اسلام آباد،20ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ نئی سپورٹس پالیسی کی تیاری پر کام جاری ہے جسے جلد ہی ایوان میں پیش کیا جائے گا، نچلی سطح پر کھیلوں کے احیاء کے بغیر اچھے کھلاڑی سامنے نہیں آسکتے، کھیلوں کے احیاء نو میں وفاق، صوبوں، کھیلوں کی فیڈریشنز سمیت تمام شراکتداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
پیر کو قومی اسمبلی میں نصرت واحد کے سوال پر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں سپورٹس کے گورننگ کا کوئی سٹرکچر نہیں ہے۔ آخری سپورٹس پالیسی 2005ء میں آئی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد کوئی جامع پالیسی نہیں آئی اور نہ ہی وفاق اور صوبوں کے درمیان کوئی مربوط نظام بن سکا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نئی سپورٹس پالیسی تیار ہے جس کا اعلان جلد ہوگا، نچلی سطح پر کھیلوں کے احیا کی ضرورت ہے اس کے لئے ہمیں دنیا میں مروج طریقہ کار کو اختیار کرنا ہوگا کیونکہ نوجوانوں کو منشیات اور دہشتگردی سے بچانے میں کھیلوں کا ایک اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ میں صوبائی حکومتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جب تک جینوئن فیڈریشنز نہیں ہوں گی گراس روٹ لیول سے کھلاڑی نہیں آسکتے۔
احسن اقبال کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ناررووال سپورٹس کمپلیکس کے حوالے سے نیب کا ریفرنس تھا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ کھیلوں کے بڑے منصوبے صوبوں کے پاس جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ سپورٹس کا جو بھی منصوبہ جہاں بھی ہو اسے مکمل ہونا چاہیے۔ بدین پاکستان کا حصہ ہے اور وہاں کے لوگوں کا بھی ملکی وسائل پر حق ہے۔ بدین جیسے پسمانہ علاقے میں 20 کروڑ روپے کا منصوبہ وہاں کے عوام کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں وسائل کی فراہمی پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہاں رہنے والے بھی پاکستانی ہیں۔
پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم نے ایوان کو بتایا کہ کبڈی اور سنوکر جیسے کھیلوں میں بہتری آئی اور کارکردگی اچھی رہی۔ سارک گیمز میں بھی نتائج اچھے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں ہماری ہاکی ٹیم کوالیفائی بھی نہیں کر سکی ہے۔ جان شیر خان کے بعد سکواش میں کوئی اچھا کھلاڑی پیدا نہیں ہو سکا۔
اجلاس میں سابق رکن قومی اسمبلی فرزین احمد سرفراز، سینئر صحافی سی آر شمسی اور دیر میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی جبکہ بزرگ بلوچ رہنما اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار عطاء اللہ مینگل کے انتقال پر ایک متفقہ تعزیتی قرارداد کی منظوری دی گئی ۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات سمیت ایوان کی معمول کی کارروائی نمٹائی گئی جس کے بعد سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا۔