اسلام آباد۔27اگست (اے پی پی):حکومت اور احساس کے تین سال مکمل ہونے پر سینیٹر، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت نے ویڈیو پیغام جاری کیا۔اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ احساس ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اور عالمی سطح پر ایک جامع سماجی تحفظ کا پروگرام ہے۔ ہماری حکومت نے پچھلی حکومتوں کے برعکس سماجی تحفظ کا بجٹ دگنا کردیا ہے۔احساس نے پچھلے تین سالوں میں سارا بجٹ استعمال کیا۔ کورونا وبا کے باوجود ملک گیر احساس سروے مکمل ہوا ہے جو کہ گزشتہ دس سال سے تاخیر کا شکار تھا۔کورونا وبا کے دوران ڈیڑھ کروڑ گھرانے(10کروڑ افراد) احساس ایمرجنسی کیش سے مستفید ہوئے، جو کہ ملکی آبادی کا نصف ہے۔ عالمی بینک نے احساس ایمرجنسی کیش کو دنیا کا تیسرا بڑا اور تیز رفتار پروگرام قرار دیا۔رواں سال ایک کروڑ 20لاکھ گھرانوں کو احساس کے سماجی تحفظ وظائف جاری ہوں گے ، دراصل ملک کی 30فیصد آبادی مستفید ہوگی۔تمام اضلاع میں اہل گھرانوں کے کسی بھی جماعت میں زیر تعلیم بچے احساس تعلیمی وظائف سے مستفید ہونگے۔سٹنٹنگ کے مرض کی روک تھام کے لئے 50 احساس نشوونما مراکز فعال ہیں، پروگرام کا دائرۂ کار ملک بھر میں پھیلایا جا رہا ہے۔دو سال میں 1 لاکھ 42ہزار طلباء و طالبات کو ضرورت اور میرٹ پر مبنی احساس انڈرگریجویٹ سکالرشپ جاری ہوئے، یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سکالرشپ پروگرام ہے۔ون ونڈو احساس اقدام کو ملکی سطح پر وسعت دی جا رہی ہے، احساس کی چھتری تلے دیگر پروگرام بھی جاری ہیں بشمول احساس لنگر، احساس پناہ گاہ اور احساس کوئی بھوکا نہ سوئے۔ احساس بلڈنگ و ریبلڈنگ ادارہ جاتی اقدام کا پہلا مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہو چکا ہے، جو کہ ملکی تاریخ کا دور رس اصلاحاتی اقدام ہے۔احساس نے ملک میں گورننس کی نئی جہت متعارف کروائی، بقول سر مائیکل باربر، احساس نے سرپرستی والی سیاست کی روایت کو کارکردگی کی سیاست میں بدل ڈالا ہے۔