اسلام آباد،7اکتوبر (اے پی پی):نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے زیر اہتمام کل 8 اکتوبر کو نیشنل ریزیلئنس ڈے منایا جائے گا۔ اس دن کو منانے کا مقصد پاکستان میں تمام قدرتی آفات کے متاثرین بالخصوص 8 اکتوبر 2005کے زلزلہ متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اورعوام میں آفات سے نمٹنے کے حوالے سے آگاہی اور شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سال این ڈی ایم اے کی طرف سے یہ دن ہمارا عزم آفات سے محفو ظ پاکستان۔مضبوط پاکستان کے عنوان کے ساتھ منایا جارہا۔
اس سلسلے میں این ڈی ایم اے نےUNDP اور ADPC کے تعاون سے ایک روزہ سیمینار کااہتمام کیا جس کا مقصد آفات سے نمٹنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین و مقررین کوایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔
سیمینار کے دوران آفات سے نمٹنے کے حوالے سے عوامی حلقوں اور میڈیا کے کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔ سیمینار کے افتتاحی سیشن میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے تمام شرکا ء کو خوش آمدید کہتے ہوئے نیشنل ریزیلئنس ڈے کی اہمیت کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ سیمینار کے حوالے سے بات چیت کرنے سے پہلے انہوں نے جمعرات کے روزرات تین بجے ہرنائی،بلوچستان میں آنے والے زلزلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم غم کی اس گھڑی میں ان تمام خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس زلزلے سے متاثر ہوئے اورجن کے پیارے ان سے بچھڑ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین کی امداد اور ریسکیو کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
نیشنل ریزیلئنس ڈے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے چئیرمین این ڈی ایم اے نے اس موقع پر آفات و حادثات بالخصوص 8اکتوبر2005 کے زلزلہ متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ کورونا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا اس وبا کی وجہ سے نہ صرف ناقابل تلافی سماجی اور معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا بلکہ معمولات زندگی بھی شدید متاثر ہوئے۔ پہلے سیشن کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ آفات سے نمٹنے کے لیے ہمیں اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے 8 اکتوبر 2005 کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر پاکستانی عوام کا جذبہ ایثار دیدنی تھا جنہوں نے بلا تفریق تمام مثاثرین کو اپنا بہن بھائی سمجھتے ہوئے ان کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔وفاقی وزیر اسد عمرکا کہنا تھا کہ ہمیں حکومتی سطح پر منصوبہ بندی کے عمل میں آفات سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات کو شامل کرنا ہو گا،ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات یہاں ختم نہیں ہوں گے بلکہ ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ہمیں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مؤئثر تیاری کی اشد ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیئے ہمیں این ڈی آر ایم ایف، صوبائی اور ضلعی ڈیزاسڑ مینجمنٹ اتھارٹیز کو بھی مستحکم کرنا ہو گا تا کہ این ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر آفات سے نمٹنے کے لیے موئثر تیاری کی جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے سیمینار میں خطاب کرتے کہا کہ ہمیں آفات سے نمٹنے کے لیے بروقت اور موئثر اقدامات کرنا ہوں گے تا کہ آفات سے پہلے ان کی تیاری ممکن بنائی جا سکے۔ اختتامی سیشن کے مہمان خصوصی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے آفات سے پہلے ان سے نمٹنے کی تیاری وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں ہمارے صحت کے شعبہ کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانے کی اشد ضرورت ہے تا کہ آفات اور دیگر ہنگامی صورت حال سے موئثر انداز میں نبردآزما ہو ا جا سکے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر برائے اطلاعات جاوید جبار نے پاکستانی قوم کے عزم و استقلال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان روز اول سے ایک مستحکم ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔ سیمینار کے اختتام پر چئیرمین این ڈی ایم اے نے تقریب میں شرکت کرنے پرمہمانان خصوصی اورمقررین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آفات سے نمٹنے کے لائحہ عمل کے حوالے سے اپنی قیمتی آراء و تجاویز پیش کیں۔
سیمینار میں اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر جیولین ہرنیس، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، ہما چغتائی، میجر جنرل عامر اکرام، علی توقیر شیخ، ڈاکٹر سروش ہشمت لودہی، ڈاکٹر فرخ ، پروفیسر ڈاکٹر احمد علی گل، ڈاکٹر شہزاد علی خان ڈین و وائس چانسلر ہیلتھ سروسز ایکڈمی اور ڈاکٹر محمد عمر وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی بطور مقرر شامل ہوئے۔ علاوہ ازیں سیمینا رمیں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔