فیصل آباد،1اکتوبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ جس طرح ایک گھر کو چلانے کیلئے معقول آمدن کی ضرورت ہوتی ہے با لکل اسی طرح ملک کو چلانے کیلئے سرمایہ درکار ہوتا ہے اور اس حکومتی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ٹیکسز ہوتے ہیں اورچونکہ ملک کو چلانے کیلئے ٹیکس کی ادائیگی کلیدی کردار ادا کرتی ہے اسلئے سب نے مل کر ٹیکس نہ دینے کے کلچر کو ختم کرنا ہے،سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معیشت کریڈٹ کارڈ کے گرد گھومتی تھی جو ملک کو مقروض اور کنگال کرکے خود فرار ہوگئے لیکن اب ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکالنے کیلئے کاروباری طبقہ کو اپناکردار ادا کرنا ہوگاجس کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے اور ایک ایسا آن لائن سسٹم لایا جارہا ہے جس کے تحت ایف بی آراب کسی شخص کو ہراساں نہیں کرے گا۔
جمعہ کی شام گئے پیراڈائز مارکی ایسٹ کینال روڈمیں فیصل آباد چیمبر آف سمال انڈسٹریز اینڈ سمال ٹریڈرز کی سالانہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائززکو تمام ممکن سہولیات کی فراہمی سمیت ان کے مسائل کے حل کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے لہٰذا ہم بہت جلد ایس ایم ایز سیکٹر کے قائدین اورفیصل آباد چیمبر آف سمال انڈسٹریز اینڈ سمال ٹریڈرزکے عہدیداران کی وفاقی وزیر خزانہ، وفاقی وزیر تجارت، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات کا اہتمام کریں گے تاکہ آپس میں بیٹھ کر تمام مسائل کا حل تلاش کیا اور مذکورہ سیکٹر کو ترقی دیکر برآمدات میں اضافہ سمیت ملکی معیشت کو مزید مستحکم بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایس ایم ای پالیسی پر کام کررہی ہے اور اسے ایک ماہ تک منظور کروالیا جائے گا جس کا مقصد چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کا فروغ ہے نیز اس پالیسی کے تحت کلسٹر بنائے اور لیز ماڈل متعارف کروائے جائیں گے تا کہ جن چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبارکرنیوالوں کے پاس پیسہ نہیں وہ بغیر کچھ رہن رکھوائے بینکوں سے آسان و سادہ شرائط کے تحت قرضے لیکر اپنے کاروبار چلاسکیں۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ اس ضمن میں متعلقہ ادارے تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور سمیڈا نے بھی ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس کے مطابق اس کا کہنا ہے کہ ایس ایم ایز جی ڈی پی میں 45 فیصد تک اور ملکی برآمدات میں 25 فیصد تک حصہ ڈ ال سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے تاکہ ملکی معیشت کو دوام حاصل ہو یہی وجہ کہ کورونا کی وبا کے دوران ملکی معیشت کو چلانے کیلئے مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا گیااور تمام کاروبار جاری و ساری رکھے گئے ورنہ ہمارا حال بھی بھارت، برطانیہ اور بنگلہ دیش جیسا ہوتا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ موجودہ حکومت چھوٹے کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کررہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے سیکٹرز کی بھرپور حوصلہ افزائی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے جس میں ایک کنسٹرکشن سیکٹر بھی ہے جس میں اب تک 1000 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور اس سے منسلک 120 مختلف اقسام کی صنعتوں و کاروباروں کے چلنے سے تعمیراتی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت پر 5000ارب روپے کا مثبت اثر پڑے گاجبکہ مذکورہ تعمیراتی شعبے میں سرگرمیوں سے روزگار کے 8 لاکھ مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معیشت کریڈٹ کارڈ کے گرد گھومتی تھی جنہوں نے دھڑا دھڑا قرضے لئے اور مال بناکر ملک چھوڑ کر بھاگ گئے لیکن اس کا خمیازہ اب ہمیں اور قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ انہوں نے بالکل ایسے کیا جیسے ایک شخص قرضہ لیکر گھر بھی بنالے، گاڑی بھی لے لے اور آسائش کی دیگر چیزیں بھی حاصل کرلے لیکن جب سال دو سال بعد قرض واپس لینے والے دروازے پر آکر کھڑے ہوجائیں تو خود ملک چھوڑ کر بھاگ جائے اور خمیازہ پیچھے والوں کو بھگتنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کا وزیر خزانہ ملک چھوڑ کر فرار ہوجائے اور واپس نہ آئے تو اس ملک کے خزانے کے حال کا اللہ ہی حافظ ہے۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکالنے کیلئے کاروباری طبقہ کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے جنہیں حکومت تمام ممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے ایک سال میں 31 ارب ڈالرکی ترسیلات زر بھیجیں جن سے ملکی معیشت کو بہت سہارا ملا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں حکومت وہ کسی نہ کسی طرح عوام کو واپس لوٹادیتی ہے اسی مقصد کے تحت پنجاب کی تمام آبادی کو مفت صحت سہولت کارڈ دینے کیلئے 60 ارب روپے مختص کئے جاچکے ہیں جس کے ذریعے پنجاب کی ساڑھے 12 کروڑ آبادی پر مشتمل تمام گھرانوں کو رواں سال دسمبر 2021 کے آخر تک صحت سہولت کارڈ فراہم کردیئے جائیں گے اور اس کارڈ کے ذریعے مرضی کے ہسپتال میں مرضی کے ڈاکٹر سے 10 لاکھ روپے تک کے علاج معالجہ کی سہولت حاصل ہوجائے گی نیزلوگوں کی آمدن میں اضافہ بھی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پہلے عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت 40 ڈالر فی بیرل تھی جو اب بڑھ کر 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے جبکہ عالمی سطح پر گیس اور کوئلے وغیرہ کی قیمت بھی بڑھی ہے حتیٰ کہ کوئلے کی قیمت میں 200 فیصدتک اضافہ ہوا ہے جو بجلی بنانے، ڈائنگ انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں استعمال ہوتا ہے مگر ہم نے ٹیکسوں کی شرح کم کرکے پٹرول کی فی لٹر قیمت کو 150 روپے تک جانے سے روکاحالانکہ شپنگ کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور پوری دنیا میں قیمتوں کا بحران آیا ہوا ہے مگر پھر بھی ہم نے سیلز ٹیکس کو 17 سے کم کرکے ساڑھے 6 فیصد اور لیوی کو 25 سے کم کرکے 5 روپے کیا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ اس وقت بھارت میں پٹرول 235 روپے،بنگلہ دیش میں 195 روپے اور سعودی عرب میں 104 روپے فی لٹر ہے لیکن چونکہ ایران پر کچھ پابندیاں عائد ہیں اور وہ تیل ایکسپورٹ نہیں کر پارہا اسلئے وہاں ریٹ کچھ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی آبادی میں اضافہ کے پیش نظر غذائی تحفظ پر کام ہورہا ہے اور لاکھوں ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنانے کیلئے اقدامات جاری ہیں کیونکہ حکومت فوڈ سکیورٹی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلی بار زراعت پر فوکس کیا ہے کیونکہ ہماری آبادی میں ہر سال اڑھائی فیصد کے تناسب سے 50 سے 60 لاکھ لوگوں کا اضافہ ہورہا ہے مگر اس کے برعکس 22 کروڑ ایکڑ اراضی میں سے ہم صرف 5 کروڑ ایکڑ اراضی کاشت کررہے ہیں اور باقی ناقابل کاشت ہیاسی لئے پہلی بار کوکنگ آئل کا امپورٹ بل کم کرنے کیلئے زیتوں کی کاشت کو پروان چڑھایا جارہا ہے اور پام آئل کی کاشت کی جانب بھی توجہ مرکوز ہے کیونکہ پہلے جو پام آئل 500 ڈالر فی ٹن تھا اب وہ کورونا وبا کے بعد 1200 ڈالر فی ٹن ہوگیا ہے لیکن چونکہ بلوچستان کی زمین روغنی اجناس کی کاشت کیلئے بہترین ہے اسلئے حکومت اس کیلئے اقدامات کررہی ہے۔
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ پی ٹی آئی عوام کی نمائندہ حکومت ہے جو عوام کی خدمت کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے اوراسے اندازہ ہے کہ آمدن میں اضافہ تبھی ہوگا جب کاروبار چلیں گے لہٰذا کامیاب جوان پروگرام سمیت سٹیٹ بینک اور دیگر شیڈولڈ بینکوں پر واضح کردیا گیا ہے کہ وہ کم ترین مارک اپ پر زیادہ سے زیادہ کاروباری قرضے جاری کریں تاکہ مارکیٹ سے سرمائے کی کمی کو دور کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بڑے کاروباری گروپس کو ہی قرضے ملتے تھے لیکن اب بینکوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ چھوٹے کاروباروں کو بھی قرضے دیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ اپنا گھر بنانے کیلئے قرضوں کی فراہمی جاری ہے اور 5 مرلے والوں کو 60 لاکھ جبکہ 10 مرلے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا قرضہ دیا جارہا ہے نیز اس سلسلہ میں اب تک 160 ارب روپے کے قرضوں کیلئے درخواستیں وصول ہوچکیں جن میں سے 60 ارب کے قرضے منظور اور16 ارب کے قرضے جاری بھی ہوچکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا فوکس معیشت کو آگے لیکر جانا ہے جس کیلئے تمام وسائل کو بروئے کا لا یا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کاروباری لوگوں میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ معیشت کا پہیہ تیزی سے چلااور ملک کو قرضوں سے نجات دلواسکتے ہیں۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیراعظم نے کاروباری طبقہ کے خیالات،مسائل،درپیش چیلنجز سن کر ان کے حل کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے جس پر عمل کیا جارہا ہے اور ہم آپ کے وکیل بن کر آپ کے مسائل حل کروائیں گے۔فرخ حبیب نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اور انسانی مداخلت کو کم سے کم کرکے آن لائن سسٹم بڑھایا جارہا ہے جس کیلئے ٹیکس فائلنگ اور سیلف اسیسمنٹ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا اور ایف بی آر کسی کو ہراساں نہیں کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس نیٹ کا حصہ نہیں اور تمام ملکی سہولیات سے استفادہ کررہے ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کو 445 ارب روپے ساڑھے 6 فیصد مارک اپ پر دیئے جارہے ہیں جس کی واپسی کی 40 فیصد تک گارنٹی حکومت دے گی اس طرح ایس ایم ایز کے کاروبار کو فروغ مل سکے گااور وہ ایک کروڑ روپے تک بغیر گارنٹی قرض بھی حاصل کرسکیں گے۔انہوں نے کووڈ کے دوران بجلی و گیس کے بلوں میں رعایت اور 50 ارب کے ڈائریکٹ ریلیف سمیت مارک اپ کی شرح 13 سے کم کرکے 7 فیصد پر لانے سمیت دیگر حکومتی اقدامات کا بھی ذکر کیا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت کے سوشل پروٹیکشن پروگرام کے بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا حکومت شاہرات کی حالت بہتر بنارہی ہے اور کئی مرکزی شاہرات کے ٹینڈرز ہوچکے ہیں جن پر جلد کام شروع ہوجائے گا انہوں نے فیصل آباد کیلئے شروع کئے جانیوالے منصوبوں پر بھی تفصیلی روشنی دالی۔اس موقع پر انہوں نے کاروباری خواتین کو بھی اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
تقریب سے صوبائی وزیر پبلک پراسیکیوشن ظہیرالدین خان، وزیر ثقافت میاں خیال کاسترو، ممبران قومی اسمبلی فیض اللہ کموکا، شیخ خرم شہزاد، سی ای او سمال انڈسٹریز میاں ظفر اقبال،صدر فیصل آباد سمال انڈسٹریز اینڈ سمال ٹریڈرز چوہدری محمد شفیق نے بھی خطاب کیا۔