موسیٰ خیل،08 ستمبر(اے پی پی): ایس پی عبدالصبور آغا نےکہا کہ پولیس ایک بنیادی فورس ہے اور عوام کی خدمت اس کا اہم فریضہ ہے۔موسیٰ خیل پولیس نے علاقے میں پھیلتی ہوئی منشیات کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور نا چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ منشیات اس وقت یہاں سب سے بڑا سماجی چیلنج ہے کہ جس سے مل کر نمٹنے کی اشد ضرورت ہے۔ روایتی منشیات کے ساتھ ساتھ آج کل کیمیکلز اور مصنوعی منشیات کا استعمال زہرِ قاتل ہے اور ہماری نوجوان نسل کے لیے انتہائی تباہ کن ہے۔ اگر اس برائی کو روکا نہ گیا تو کوئی گھر محفوظ نہیں رہے گا۔
ایس پی نے مزید کہا کہ انسدادِ منشیات کے لیے مطلوبہ لائحہ عمل کے کئی پہلو ہیں، نشے کے عادی افراد کا علاج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بروقت رپورٹنگ کا نظام و طریقہ کار وضع کرنا بھی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کن گھڑی ہے کہ جب اپنی نسلوں کے تحفظ کے لیے سب کو اتحاد و اتفاق سے منشیات کی برائی کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنا کردار نبھانا ہےان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ ادوار میں پکڑی گئی منشیات اور دیگر آلات کو تلف کرنے کے موقع پرکیا۔ اس موقع پر جوڈیشل مجسٹریٹ میڈیا نمائندگان پولیس اہلکاروں اور ڈی سی کا نمائندہ بھی موجود تھا، شرکاء نے اس اہم معاشرتی و معاشی مسئلہ پر اپنی قیمتی آراء اور تجاویز بھی دیں۔
ایس پی نے کہا کہ عوام کے لیے روزگار کی سہولیات بڑھنے سے منشیات کے رجحان میں کمی آئے گی۔ منشیات کی نقل و حمل کے سد باب، قانون کی عملداری، علاج کے بعد منشیات سے متاثرہ افراد کی سائیکو تھراپی، ٹیکنیکل ٹریننگ اور معاشی بحالی، منشیات کے خلاف ایکشن میں بار آور ثابت ہوسکتے ہیں اگریہ سہولیات یہاں دی جائیں تو انتہائی کم وقت میں یہ معاملہ ختم ہوگا۔
عوامی حلقوں نے ایک مکمل اور مربوط ایکشن پلان کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے موسیٰ خیل ضلع سے منشیات کے خلاف جہاد میں ہراول دستے کے کردار کو سراہا اور پولیس فورس کو فعال کرنے اور اس مشترکہ کاوش میں شامل کرنے پر عبدالصبور آغا کو داد دی اور یقین دلایا کہ شہر کے عوام جان مال املاک اور شہر کی بہتری میں مثبت کردار ادا کریں گے۔
عبدالصبور آغا نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ صوبے کا یہ خطہ ضرور چمکے گا کیونکہ یہاں کے لوگوں کی اکثریت بہت مثبت اور تعمیری سوچ کی حامل ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ منشیات کے خاتمے اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے یکجا ہو کر ہم سب اپنی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنائیں گےاور پولیس شہریوں کے ساتھ شانہ بشانہ ملکر کام کریں گےہمیں عوامی تعاون درکار ہے اس سے قبل گزشتہ تین سال میں ایک بھی اشتہاری گرفتار نہ ہوسکا جبکہ اب تین مہینے میں 25اشتہاری مختلف نوعیت کے کیسسز میں مطلوب گرفتار کرلیے گئیےجبکہ پولیس سے ماہانہ کارڈ پر 64افراد گزشتہ 14سال سے غائب تھے ان کو حاضر کرکے ڈیوٹی کا پابند بنادیا، تھانوں میں رشوت کلچر کا خاتمہ کیا رینج ڈیوٹی کیلئے میرٹ پر عمل کیا۔