سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، ڈرائی فروٹ امپورٹر ز اور ایکسپورٹرز کو پرمٹ کے حوالے سے درپیش مسائل کے معاملات کا جائزہ لیا گیا

10

اسلام آباد،7اکتوبر  (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی جانب سے بھیجے گئے معاملہ برائے ماڈل کسٹمز کلیکٹریٹ میں تقرریوں کے حوالے سے ضلع چاغی کے لوگوں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک اور چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی جانب سے بھیجے گئے معاملہ برائے ڈرائی فروٹ امپورٹر ز اور ایکسپورٹرز کو پرمٹ کے حوالے سے درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

        چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی طرف سے ڈرائی فرو ٹ امپورٹر ز اور ایکسپورٹرز کو پرمٹ کے حوالے سے  درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ حاجی فوجان نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے ڈرائی فروٹ درآمد کرتے ہیں مگر پاکستان کے بارڈر پر تعینات کسٹمز حکام غیر ضروری تنگ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 45 سالوں سے امپورٹ  ایکسپورٹ کا کام کر رہا ہوں اور چار گولڈ میڈل بھی حاصل کیے ہیں کبھی کوئی مسئلہ نہیں آیا گزشتہ آٹھ ماہ سے کسٹمز حکام نے مسائل پیدا کر کے ہمارا کاروبار ختم کر دیا ہے۔

 ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس نے ہماری دو گاڑیا ں چیک کیں اور ویلیو کا مسئلہ اٹھایا۔بلوچستان ہائیکورٹ نے بھی ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہماری 25 گاڑیاں ابھی تک انہوں نے کھڑی کر رکھی ہیں۔جس پر چیئرمین ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے کا بذات خود جائزہ لیں گے اور ان کے تمام مسائل کو حل کریں گے۔جس پر قائمہ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی جانب سے بھیجے گئے معاملہ برائے ماڈل کسٹمز کلیکٹریٹ میں تقرریوں کے حوالے سے ضلع چاغی کے لوگوں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیف کلکٹر اور کلکٹر انفورسمنٹ کوئٹہ نے قائمہ کمیٹی کو معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 126 اسامیوں کا اشتہارکسٹمز انفورسمنٹ کوئٹہ کیلئے دیا گیا۔جس میں سے سپاہی، ڈرائیور، ڈسپیج رائیڈر،سینٹری ورکرز اور نائب قاصد کی اسامیاں شامل تھیں۔ سپاہیوں کی 82  اسامیاں تھیں۔کل ساڑھے سات ہزار درخواستیں آئی تھیں۔ پولیس نے جسمانی ٹیسٹ کے بعد 2500 امیدواروں کو فٹ قرار دیا۔ تقرریوں کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا۔ ایف بی آر نے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی۔ضلع چاغی سے 81 امیدواروں نے درخواستیں دی،52 امیدوارسامنے آئے 40 کامیاب ہوئے،29 نے اس عمل میں شرکت نہیں کی،7 امیدوار جو کامیاب نہیں ہوئے تھے انہوں نے درخواست دی ان 7 میں سے5 امیدواروں کو انٹرویو کے لئے بلایا گیا تھا 2 جسمانی ٹیسٹ میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدطلحہ محمود نے کہا کہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کیلئے ایک علیحدہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔پسماندہ علاقوں کے امیدوار ترقی یافتہ علاقوں کے امیدواروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے انہیں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہوتی۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بہتریہی ہے کہ جو لوگ کامیاب ہوئے اور جو فٹ نہیں تھے ان کی تفصیلات طلب کی جائے اور جو لوگ غیر حاضر تھے یہ بھی معلوم کیا جائے کیا انہیں ا طلاع ملی تھی۔ پسماندہ علاقوں کے امیدواروں کے ساتھ شکایات کی اطلاعات ملتی ہیں ان کی بھی تفصیلات طلب کی جائیں۔ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نئی تقرریوں میں جو لوگ منتخب ہوجاتے ہیں ان کیلئے سب ٹھیک ہوتا ہے اور جو رہ جاتے ہیں وہ مسائل پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، معاملے کی موثر انداز میں چھان بین کر کے کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ سسٹم کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وہ تمام ممبران کے ساتھ مل کر موثر تجاویز مرتب کریں گے تاکہ ان مسائل کا مستقل طور پر ازالہ کیا جا سکے۔ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دے کر انہیں ملکی ترقی کے دھارے میں شامل کیاجائے تاکہ ان کے حالات کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کیلئے کمیٹی جو ہدایات دے گی اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ہمیں مل کر پسماندہ علاقوں کی پسماندگی کودور کرنا ہوگا۔         قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سلیم مانڈوی والا، دلاور خان، سعدیہ عباسی اور فاروق ایچ نائیک کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر،چیف کلکٹر کسٹم، کلکٹر انفورسمنٹ کوئٹہ،ڈائریکٹر انٹیلی جنس کوئٹہ ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔