خیبر پختونخوا میں پاک افغان سرحد کے باڑ کی کل لمبائی 827کلومیٹر ہے جس میں سے 802کلو میٹر باڑ لگا دی گئی ہے ، ڈی آئی جی فرنٹیر کور طور خم

28

طور خم۔2ستمبر  (اے پی پی):ڈپٹی انسپکٹر جنرل فرنٹئیر کور نارتھ خیبر پختونخوابریگیڈئیر ساجد مجید نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگنے  کا عمل مکمل ہونے  اورنئے فوجی قلعوں کی تعمیر اور ڈرونز  و جدید ٹیکنالوجی سے لیس  سرویلنس سسٹم  کے متعارف  ہونے کے بعد پاک افغان سرحد مکمل طور پر محفوظ  ہو گئی ہے  جس  سے سرحد  کے دونوں جانب غیر قانونی آمد ورفت بالخصوص ناپسندیدہ عناصر کی نقل و حرکت روکنے میں بڑی مدد ملی ہے ۔ جمعرات کو  پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی انتظامات  اور ضم شدہ اضلاع کے میگا ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے  ڈی جی ایف سی خیبر پختونخوا نے کہا کہ  2611کلومیٹر طویل پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل 98فیصد مکمل ہو گیا ہے جبکہ  بارڈر کے ساتھ ساتھ 388نئے قلعے بھی تعمیر کئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں اس طویل سرحدی علاقے کی سیکیورٹی صورتحال مستحکم ہوئی ہے ۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پاک افغان سرحد کے  باڑ کی کل لمبائی 827کلومیٹر  ہے جس میں سے 802کلو میٹر باڑ لگا دی گئی ہے  جبکہ اس صوبے میں  مجوزہ443قلعوں میں 388مکمل کر لئے گئے ہیں  جبکہ باقی ماندہ 55قلعے رواں سال دسمبر تک مکمل ہو جائینگے ۔ انھوں نے بتایا کہ باڑ لگانے کا عملی کام مئی 2017میں شروع کیا گیا تھا  جو جلد  مکمل ہو جائے گا، سیکیورٹی صورتحال کے تقاضوں کے پیش نظر بارڈر کے ساتھ ساتھ مخصوص حساس مقامات پر خصوصی ٹریکس بھی بنائے گئے ہیں جن کی مجموعی لمبائی  743کلو میٹر  ہے، قانونی سفری دستاویزات  کے حامل عوام کو طور خم سمیت  مخصوص  بارڈر ٹرمینلز سے آمد ورفت کی اجازت دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ  افغانستان  میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد  وہاں سے مہاجرین کی  کوئی خاص آمد نہیں دیکھی گئی  اس کے برعکس آج کل پاکستان سے افغان مہاجرین نسبتا زیادہ تعداد میں اپنے وطن واپس جا رہے ہیں ۔  بریگیڈئیر ساجد مجید نے کہا کہ  باوجود اس کے کہ ضم شدہ اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال  نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے  اورفورسز کی پٹرولنگ میں بھی اضافہ ہو ا ہے ” ہم ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں ”۔ انھوں نے کہا کہ باڑ لگانے اور قلعوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ  واچ ٹاورز ، پکٹس ، بنکرز،ڈرونز، ریڈارز ، اور دیگر سرویلنس ٹیکنالوجیز پر مشتمل  ایک مضبوط مینجمنٹ مکینزم تشکیل دیا گیا ہے  تاکہ ناپسندیدہ  عناصر کی غیر قانونی  نقل وحرکت کو روکا جا سکے ، ضم شدہ اضلاع میں  تعلیم ، صحت اور دیگر  شعبوں میں  اربوں  روپے کے میگا ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن کا مقصد  قبائلی عوام  کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ   صرف خیبر  ، مہمند اور باجوڑ کے اضلاع میں 3ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے  تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔، اس موقع پرکرنل تنویر نے  میڈیا کو بتایا کہ وزیرستان میں 150کلومیٹر شاہراہ مکمل ہو گئی ہے  علاوہ ازیں قبائلی    اضلاع میں 176نئے سکولز،ڈسٹرکٹ اور بیسک ہیلتھ یونٹس اور پولیس سٹیشنز کی بھی تعمیر مکمل کر لی گئی ہے ، یہ منصوبے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے پاک فوج  اور فرنٹئیر کور کی مدد و تعاون سے مکمل کئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ  خیبر پختونخواا میں  چار اور بلوچستان میں ایک بارڈر ٹرمینل مکمل  کر لیا گیا ہے جہاں سے  پاکستان اور افغانستان کے درمیان ، تجارتی ،کاروباری  اور عام نوعیت کی آمد و رفت ہو رہی ہے ،ضلع اورکزئی میں  سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن کا مقصد مقامی آبادی  کو روزگار کی سہولتیں دیکر ان کا معیار زندگی بلند کرنا ہے ،  ضلع مہمند میں  میگا واٹر سپلائی سکیم اور مکمل کی گئی ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں ساختو کوریڈور بھی مکمل کر لیا گیا ہے ،ضع کرم اور دیگر اضلاع میں متعدد نئے سکولز  اور روڈز بھی مکمل کئے گئے ہیں،  طورخم بارڈر مکمل طور پر  فعال ہے۔ انھوں نے مزید  کہا کہ طورخم پاکستان اور افغانستان کے درمیان تاریخی گیٹ وے  ہے جہاں سے  بادشا ہوں  اور  جنگجوں  کے قافلے بھی گزرتے رہے ہیں، طورخم کے علاقے میں726  کنال  کے رقبے  پرایک  جامع ٹرانزٹ ٹریڈ سسٹم کی تعمیر جاری ہے جو 2023تک مکمل ہو جائے گی   جس کے بعد اس کراسنگ پوائنٹ سے  روزانہ کی بنیاد پر10000کارگو ٹرک اور 25ہزار  لوگ سرحد عبور کر سکیں، طورخم بارڈر پر  سرحد عبور کرنے والوں کو کویڈ 19ویکسی نیشن  سمیت صحت کی دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔