پاکستان کیخلاف مذموم پروپیگنڈا کیلئے افغانستان اور بھارت کے سوشل میڈیا استعمال ہو رہے ہیں، معید یوسف

11

اسلام آباد۔11اگست  (اے پی پی):مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کو ہائبرڈ وار فیئر کا سامنا ہے اور پاکستان کیخلاف مذموم پروپیگنڈے کے لئے افغانستان اور بھارت سے سوشل میڈیا کے زریعے منظم مہم چلائی جا رہی ہے،بعض افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان کیخلاف جعلی خبروں اور پروپیگنڈہ نیوز کو افغانستان کے اعلی حکام کی سرپرستی حاصل ہے۔بدھ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ہم نے باقاعدہ اعداد وشمار سے ثابت کیا ہے کہ کس طرح پاکستان کو ہائیبرڈ وار فیئر کا سامنا ہے،اس مقصد کیلئے بھارت اور افغانستان کے اکائونٹس پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے بار بار استعمال ہو رہے ہیں۔ہم نے ان تمام مذموم کوششوں کو اعداد و شمار کے ذریعے ثابت کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ  ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کے لئے سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جبکہ افغانستان میں اتحادی افواج کی بیس سال ناکامی کی ذمہ داری بھی پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بدقسمتی سے اس میں افغانستان کے بعض سینئر اہلکار بھی شامل ہیں۔معید یوسف نے کہا کہ ہم نے ڈیٹا کے زریعے ان تمام سازشوں کو بے نقاب کیا ہے اور ان ڈیٹا کے زریعے دنیا کو بتائیں گے کہ یہ لوگ پاکستان کیساتھ کیا کرنے جا رہے ہیں۔مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کیخلاف منظم مہم کا مقصد پاک آرمی اور حکومت کو بدنام کرنا، پاکستان میں بلوچ و پشتون علیحدگی پسندی کو ہوا دینا،سی پیک کو براہ راست نشانہ بنانا،پاکستان کو فیٹیف میں بلیک لسٹ کرنا اور افغانستان میں ناکامی کیلئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان قومی سلامتی کے مشیر کے دفتر سے پاکستان کے خلاف پراپینگنڈہ مہم چلائی جاتی ہے جبکہ ہائبرڈ وار کے ذریعے پاکستانی ریاست، فوج اور خصوصاً سی پیک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کے خلاف امریکی پابندیوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی اور نہ ہی کوئی جواز ہے۔انہوں نے کہا کہ بیس سالوں سے اربوں ڈالر خرچ کر کے جو فوج کھڑی کر دی گئی تھی  اگر وہ لڑنے کی بجائے ہتھیار ڈال رہی ہے تو اس میں پاکستان کا کیا قصور ہے؟۔انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان کے زیادہ تر شمالی اور جنوبی صوبوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا ٹرینڈ اور ہیش ٹیگ چلانے کےلئے بوٹ ٹیکنالوجی بھی استعمال ہو رہی ہے۔پاکستان کے خلاف جعلی خبروں اور پراپیگنڈہ نیوز کو افغان حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض ممالک افغانستان میں امن عمل آگے بڑھانے کی بجائے اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے میں مصروف ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان کا کوئی بھی ہمسایہ جنگ نہیں چاہتا،یہ ممالک جنگوں اور مہاجرین کے بوجھ سے تھک چکے ہیں۔افغانستان کے تمام فریق آپس میں متفق ہوں تو پاکستان کو کوئی مسلہ نہیں ہوگا،ہماری تمام تر توجہ افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی اور سیاسی تصفیئے پر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کسی کیخلاف نہیں،کوئی بھی گروپ ملکی مفاد میں سیاسی سرگرمیاں کر رہا ہو تو بیشک کریں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ خلیجی ممالک کیساتھ ہمارے تعلقات پہلے بھی اچھے تھے اور اب بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم وہی کرینگے جو پاکستان کے مفاد میں بہتر ہو۔