حیدرآباد، ستمبر 6 (اے پی پی): انڈونیشیا کے کراچی میں قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو ہادی ننگرات نے اپنے وفد کے ہمراہ جامعہ سندھ جامشورو کا دورہ کیا اور شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر (میریٹوریس) ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں سربراہان نے جامعہ سندھ اور انڈونیشیا کی جامعات کے درمیان تعلیمی لنکیجز، ایکسچینج پروگرام، تحقیق کے میدان میں ملکر کام کرنے کیلئے مفاہمت کے یادداشت پر دستخط سمیت مختلف تعلیمی و تحقیقی امور پر تبادلہ خیالات کیا۔ شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو کا کہنا تھا کہ جامعہ سندھ کے مختلف ممالک کی کئی جامعات کے ساتھ تعلیمی معاہدے کیے ہوئے ہیں، جن کے تحت تحقیق کے میدان میں ملکر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا پاکستان کا قریبی دوست اور برادر ملک ہے، اس لیے چاہتے ہیں کہ کراچی میں انڈونیشیا کی قونصلیٹ جامعہ سندھ اور انڈونیشیا کی ٹاپ یونیورسٹیز میں تعلیمی تعلقات قائم کرنے کے سلسلے میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی تعاون سے دونوں ملکوں کی جامعات کا فائدہ ہوگا اور تحقیق سے وابستہ اسکالرز کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ لینے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیمی میدان میں مطلوبہ نتائج کیلئے دو طرفہ تعلقات بڑھانے ہونگے تاکہ معیاری تحقیق کو مزید فروغ دلایا جا سکے۔ اس سے دونوں ملکوں کا مشترکہ فائدہ ہوگا۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ جامعہ سندھ جامشورو کو حیدرآباد کی ایلسا قاضی کیمپس سمیت لاڑکانہ، دادو، بدین، نوشہروفیروز، میرپورخاص و ٹھٹھہ میں 7 کیمپسز ہیں اور اس جامعہ میں مجموعی طور پر 30 ہزار طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ڈھائی سال میں ریسرچ کے میدان میں بھی نوجوانوں کی دلچپسی میں اضافہ ہوا ہے اور ایم فل و پی ایچ ڈی میں ہر سال کئی امیدوار داخلے کیلئے درخواستیں جمع کراتے ہیں، لیکن ڈاکٹوریٹ تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی گائیڈ لائنز کے تحت داخلے دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا و چین سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی جامعات سے جامعہ سندھ کے ایم او یوز پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی جامعات سے بھی ملکر تعلیمی و تحقیقی کام کرکے خوشی ہوگی۔ اس موقع پر انڈونیشیا کے کراچی میں مقرر قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو ہادی ننگرت نے کہا کہ ان کی بھی خواہش ہے کہ جامعہ سندھ کے ساتھ تعلیمی تعلقات مزید گہرے ہوں تاکہ دونوں ملکوں کے اسکالر ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ حاصل کر سکیں اور عوامی رابطے میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ سندھ اور انڈونیشیا کی جامعات میں ایک دوسرے کے اسکالرز کی جانب سے لیکچر دلائے جا سکتے ہیں، مشترکہ تحقیق کی جا سکتی ہے اور اعلیٰ تعلیمی میدان میں باہمی تعاون سے ملکر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان و انڈونیشیا کے درمیان بہتر تعلقات ہیں۔ چاہتے ہیں کہ ان بہترین تعلقات کا ثمر عوام الناس تک تدریس و تحقیق کے ذریعے پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جامعہ سندھ اور انڈونیشیا کی جامعات مشترکہ مفاد کیلئے کام کریں اور دونوں ملکوں کے نوجوان ایک پلیٹ فارم پر ملکر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جامعہ سندھ آکر بیحد خوشی ہوئی ہے۔ ملاقات کے موقع پر انڈونیشیا کے وفد میں سوشل اینڈ کلچر کے قونصل ابنو سلحان، اکانومی قونصل ڈجمارا سپری یادی و دیگر بھی موجود تھے۔ جبکہ جامعہ سندھ کی جانب سے چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف سوشیالوجی پروفیسر ڈاکٹر حماداللہ کاکیپوٹو، ڈاکٹر احمد علی بروہی، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف آرٹ اینڈ ڈیزائن پروفیسر سعید احمد منگی، ایڈیشنل رجسٹرار عبدالمجید پنہور و دیگر بھی موجود تھے۔ بعد ازاں قونصل جنرل وائس چانسلر کے ہمراہ انسٹیٹیوٹ آف آرٹ اینڈ ڈیزائن پہنچے، جہاں انہوں نے پاکستان کے یوم دفاع کے حوالے سے منعقد کی گئی تصویری نمائش کا ربن کاٹ کر افتتاح کیا۔ قونصل جنرل نے 1965ءکی جنگ میں شہادت پانے والے پاکستان آرمی و ایئر فورس کے جوانوں کی تصاویر و پورٹریٹ دلچسپی سے دیکھیں اور انہیں دیئے گئے نشان حیدر ایوارڈ کی اہمیت سے متعلق دریافت کیا۔ وائس چانسلر نے انہیں نشان حیدر کی اہمیت سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ بعد ازاں انڈونیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو نے ایریا اسٹڈی سینٹر کا دورہ کیا اور انڈونیشن کارنر گھوم کر دیکھا۔