اسلام آباد،8نومبر (اے پی پی):مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہےکہ نوجوانوں کو ہر سہولت کی فراہمی وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے، نوجوانوں کی استعداد کار میں اضافے سے ملک ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہو گا، کامیاب جوان پروگرام نوجوانوں کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، ہمارا مقصد فلاحی مملکت کا قیام اور ملک کو شاندار معاشی مستقبل فراہم کرنا ہے جس کے لئے ہم سب کو ٹیکس دینا ہو گا، حکومت ٹیکس گزاروں اور کاروباری بردری کو ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں کامیاب نوجوان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ انسانی وسائل کسی بھی ملک یا قوم کی ترقی کا اثاثہ ہوتے ہیں جنہیں صحیح معنوں میں تراش کر ملکی تعمیر و ترقی کی منازل طے کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے نوجوانوں کو اپنا جانشین قرار دیا تھا لیکن بد قسمتی سے ماضی پر اس قیمتی اثاثے کو نظر انداز رکھا گیا لیکن اب وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے کہ انہیں ہر وہ سہولت دی جائے جس سے نوجوان کامیاب ہو کر ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں، اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عثمان ڈار کی ولولہ انگیز قیادت میں کامیاب جوان پروگرام کا آغاز کیا اور یہ پروگرام ثمر آور ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عثمان ڈار نے اس کے بعد کامیاب کسان پروگرام شروع کرنے کی بات کی، پھر بینکوں کی تربیت کی بات آئی کیونکہ انہیں چھوٹے قرضوں کی فراہمی کا تجربہ نہیں تھا جس کے لئے ہم نے ایک منفرد فارمو لا مرتب کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ کامیاب کسان پروگرام کے تحت چار ملین گھرانوں کے 3 کروڑ افراد کو فصل اور مشینری کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا پروگرام بنائے گا جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ فیصل اور 2 لاکھ زرعی مشینری کے لئے فراہمی کافیصلہ کیاگیا ہے ، اس کے بعد اپنا گھر سکیم کے لئے بلا سود قرضوں کااجرا اور صحت انصاف کارڈ پروگرام شروع کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام پروگراموں کا مقصد ملکی آبادی کے 60 فیصد پر مشتمل 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو سہولیات دینا ہے کیونکہ نوجوانوں کی استعداد کار اضافے سے ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتی ترقی پر توجہ دے رہے ہیں، آئی ٹی کے شعبہ کی ترقی کے لئے بھی خصوصی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے دنیا کے مملک نے مادی وسائل کے بغیر انسانی وسائل پر سرمایہ کاری کرکے تری کی ہے، ان میں سے جاپان کی مثال سب کے سامنے ہے جس نے انسانی وسائل کو تعلیم ، تربیت اور صحت کی سہولیات دے کر ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ان ٹیکسز کو ختم کرنے کا مقصد یہ ہوگا کہ آمدن ہو تو ٹیکس ادا کریں، ابھی تو نقصان بھی ہوتا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس کی تک نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشاورت کریں گے، پاکستان کوآگے بڑھنا ہے تو سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہے، ہم کوشش کریں گے کہ آپ کو تکلیف نہ ہو لیکن آپ کو بھی اس بات کو مدِ نظر رکھنا ہوگا کہ ترقی کرنے کے لیے جی ڈی پی کی 9 فیصد ٹیکس شرح نہیں ہوسکتی بلکہ کم از کم 20 فیصدہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس میں بڑی صنعتوں کو باآسانی قرضے مل جاتے ہیں لیکن اب ہمیں چھوٹے اور متوسط کاروباروں کو قرضوں کی آسانی سے فراہمی پر زور دینا ہے کیوں کہ دنیا بھر میں ایس ایم ایز معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی میں ہم چوتھی بڑی معاشی قوت تھے اور آج 25 ویں نمبر پر بھی نہیں ہیں، ہمیں یہ کھویا ہوا عروج واپس لے کر آنا ہے تا کہ ہم کسی اور پر انحصار نہ کریں، خاص کر بین الاقوامی اداروں سے انحصار ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد فلاحی مملکت کا قیام اور ملک کا شاندار معاشی مستقبل فراہم کرنا ہے۔