر نکلے ہیں۔ چین کے صدر پاکستان کا دوہ کریں گے اور وزیر عظم عمران خان بھی مستقبل قریب میں چائینہ کا دورہ کریں گے تاہم یہ دورہ کب ہوگا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔انہوں نے کہاکہ چائنیز کی سکیورٹی کیلئے متعلقہ سکیورٹی اداروں کو درخواست کی ہے کہ ایسا فول پروف سسٹم بنایا جائے کہ مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچا جا سکے۔چائینہ کے سفیر کے ساتھ بھی اس حوالے سے رابطے میں ہوں۔ان کو یقین دلاتے ہیں جو چائنیز یہاں کام کر رہے ہیں ان کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ وہ دعا گو ہیں کہ افغانستان میں جلد از جلد استحکام آئے کیونکہ افغانستان میں استحکام کی وجہ سے سی پیک کا منصوبہ اور زیادہ اہمیت کا حامل ہو جائے گا او ر اس سے ہمیں بہت زیادہ سپورٹ ملے گی۔سپیشل اکنامک زون رشکئی کو کراچی سے خام مال کی ترسیل مہنگی ہے جبکہ افغانستان سے ترسیل آسان اور سستی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کا فیز ون کامیابی کے ساتھ تکمیل کے مراحل میں پہنچ چکا ہے۔اس میں زیادہ کام پاور پلانٹ اور سڑکوں کی تعمیر پر ہوا ہے جس پر اب تک 13بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے جبکہ 12ملین ڈالر کے منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔یوں دیکھیں تو الحمد اللہ اب تک ملک میں 25بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آچکی ہے۔
معاون خصوصی نے کہاکہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں اب تک 194ارب روپے کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے تاہم ا سکا اتنا زیادہ پراپیگنڈہ نہیں کیا گیا حالانکہ اس کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پتا ہونا چاہیے تاکہ بھارت جیسے پاکستان مخالف قوتوں کے منفی پراپیگنڈے کا سد باب کیا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ جو تاجر اپنی انڈسٹری علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ کے سپیشل اکنامک زون میں شفٹ کرنا چاہتے ہیں اور قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے نہیں کر پا رہے اس حوالے سے حائل قانونی رکاوٹوں کو جلد از جلد دور کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں پلاٹ لے کر انڈسٹری نہ لگانے والے افراد کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی۔اس حوالے سے ان کو خط لکھ کر مطلع کیا جا چکا ہے کہ اگر 31اگست تک اس کا کوئی مناسب جواب نہ دیا گیا تو پلاٹ کینسل کر دیں گے۔
قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے سی پیک کے تحت تعمیر ہونے والے سپیشل اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹری سٹی کا بھی دورہ کیا اور ترقیاتی کاموں کا بھی جائزہ لیا۔