اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے، عوام کی مشکلات کا علم ہے، اعتماد رکھیں مشکلات سے نکالیں گے، عام آدمی کیلئے بڑا پیکیج لا رہے ہیں، اپنے آپ کو شیر شاہ سوری کہلوانے والوں کے دور میں بنائی جانے والی سڑکوں سے ہم سستی سڑکیں بنا رہے ہیں، کورونا کی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ہماری حکمت عملی کو دنیا نے سراہا ہے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت میں کمی آئی ہے، اگلے 10 سال میں 10 ڈیم بنائیں گے، ہماری حکومت نے آنے والی نسلوں کا سوچا ہے اگلے الیکشن کا نہیں، دنیا انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے، حیرت ہے اپوزیشن ای وی ایم سے کیوں ڈری ہوئی ہے، حکومت کی کارکردگی سے انہیں خطرہ ہے کہ ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو للہ۔جہلم دو رویہ شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں انتخابات کو صاف و شفاف بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن حیرت ہے کہ اپوزیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے کیا مسئلہ ہے اور وہ اس سے کیوں ڈری ہوئی ہے، اب تو ٹیکنالوجی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزیر جھوٹ نہیں بول سکتا کیونکہ تمام تر اعداد و شمار اور معلومات انٹرنیٹ پر موجود ہیں، جب حکومت برسر اقتدار آئی تو کتنا بڑا خسارہ اور قرضے اور قرضوں پر کتنی قسطیں ادا کرنا تھیں، سب سے بڑا خسارہ ہمیں ملا لیکن ہم نے ملک کو سنبھالا دیا، ہماری پوری کوشش ہے کہ ملک میں طویل مدتی ترقی لانی ہے، وہ ملک ترقی کرتے ہیں جو آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں، آنے والے انتخابات کا سوچنے والا ملک ترقی نہیں کرتا، چین کی ترقی کا راز طویل مدتی منصوبہ بندی ہے اور چین کی قیادت نے اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنے اور ترقیاتی منصوبوں کا سوچا، انتخابی فائدے کیلئے میٹرو پر اربوں روپے لگانے سے قوم ترقی نہیں کرتی، ہماری حکومت نے آنے والی نسلوں کا سوچا ہے، اگلے انتخابات کا نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آبادی بڑھ رہی ہے، ملک کو پانی کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں پانی کی آئندہ کمی کا سامنا ہے، اناج کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے، بڑھتی آبادی کے پیش نظر ہمیں زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہو گا، 50 سال بعد پہلی بار تین بڑے ڈیم بنائے جا رہے ہیں، اگلے 10 سال میں 10 ڈیم بنائیں گے، ان کی پہلے منصوبہ بندی تو کی گئی لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا، پانی ذخیرہ کرنے کا پہلے سوچا نہیں گیا، جب 2013 میں درخت لگانے کا سوچا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا کیونکہ پہلے کسی نے درخت لگانے کی طرف توجہ ہی نہیں دی اور جنگلات کاٹ دیئے گئے، چھانگا مانگا، چونیاں، کندیاں اور چیچہ وطنی میں بڑے بڑے جنگل تھے لیکن جنگلات کا بھی خاتمہ کر دیا گیا، کسی نے نیشنل پارکس ہی نہیں بنائے، لاہور باغوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن پچھلے 20 سال میں وہاں درختوں کی کٹائی کی وجہ سے آلودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، موجودہ حکومت کے دور میں اب تک اڑھائی ارب درخت لگائے جا چکے ہیں جبکہ 10 ارب کا ہدف ہے، سابق حکومتوں کے دور میں اپنی تعریف کیلئے اشتہاروں اور میڈیا پر اربوں روپے خرچ کر دیئے جاتے تھے لیکن دنیا نے اس کی تعریف نہیں کی، اب برطانیہ کا وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی مثال دے رہا ہے کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے کتنا زبردست کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی صورت میں دنیا میں سو سال کے بعد بڑا بحران آیا ہے، دنیا کے ممتاز جریدے اکانومسٹ نے کورونا کے خلاف ہماری کامیاب حکمت عملی کو بھرپور طریقے سے سراہا ہے کہ کس طریقے سے ہم نے اپنے لوگوں کو بھی کورونا سے محفوظ رکھا ہے، ہسپتالوں میں بھی اتنی تباہی نہیں ہوئی جس طرح ہمارے ہمسایہ ممالک میں ہوئی اور پاکستان نے اپنی معیشت بھی بچائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے مخالفین غربت میں اضافہ کی بات کرتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے لیکن عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ہمارے دور میں ملک میں غربت کی شرح میں کمی آئی ہے، مشکل وقت ہے لیکن عوام کو مکمل اعتماد ہونا چاہئے کہ جس طرح کورونا سے حکومت نے اپنے عوام کو بچایا ہے، جس طرح مشکل حالات میں مشکل فیصلے کئے ہیں، جس طرح این سی او سی جیسا ادارہ بنایا ہے اور سارے ملک کو اکٹھا کرکے فیصلے کئے ہیں انشاء اﷲ اس سے بھی نکلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کا سیلاب باہر سے آ رہا ہے، تین ماہ میں تیل کی قیمتیں دوگنی ہو گئی ہیں اور مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، درآمدی اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، کورونا میں لاک ڈائون کی وجہ سے مصنوعات کی ترسیل میں مشکلات پیدا ہوئیں اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، لوگوں کی مشکلات کا علم ہے، انہیں مشکلات سے نکالیں گے، عام آدمی کی مشکل آسان کرنے کیلئے بڑا پیکیج لا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جہلم میں سیاحت کے حوالہ سے بہت ہی خوبصورت علاقے ہیں اور یہاں پر قدیم تاریخی مقامات اور معدنیات ہیں، سڑک کی تعمیر سے یہاں لوگوں کو فائدہ ہو گا اور صنعتیں فروغ پائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر ملک کے حالات پر دکھ کا اظہار کرنے والے اور اپنے آپ کو شیر شاہ سوری کہلانے والوں نے جو کچھ کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے، مسلم لیگ (ن) کے تین سال میں 645 کلومیر کے مقابلہ میں ہمارے تین سال میں 1750 کلومیٹر طویل سڑکیں بنائی گئی ہیں، مسلم لیگ (ن) کے پانچ سال میں 2 ہزار 317 کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر جاری کئے گئے، ہمارے ساڑھے تین سال میں اب تک 3 ہزار 238 کلومیٹر سڑکوں کی ٹینڈر جاری ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا جس کے حکمران کرپٹ ہوں، جن ممالک میں قانون اور ادارے مضبوط ہوں وہاں پر غربت نہیں ہوتی، غربت ان ممالک میں ہوتی ہے جہاں حکمران پیسہ چوری کرنا شروع کر دیتے ہیں، 2013ء میں مسلم لیگ (ن) نے دو رویہ کی جو سڑکیں بنائی تھیں ان کے مقابلہ میں موجودہ مہنگائی کے دور میں 2021ء میں 33.37 فیصد کا فرق ہے اور ہمارے دور میں مہنگائی کے باوجود زیادہ سستی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں، این ایچ اے کی چار رویہ سڑکیں ہمارے دور میں 53 فیصد سستی بنائی جا رہی ہیں کیونکہ اس میں ای۔ٹینڈرنگ کی جاتی ہے اور اس میں ہیر پھیر نہیں ہو سکتا جبکہ اس کے علاوہ موٹروے کے چار رویہ منصوبے کی تعمیری لاگت مسلم لیگ (ن) کے دور کے مقابلہ میں بنائی جانے والی موٹروے سے 19.6 فیصد کم ہے، مسلم لیگ (ن) نے سڑکوں پر ایک ہزار ارب روپے اضافی خرچ کئے اور اس ایک ہزار ارب روپے سے مختلف علاقوں کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے، سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنا سکتے ہیں، یہ صرف ہم سڑکوں کی بات کر رہے ہیں، دیگر منصوبوں کی تو بات ہی نہیں کر رہے، بجلی کے منصوبوں پر کتنی رقم خرچ ہونا تھی اور کتنی کی گئی، لندن میں بڑے بڑے محلوں میں رہنے والے اور بڑی بڑی گاڑیوں میں سفر کرنے والوں کے پاس سارا پیسہ یہاں سے گیا اور وہ آج یہ نہیں بتا سکے کہ لندن میں لئے جانے والے اربوں روپے کے فلیٹس کیلئے پیسہ کہاں سے آیا اور اس کے ثبوت کیلئے ایک دستاویز تک نہیں پیش کر سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب حکومت خاص طور پر خراج تحسین کی مستحق ہے، جس دن سے موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی ہے اپوزیشن اس کے جانے کی تاریخیں دیتی رہی ہے اور وہ یہ اس لئے چاہتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ پانچ سال کے بعد حکومت کی کارکردگی سے انہیں خطرہ ہے کہ ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے جنون کے ساتھ جہلم کی ترقی کیلئے جنگ لڑی ہے، انہیں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ للہ جہلم روڈ کی تعمیر سے لوگوں کو سفر میں آسانی ہو گی اور معاشی ترقی کا نیا دور شروع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جہلم جغرافیائی حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ ہے، 128 کلومیٹر طویل سڑک 16 ارب کی لاگت سے 30 ماہ میں مکمل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چکوال، خوشاب، منڈی بہائوالدین، گجرات اور میرپور کے علاقوں میں رابطہ قائم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی پیکیج کے تحت جہلم میں 103 ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، پنجاب حکومت 1267 کلومیٹر طویل شاہرات کے منصوبے مکمل کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 13 منصوبوں کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔