نیو یارک ،23 ستمبر(اے پی پی ): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ تجارت ، سرمایہ کاری ، توانائی اور علاقائی روابط کی بنیاد پر استوار متوازن تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان قریبی ربط، ہمیشہ دونوں ممالک کیلئے اور جنوب ایشیائی خطے کیلئے منفعت کا باعث رہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو یہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ انتھونی جے بلنکن سے ملاقات میں کیا۔دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ ء خیال کیا گیا۔ اگرچہ جنوری 2021 سے دونوں رہنما مکمل رابطے میں تھے لیکن نیویارک میں ہونے والی یہ ملاقات ان کی بالمشافہ پہلی ملاقات ہے ۔
ملاقات میں وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ۔انہوں نے افغانستان میں ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پاکستان کی جانب سے کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ افغانستان میں صرف ایک مستحکم اور وسیع البنیاد حکومت ہی اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ افغان سرزمین کا دوبارہ بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں استحصال نہ ہو۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں ہمیں ایک نئی سیاسی حقیقت کا سامنا ہے ۔ طالبان کی جانب سے جنگ بندی، عام معافی کا اعلان، خواتین کے حقوق کا تحفظ جیسے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے جبکہ بین الاقوامی برادری کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے افغان عوام کی مدد کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ دنیا افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی نہیں دہرائے گی۔
سکریٹری بلنکن نے افغانستان سے امریکی شہریوں اور خطرات سے دوچار افغانیوں کے محفوظ انخلا میں معاونت کی فراہمی اور خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔