چھاتی کے سرطان کی   ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج سے اس مہلک مرض سے ہونے والی ہلاکتوں کو کم کیا جاسکتا ہے؛خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی

19

اسلام آباد،28اکتوبر  (اے پی پی):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں چھاتی کے سرطان کی تاخیر سے تشخیص کے باعث خواتین کی بڑے پیمانے پر اموات ہورہی ہیں، ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج سے اس مہلک مرض سے ہونے والی ہلاکتوںکو کم کیا جاسکتا ہے، چھاتی کے سرطان سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کے لئے ملک بھر میں بھرپور آگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں وزارت خارجہ میں چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کے مریضوں کی تعداد دیگر ملکوں کے برعکس زیادہ ہے، اس مرض کی آخری مرحلے میں تشخیص سے زیادہ ہلاکتیں ہورہی ہیں،خواتین میں آگاہی اور وقت پر علاج سے ہی اس سنگین صورتحال پر قابو پایاجاسکتا ہے۔

 خاتون اول نے کہا کہ چھاتی کے سرطان سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں پورا خاندان متاثر ہوتا ہے، معاشرے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس مہلک مرض کی روک تھام اور خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرے، گھر والوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ متاثرہ خاتون کی ذہنی اور اخلاقی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم کو اکتوبر تک محدود نہ کیا جائے بلکہ اسے پورا سال جاری رکھا جائے تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ اس مہلک مرض سے بچنے کے لئے بروقت سکریننگ، علاج اور متوازن طرز زندگی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند خواتین سے صحت مند معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور ہمیں خواتین کو اس مرض سے بچانے کے لئے کوششیں اور اقدامات کرنا ہونگے۔

 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا کہ خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کررہی ہیں جو قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی ممالک میں پاکستان میں اس مرض سے سب سے زیادہ اموات ہورہی ہیں، اس صورتحال کے پیش نظر اس سال ماضی سے زیادہ آگاہی مہم چلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں میں صدر مملکت اور خاتون اول کا زبردست کردار رہا ہے، اس مہم کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع روکا جاسکتا ہے۔

 پاکستان فارن آفس وویمنز ایسوسی ایشن کی صدر مہوش سہیل نے خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی کی تقریب میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم میں ان کی کوششیں باعث تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان سے ہونے والی ہلاکتوں کو کم کرنے کیلئے عالمی ادارہ صحت، پنک ربن اور شوکت خانم ہسپتال کی کوششوں میں ساتھ دیا ہے جسے آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا، ایشیائی ممالک میں پاکستان میں اس مرض سے بڑی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں، معاشرے میں آگاہی مہم کے ذریعے اس مرض سے ہونے والی ہلاکتوں اور مریضوں کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے، اس سلسلے میں خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔

 تقریب سے ڈاکٹر عائشہ لطیف، ڈاکٹر حمیرا، پاکستان فارن آفس وویمنز ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری فاطمہ مدثر اور کئی دیگر شرکاءنے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر مریضوں کی عمر 40 سے 49 سال کے درمیان ہے جبکہ بیشتر مریض تشخیص کے بعد تیسرے اور چوتھے مرحلے میں ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جس کے باعث دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں شرح اموات زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے علاقے میں اس مرض کے پھیلائو کی شرح 7 فیصد ہے جو ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ ماہرین نے کہا کہ بروقت تشخیص اور علاج کے نتیجے میں اس مرض کا علاج ممکن ہے اور اس سے ہونے والی اموات کی تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے۔

تقریب کے آخر میں خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی اور دیگر مہمانوں نے پنک ربن کے حوالے سے آویزاں بینر پر دستخط کئے اور خاتون اول کو گلابی رنگ کا شال بھی پیش کیا گیا۔