اسلام آباد، 10ستمبر ( اےپی پی):سعودی عرب اور پاکستان نے نائن الیون کے بعد امریکہ کو طالبان رہنماؤں سے بات چیت کر کے مسئلہ حل کرنے کی تجویز دی تھی۔پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ مل خطے کے استحکام کے لیے سفارتی کوششیں کی تھیں
امریکہ اس وقت پاکستان اور سعودی عرب کا مشورہ مان لیتا تو افغانستان میں طویل اور مہنگی جنگ سے بچ سکتا تھا
۔ اس بات کا انکشاف آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ احسان الحق نے عرب نیوز سے حا لیہ انٹرویو میں کیا
ان کے مطابق شہزادہ سعود الفیصل اور وہ خود اس سلسلے میں امریکی صدر، وزیر خارجہ، سی آئی اے ڈائریکٹر اور دیگر رہنماؤں سے ملے تھے اور ان کو افغانستان میں اقوام متحدہ کے ذریعے مداخلت کا مشورہ دیا تھا
ان کے مطابق اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے بھی پاکستان اور سعودی عرب کی تجویز کی حمایت کی تھی
ٹونی بلیئر نے جنرل پرویز مشرف کے تحفظات امریکی صدر تک پہچانے پر آمادگی ظاہرکی تھی
ٹونی بلیئر 7 نومبر کو واشنگٹن پہنچے لیکن اس سے پہلے جنگ کی بری خبر آ چکی تھی
بش انتظامیہ کے مطابق جو جنگ طالبان کے ہتھیار ڈالنے تک جاری رہنا تھی اس کا اختتام آج دنیا کے سامنے ہے
20 سال قبل اگر امریکہ مزاکرات کا مشورہ مان لیتا تو امریکہ اور افغان عوام اس طویل خون خرابے اور بڑے نقصانات سے جبکہ یہ خطہ عدم استحکام سے بچ سکتا تھا