معاشرتی و اقتصادی تبدیلی کے لئے زراعت کے شعبے پر توجہ دینا ہو گی،آبی وسائل کو بہتر انداز میں بروئے کار لا کرہم اپنی اقتصادی ضروریات کو باآسانی پورا کر سکتے ؛شاہ محمود قریشی

34

اسلام آباد،30نومبر  (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے کہا ہے کہ معاشرتی و اقتصادی تبدیلی کے لئے زراعت کے شعبے پر توجہ دینا ہو گی،آبی وسائل کو بہتر انداز میں بروئے کار لا کرہم اپنی اقتصادی ضروریات کو باآسانی پورا کر سکتے ہیں۔افغانستان میں قیام امن کے بعد ہمارے علاقائی روابط میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔

وہ منگل کو ایگری ایپ “خوشحال پاکستان” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر آپ معاشرتی و اقتصادی تبدیلی کے خواہاں ہیں تو آپ کو زراعت کے شعبے پر توجہ دینا ہو گی،اسی مقصد کیلئے ہم نے بہت پہلے، فارمرز ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تھی۔جس کا مقصد زراعت میں پیداوار بڑھانے کیلئے انوویشنز کو بروئے کار لانا تھا۔آج ہمارے پاس زرخیز زمینیں موجود ہیں ہمیں اپنی پیداوار کو بڑھانے کے لیے نئے زرائع بروئے کار لانا ہوں گے یہی وجہ ہے کہ آج اس ایگری ایپ “خوشحال پاکستان” کی افتتاحی تقریب میں، میں آپ کے درمیان موجود ہوں۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری زیادہ تر آبادی بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت سے منسلک ہے،چیلنج یہ ہے کہ ایک مقروض پاکستان کو خوشحال کیسے بنایا جا سکتا ہے اور آئی ایم ایف کی غلامی سے کیسے نکلنا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ہمارے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ ہم اپنی اقتصادی ضروریات کو باآسانی پورا کر سکتے ہیں اگر ہم اپنے آبی وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کریں،ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ سب ممکن ہے۔ زراعت سے متعلق اس وقت ہمیں چند چیلنجز درپیش ہیں جبکہ آبادی کا بہت بڑا طبقہ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے۔اس کے علاؤہ روزگار کی فراہمی دوسرا بڑا چیلنج ہے جبکہ تیسرا چیلنج فوڈ سیکورٹی ہے ان سب کا حل  کسان کو خوشحال بنانے سے ممکن ہے۔سرکاری محکموں کی صلاحیت بتدریج کم ہوئی – نجی شعبہ آگے بڑھ رہا ہے تو ہمیں سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے کہا کہ عام کسان چاہتا ہے کہ گھر بنا سکوں اور بچوں کو تعلیم دے سکوں اور بیماری کی صورت میں مال مویشی بیچے بغیر علاج کروا سکوں،یہ اسی وقت ممکن ہے جب اس کی پیداوار بڑھائی  جائے۔نوے فیصد کسان، مال مویشی پر گزارا کرتے ہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے وسائل کے درست استعمال کا ادراک ہو۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سرکاری محکموں میں بھرتیوں کی گنجائش نہیں ہے،ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ہو گا۔آج ہر طبقے کے پاس موبائل فون موجود ہے دیکھنا یہ ہے کہ اس فون کا منفعت بخش استعمال کیسے کرنا ہے؟ایسی ایپس کے استعمال سے فون کے استعمال کو منفعت بخش بنایا جا سکتا ہے ،زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے ہم اپنی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔آج کسان کے پاس معلومات کا فقدان ہے اگر اسے بارش کا بروقت اندازہ ہو جائے تو اس کا بیج ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔فصلوں سے منسلک بیماریوں کی معلومات اور ادویات کی معلومات اسے بروقت مل جائیں تو کسان اس کا تدارک کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کسان رو رہا ہے کہ اسے اس کی فصل کی پوری قیمت نہیں ملی جبکہ شہری کا شکوہ ہے کہ قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں تو اس سے معلوم ہوا کہ کمائی مڈل مین اور ذخیرہ اندوز کر رہا ہے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آپ کسان کو یہ سب معلومات بروقت بہم پہنچا سکتے ہیں۔ہمیں اس طرح کے سلوشنز اپنانے کی ضرورت ہے۔ڈیجیٹل لٹریسی کیلئے میں آپ کو اپنی حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔ناروے میں پاکستان کی بہت سی آبادی مقیم ہے جو وہاں پر بہت فعال اور متحرک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر میری نارویجن وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے ناروے میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہا۔انشاء اللہ افغانستان میں قیام امن کے بعد ہمارے علاقائی روابط میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔آج پاکستان میں سرمایہ کاری صرف پاکستان کی 230 ملین آبادی کیلئے سرمایہ کاری نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ منفعت کا باعث ہو گی۔