اسلام آباد،30ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کو ہراسیت کے خلاف تحفظ اور انہیں وراثت کے حقوق فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں انصاف پر مبنی معاشرے ہی ترقی کرتے ہیں، پاکستان میں بھی اجتماعی کوششوں سے ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے، محتسبین کے منصفانہ فیصلوں کے نتیجے میں سائلین بالخصوص خواتین کی اپنی شکایات کے ازالے کے حوالے سے حوصلہ افزائی ہوگی، اس بارے میں بھرپور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
وہ جمعرات کو یہاں ایوان صدر میں وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسیت کے زیر اہتمام ہراسیت کے خلاف تحفظ اور خواتین کے جائیداد کے حقوق کی مناسبت سے ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق اقوام متحدہ کے ادارہ یو این ویمن کی سربراہ شرمیلا رسول نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
صدر مملکت نے خواتین کو ہر قسم کی ہراسیت سے تحفظ فراہم کرنے اور انہیں جائیداد کے حقوق فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی لحاظ سے دنیا کے تمام معاشروں اور بالخصوص مغرب میں خواتین کے حقوق غصب کئے جاتے رہے ہیں لیکن اسلام نے چودہ سو سال قبل خواتین کی عزت و تکریم کے ساتھ ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین فکری صلاحیتوں کے لحاظ سے کسی بھی طرح کمزور نہیں ہیں، تعلیم و شعور سے خواتین کے لئے آگے بڑھنے کے مواقع وسیع ہوئے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ خواتین نے اپنی صلاحیتوں کی بدولت معاشرے میں اپنی جگہ بنائی ہے تاہم انہیں اب بھی معاشرتی تعصبات کا سامنا رہتا ہے۔ انہوں نے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسیت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اس کے بارے میں بھرپور آگاہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خلاف کسی بھی قسم کے نامناسب رویوں کے انسداد اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے اس کی خدمات سے استفادہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہر شعبے میں آگے لانے کے لئے انہیں مکمل تحفظ کی یقین دہانی ضروری ہے۔
صدر مملکت نے معاشرتی برائیوں کی روک تھام کے لئے قانون کی موجودگی، اس پر عمل درآمد، جزا و سزا کی صورتحال اور معاشرتی ردعمل کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس حوالے سے شعور اور مکمل آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے میڈیا میں معاشرتی کمزوریوں کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اچھی اقدار و روایات کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔
صدر عارف علوی نے تمام محتسبین پر زور دیا کہ وہ جتنے اچھے فیصلے کریں گے اتنا ہی شہریوں بالخصوص خواتین کی اپنی شکایات کے ازالے کے لئے ان سے رجوع کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس موقع پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے بغیر اجتماعی ترقی کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکتے۔ موجودہ حکومت نے احساس پروگرام کے تحت خواتین کو صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انہیں سماجی اور معاشی اعتبار سے خودمختار بنانے کے لئے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے احساس پروگرام کی جانب سے غریب خواتین کی فلاح وبہبود کے اقدامات کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔
قبل ازیں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق نے اپنے خطاب میں شرکاء کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسیت کی کارکردگی اور بالخصوص خواتین کے خلاف ہراسیت کی روک تھام کے ساتھ ساتھ جائیداد میں ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے کئے گئے اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کی بدولت وفاقی محتسب کا ادارہ متحرک کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں ماضی کے مقابلے میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے مختصر عرصے میں 1375 کیسز نمٹائے اور شکایت کنندگان کو انصاف فراہم کیا۔
شرمیلا رسول نے اپنے خطاب میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے دنیا میں خواتین کے تحفظ کی صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو ہر قسم کی ہراسیت سے محفوظ اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سمیت تمام شراکت دار اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقع پر وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسیت کے کاموں کے بارے میں ڈاکومنٹری جبکہ مختلف شعبوں میں خواتین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ٹیبلو بھی پیش کیا گیا۔