اسلام آباد,17ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے کی سطح پر تجارت، سرمایہ کاری اور روابط کے فروغ کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم اہم پلیٹ فارم ہے،بھارت سپائیلر کا کردار ترک کر کےامن کاوشوں کا حصہ بنے۔جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس 2021 اور علاقائی صورتحال کے حوالے سے دوشنبے میں مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کاسا 1000،تاپی گیس پائپ لائن اور ریل لنک منصوبے، پورے خطے کیلئے یکساں طور پر مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستان، روس، ایران اور چین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا،اس اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ ء خیال کیا گیا۔ہم نے خطے میں امن و استحکام کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو اپنا نیٹ ورک بڑھانے کا موقع میسر آ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان، گذشتہ دو سالوں سے قحط سالی کی کیفیت سے دوچار ہے اگر اس کا سدباب نہ کیا گیا تو وہاں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اجلاس کے ذریعے ہم مشاورت کے ساتھ علاقائی سطح پر افغانستان کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دے سکتے ہیں۔میری رائے میں ہندوستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام عائد کرنے کی روش چھوڑ کر، نئی حقیقت کا سامنا کرے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں پیش آنے والے حالات و واقعات کی بنیادی ذمہ داری افغانستان کی سابقہ ناکام حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ہندوستان، دوحہ میں ہونیوالے بین الافغان مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا رہا ۔ہندوستان کو چاہیے کہ وہ سپائیلر کا کردار ترک کر کے،خطے کے امن و استحکام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے، امن کاوشوں کا حصہ بنے۔