میرپورخاص،26 نومبر ( اے پی پی): رکن رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر ظفر کمالی،ایم کیو ایم پاکستان میرپورخاص ڈسٹرکٹ کے انچارج خالد تبسم،جوائنٹ ڈسٹرکٹ انچارجز و اراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی نے ایوان صحافت میرپورخاص میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سول اسپتال میرپورخاص سے کارڈیو ایمرجنسی اور ایمرجنسی وارڈ کو مکمل بند کرکے میرپورخاص کے لاکھوں شہریوں کو علاج کی فوری سہولت سے محروم کرکے موت کے منہ میں دھکیلنے کی سازش پر عمل کیا جارہا ہے جبکہ دی ایچ او اور سول سرجن میرپورخاص دونوں وارڈز کی بندش کی وجوہات بیان کرنے کے بجائے مذکورہ وارڈز کی ڈسٹرکٹ اسپتال منتقلی کی وکالت کرتے نظر آتے ہیں۔ڈسٹرکٹ اسپتال شہر سے تقریباً 5کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ہے ۔ اطلاعات کے مطابق امراض قلب کے 8سے زائد مریض سول اسپتال میں کارڈیو وارڈ کی بندش اور ڈسٹرکٹ اسپتال کے طویل فاصلے کی وجہ سے اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں۔روڈ ایکسیڈنٹ ، موسمی بیماریوں کے علاج کے لئے شہری دن کے اوقات میں 300روپے جبکہ رات کے اوقات میں 500روپے کرایہ خرچ کرکے ڈسٹرکٹ اسپتال جانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سول اسپتال میرپورخاص میں کارڈیو وارڈ اور ایمرجنسی وارڈ کو فی الفور بحال کرکے علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سول اسپتال میرپورخاص کی عمارت میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہاں امراض قلب کا NICVDاسپتال قائم کیا جاسکتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے اپنے منظور نظرسرکاری افسران و افرادکو نوازنے کی ایک اور مثال بلدیہ میرپورخاص ہے جہاں بلدیہ ایڈمنسٹریٹر پروین جامڑو صاحبہ کی موجودگی میں بلدیہ میرپورخاص آفس مغلیہ دور کے “نظام سقہ”اور “محمد شاہ رنگیلے”کی حکومت کا نمونہ پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلدیہ ایڈمنسٹریٹر نے اپنے قریبی عزیز عطا محمد جامڑو کو ٹیکسیشن آفیسر بلدیہ مقرر کررکھا ہے جبکہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ یہ شخص لوکل گورنمنٹ سندھ کا ملازم ہی نہیں ہے۔بلدیہ میرپورخاص کی کروڑوں روپے کی قیمتی اراضی ، ناکہ کی عمارات، ڈسپنسری پلاٹوں کو خلاف قانون و خلاف ضابطہ لیز کا نام دے کر کوڑیوں کے مول فروخت کیا جارہا ہے،جس میں فروٹ فارم روڈ ریلوے پھاٹک کے قریب نو تعمیر شدہ دکانیں ، مہاجر کالونی چوک پر واقع بلدیہ ناکہ کی قیمتی عمارت ، چاندنی چوک پر بلدیہ کی اراضی پر قائم دکانیں شامل ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر بلدیہ میرپورخاص افسران خلاف ضابطہ لاکھوں روپے ماہانہ فیول بلوں اور ترقیاتی کاموں کے جعلی بلوں کی اطلاعات گردش میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت بلدیہ میرپورخاص کو بھی مکمل طور پر میرپورخاص دشمن ادارے میںتبدیل کردیا گیا ہے۔30اگست 2020ءکو بلدیاتی مدت مکمل ہونے پر حق پرست بلدیاتی قیادت کی کاوشوں سے ترقیاتی کاموں کے لئے تقریباً25کروڑ روپے موجودتھے۔اور ایم کیو ایم نے 47وارڈز میں یکساں طور پر 35لاکھ روپے فی وارڈتجویز کئے تھے جسے پیپلز پارٹی کے مقامی سابق صوبائی وزیر نے غیر جمہوری رویہ اپناتے ہوئے اورعوام دشمنی پر مبنی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کی تجاویز پر عمل نہیں ہونے دیا ۔پیپلز پارٹی کے میرپورخاص شہر کے عوام کے ساتھ متعصبانہ رویہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بلدیہ میرپورخاص کے ترقیاتی کاموں کی NIT میں مہاجر اکثریتی وارڈز کو مکمل طور پرنظر انداز کرکے پیپلزپارٹی کے علاقوں میں ترقیاتی کام کرائے جارہے ہیں جسے قطعی قبول نہیں کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی تعلیم دشمنی کی وجہ سے آج میرپورخاص سمیت ڈویژن کے تین اضلاع تھرپارکر ، عمرکوٹ میںگذشتہ کئی سالوں سے 2500 اسکول بند پڑے ہیں313گرلز اسکولز نہ صرف واش روم کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں بلکہ ان کی چار دیواری تک موجود نہیں ہے جبکہ 450اسکولوں میں کھلے آسمان تلے تعلیم دی جارہی ہے۔ میل فی میل مہاجر اساتذہ کا دوردراز علاقوں میں تبادلہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ان تمام زیادتیوں اور مظالم کے خلاف ایم کیو ایم (پاکستان) کی جانب سے میرپورخاص میں عنقریب ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ دھرنے سمیت دیگر آپشنز پر بھی عمل کیا جائے گا۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان ، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد ،چیف آف آرمی اسٹاف ،گورنر سندھ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، چیف سیکریٹری سندھ سے پرزور مطالبہ کیا کہ سول اسپتال میرپورخاص میں کارڈیووارڈ ، ایمرجنسی وارڈبحال کرکے امراض قلب کا NICVDاسپتال قائم کیا جائے۔ بلدیہ میرپورخاص کی جانب سے ترقیاتی کاموں کی NITمیں متعصبانہ رویہ،بلدیہ میرپورخاص میں افسران کی خلاف ضابطہ و خلاف قانون تقرریوں ،بلدیہ کی قیمتی اراضی کی غیر قانونی فروخت ، جعلی فیول بلوں سمیت بدترین مالی کرپشن کا نوٹس لیا جائے،میرپورخاص سمیت تین اضلاع کے 2500 اسکولوں کے بند ہونے کے ذمہ دار سیکریٹری ایجوکیشن اورضلعی ایجوکیشن افسران کے خلاف سخت ترین محکمانہ و قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔