وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس‘سندھ میں اشیا ضروریہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے باوجود بڑھتی ہوئی قیمتوں ، سندھ میں 16 لاکھ ٹن گندم کی چوری پر تشویش کا اظہار

33

اسلام آباد۔23نومبر  (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے سندھ میں اشیا ضروریہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے باوجود بڑھتی ہوئی قیمتوں ، سندھ میں 16 لاکھ ٹن گندم کی چوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، کابینہ نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل جلد مکمل کرنے ، تمام وزارتوں کے ذیلی اداروں کی استعداد کار کا باقاعدہ طور پر جائزہ لے کر اور مؤثر لائحہ عمل مرتب کرکے ایک ماہ میں کابینہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان اور برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مابین عالمی معیار کے مطابق کمرشل ایئر لائنز کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے معاہدہ کی منظوری دی ہے۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق منگل کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔   کابینہ نے الیکٹرانک وٹنگ مشین اور انٹرنیٹ وٹنگ کے استعمال کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔ کمیٹی میں وفاقی وزراء شبلی فراز، اعظم سواتی، امین الحق،  مشیرپارلیمانی امور  ڈاکٹر بابر اعوان اور اٹارنی جنرل  شامل ہوں گے۔  یہ کمیٹی ایک جامع لائحہ عمل اور طریقہ کار طے کرے گی جس کے ذریعے آئندہ شفاف انتخابات کروائے جاسکیں اور بیرون ملک پاکستانی بھی اپنے ووٹ کا استعمال کرسکیں۔  خزانہ ڈویژن نے اشیا ء ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔کابینہ کو آگاہ کیا گیا کے 10 اشیاء بشمول ٹماٹر، پیاز اور چینی کی قیمتیں پچھلے ہفتے کے دوران کم ہوئی ہیں جبکہ 14 اشیاء کی قیمتیں برقرار رہیں ہیں۔سندھ میں  اشیا ء ضروریہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے باوجود  بڑھتی ہوئی  قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔کابینہ نے سندھ میں  1.6 ملین ٹن گندم کی چوری پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کے اس معاملہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ مشیر خزانہ نے کابینہ کو آئی ایم ایف  پیکیج کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزارت وفاقی تعلیم  و پروفیشنل ٹریننگ اور وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں  میں سی ای او/ ایم ڈی   کی خالی آسامیوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت وفاقی تعلیم  و پروفیشنل ٹریننگ نے آگاہ کیا کے اس وقت وزارت کے زیرانتظام اداروں میں 06  سربراہان کی آسامیاں خالی ہیں۔  کابینہ کو بتایا گیا کے ان میں 02 آسامیاں وہ ہیں جن کے لئے رولز میں ترامیم کی ضرورت درکار ہے جس کے لئے کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ 4 اداروں کے سربراہان کی تعیناتی درکار نہیں ہوگی کیونکہ ادارے آپس میں ضم، ختم یا دوسری وزارتوں کے حوالے کئے جا رہے ہیں۔وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ وزارت کے زیر انتظام اداروں میں زیادہ تر وہ آسامیاں خالی ہیں جن کو یا تو دوسری وزارتوں یا دوسرے اداروں کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔کابینہ نے خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی۔کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کو ہدایت دی کے وہ تمام وزارتوں کے ذیلی اداروں کے استعداد کار کا  باقائدہ طور پر جائزہ لے اور موثر لائحہ عمل مرتب کرکے ایک ماہ میں کابینہ میں رپورٹ پیش کرے۔  کابینہ نے وزیر اعظم ٹاسک فورس کی سفارش پرپاکستان جمز انڈ جیولری ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کی اصولی منظوری دی تاکہ جیمز و جیولری کی برآمدات کو بڑھایا جا سکے اور قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔کابینہ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مابین فریم ورک معاہدہ کرنے کی منظوری دی۔یہ معاہدہ تین سال کے لئے قابل عمل رہے گا جس کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق کمرشل ایئر لائنزکے حوالے سے  معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔کابینہ نے انٹیلکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان کے کاپی رائٹ بورڈ پرچیئرمین  اور ممبران کی تعیناتی موخر کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات  کے مطابق کابینہ نے پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیویشنل ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) پر ممبران کی تعیناتی متعلقہ قوائد وضوابط کے مطابق کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے الیکٹرانک سرٹیفکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل (ای سی اے سی)پر تین سال کے لیے ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔ممبران میں مینجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن ،شہزاد سمیع،عبدالواحد خان اور ایڈووکیٹ غلام مصطفی شامل ہیں۔ کابینہ نے میاں محمد احمد کی بطور ممبر پورٹ قاسم اتھارٹی تعیناتی کی منظوری دی۔یہ آسامی محمود بقی مولوی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی جن کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا تھا۔کابینہ نے ریاض ایم او یو آن پورٹ سٹیٹ کنٹرول میں پاکستان کی شمولیت  کی منظوری دی۔اس معاہدے سے بحری جہازوں کے انسپکشن کے معیار کی بہتری، بحری جہازوں کے تحفظ و سکیورٹی، سمندری حیات کے تحفظ اور بحری جہازوں پر کام کرنے والے عملے کی حفاظت اور معیار زندگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔  کابینہ نے ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی سفارش پر 38نئی ادویات کی قیمتوں کے تعین کی منظوری دی۔کابینہ نے سعید احمد دواچ کو تین سال کے لیے بطور سی ای او سکھر الیکٹرک پاور کمپنی(سیپکو) تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے ریحان حامد کو مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی بنیاد پر سی ای او حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی۔کابینہ نے مارکیٹ سے نئے سی ای او کی تعیناتی کے عمل کوجلد  شروع کرنے کی منظوری دی اور عارضی طورپر نور احمد سومرو چیف انجینئر حیسکو کو بطور سی ای او کام کرنے کی اجازت دی۔کابینہ نے وزارت آبی وسائل کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے جمیل اختر کو بطور ممبر پاور واپڈا  اور جاوید اختر لطیف کو بطور ممبر واٹر واپڈا تین سال کے لیے تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے 4نومبر اور 11نومبر 2021کو منعقدہ اجلاسوں میں پاکستان آئل و گیس سیکٹر کیلئے ترقیاتی منصوبے کی منظوری ، ٹرانسمیشن کے نظام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے منصوبے ، پٹرولیم بحران کی تحقیقات اور انکوائری کی رپورٹ کے سٹیٹس سمیت 4 فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ کو پٹرول کی مصنوعی قلت کے حوالے سے انکوائری رپورٹ کے نتائج کے بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو مختلف ممالک میں پرائیویٹ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش میں ایک، سری لنکامیں ایک،بھارت میں تین جبکہ پاکستان میں 33آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق تیل کی ناجائز ذخیرہ اندوزی کا تخمینہ5.52ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اس انکوائری رپورٹ کی بدولت 2000سے زیادہ غیر قانونی پٹرول پمپوں کو سیل کردیا گیا، اوگرا کی طرف سے غیر قانونی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس کا اجراء روک دیا گیا۔ان اقدامات کی بدولت پاکستان اسٹیٹ آئل کے منافع میں 36فیصد اضافہ ہوا۔انکوائری کی بدولت بہتر دستاویزی شکل ، ڈیجیٹائیزیشن اور آڈٹ میں مدد ملی ہے۔اس انکوائری کے نتیجہ میں دو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف آیف آئی آر درج کی گئیں، ایک کمپنی کے سی ای او کو گرفتار کیا گیا۔مزید برآں اوگرا اور وزارت پٹرولیم کے ملوث سینئر افسران کو بھی گرفتار کیا گیا۔غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ایک ارب روپے کے اثاثے منجمد کئے گئے۔دوسرے مرحلے میں 7آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف زیر التواء مقدمات کے انجام کے بعد قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی وی) کے 15نومبر 2021کو منعقدہ اجلاس میں مالی سال 22۔2021 کے دوران پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پروگرام کے 10 ارب فنڈز کے خلاف ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ  کی منظوری دینے، اسی دورانیہ میں قومی رحمت اللعالمین اتھارٹی کیلئے 33 کروڑ 80 لاکھ روپے کی خصوصی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری، رواں مالی سال کے کابینہ ڈویژن کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام سے 5 ارب 85 کروڑ روپے وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کو دینے ، ایک ارب 8 کروڑ روپے وزارت داخلہ کو دینے، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے  20 کروڑ ڈالر سے کوویڈ۔19 ویکسین اور سروسز کی خریداری کیلئے ضمنی گرانٹ ، ٹی سی پی کے ذریعے یوریا کی درآمد کیلئے پیپرا رولز میں نرمی، سمال و میڈیم انٹرپرائزز پالیسی 2021 تا 2025 ، آئی پی پیز کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے سپلیمنٹری و ٹیکنیکل گرانٹ ، تمام صوبوں میں بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات اور انتخابی فہرستوں کی سہ ماہی نظرثانی کیلئے 4 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز کی ڈیمانڈ کے فیصلوں کی توثیق کی۔  کابینہ نے کمیٹی برائے قانون کے 18نومبر 2021کو منعقدہ اجلاس کے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 اور 2022 سے سی ایس ایس امتحان کے تحریری سے قبل سکریننگ ٹیسٹ متعارف کرانے کے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف گونرز پر ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔ممبران میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ و ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری ہاؤسنگ(یا ان کے گریڈ21کے نمائندے) شامل ہیں۔کابینہ نے کیڈیسٹرل نقشہ بندی کے لئے سروینگ اینڈ میپنگ (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی منظوری دی۔ اس قانون سے سرکاری اراضی پر ناجائز تجاوزات کی نشاندہی میں مدد ملے گی۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کے سب سے زیادہ تجاوزات سندھ کے  جنگلات کی زمینوں پر ہوئے ہیں۔ کل تجاوزات کا تخمینہ 5.6 کھرب  روپے بنتاہے۔